ملتان (جیوڈیسک) دریائے چناب میں چھ لاکھ کیوسک سے زائد سیلابی ریلا ہیڈ تریموں سے گزر رہا ہے ، پانی ملتان کے درجنوں دیہات میں بھی داخل ہو گیا ، ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کیلئے انتظامی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
دریائے جہلم اور چناب کے ریلے تریموں کے مقام پر بپھرے ہوئے ہیں۔ جھنگ شہر کو بچانے کیلئے اٹھارہ ہزاری بند کو مختلف مقامات سے توڑ کر شہر تو بچا لیا گیا لیکن جھنگ کے مضافات میں سو سے زائد دیہات سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
ٹھاٹھیں مارتا سیلابی پانی قصبہ اٹھارہ ہزاری، گڑھ مہاراجہ اور کوٹ بہادر میں بھی داخل ہو گیا۔ نوے ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں سیلاب کی ذد میں ہیں۔ جھنگ کا بھکر ، لیہ ، ملتان اور فیصل آباد سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
شور کوٹ ، پیرکوٹ اور مسن کے متاثرین بھی پانی میں محصور ہیں۔ بالائی اور وسطی پنجاب میں تباہی کے بعد سیلابی ریلا اب جنوبی پنجاب کی جانب بڑھ رہا ہے ، ملتان کے نواح میں درجنوں آبادیاں پانی کی زد میں آ گئی ہیں ، لوگوں کی نقل مکانی بھی جاری ہے ، ملتان شہر کو بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند کو توڑنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں اور بارود نصب کر دیا گیا ہے۔
ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ملتان میں 80 سرکاری سکولوں کو دو روز کے لیے بند کرا دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق 150 سے زائد دیہات میں سیلابی پانی داخل ہونے کے باعث اب تک 2 لاکھ 68 افراد متاثر ہوئے۔ دیہاتی علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہونے کے باعث کئی مکانات دریا برد ، سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلات تباہ ہو گئی ہیں۔
دوسری جانب ، سیالکوٹ ، جہلم ، گجرات ، نارووال اور شیخوپورہ کے متاثرہ علاقے ابھی تک پانی میں گھرے ہوئے ہیں ۔ کئی علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے سے متاثرین کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ دریائے راوی میں بھی بلھے شاہ کے مقام پر سیلابی صورتحال ہے ۔ تاندلیانوالہ کے کئی علاقے ڈوب گئے ہیں۔ اوکاڑہ ، ساہیوال ، ہڑپہ اور چیچہ وطنی میں