ای سی ایل میں نام ڈالنے کا فیصلہ، اسٹیٹ بینک نے نادہندگان اور دھوکے بازوں کی فہرست مانگ لی

State Bank

State Bank

کراچی (جیوڈیسک) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینک نادہندگان اور دھوکا دہی کے مرتکب افرادکے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لیے بینکوں سے اپ ڈیٹ فہرست طلب کرلی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بدھ کو بینکوں کے لیے جاری کردہ بینکنگ پالیسی ریگولیٹری ڈپارٹمنٹ سرکلر نمبر 9 کے مطابق بینک نادہندگان اور دھوکا دہی کے مرتکب افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لیے نظرثانی شدہ پالیسی مرتب کی گئی ہے۔

یہ پالیسی لاہورہائی کورٹ میں پٹیشن نمبر 6003/2010 پر دیے گئے 29 جولائی 2010 کے فیصلے کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے جس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینک ڈیفالٹرزکے نام ای سی ایل مین ڈالنے کے لیے 7 دسمبر 2001 اور 12 مئی 2010 کو جاری کردہ ہدایات واپس لے لی گئی ہیں۔

بینکوں کوہدایت کی گئی ہے کہ بینک ڈیفالٹرز اور دھوکا دہی کے مرتکب افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے لیے فہرست 30 روز میں اسٹیٹ بینک کوارسال کی جائے خلاف ورزی کرنے والے بینکوں کو تادیبی کارروائی کا سامنا ہوگا۔ واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی سابقہ ہدایات کی رو سے 10 ملین روپے اور اس سے زائد کے ڈیفالٹرز اور دھوکا دہی کے معاملات میں ملوث افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالے جاسکتے ہیں۔