روز نامہ جنگ اخبار ٩ ستمبر کو معروف کالم نگار جیو پروگرام جرگہ کے میزبان سلیم صافی کا ایک دکھ بھرا کالم نظر سے گزرا جس میں ان کے خیالات سے دل خون کے آنسوں رو رہا ہے انتہائی تشویش اس لئیس پہنچی کہ ایک شخص جو اندھیرے سے نکل کر آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہوئے اپنی صحافتی خدمات کو ملک و قوم کی ترقی میں اپنا کردار اداکررہاہو پھر اس کی ساتھ زیادتی ہورہی ہو تو ہم کسی بھی صورت میں خاموش نہیں بیٹھ سکتے ان کی تکلیف ان کا درد ہمارا درد ہے اور نہ ہی وہ خود کو تنہا سمجھے جس طرح سلیم صافی نے اپنے کالم میں جو دکھ بھری حقیقت سنائی مختصر احوال کچھ اس طرح ہے۔
سلیم صافی لکھتے ہیں گزشتہ پانچ سالوں سے عمران خان کے حامی کارندے میری والدہ ماجدہ کو گالیاں دے رہے ہیں اور نواز شریف کی حکومت سے کروڑوں روپے لینے کا الزام شوشل میڈیا کے ذریعے لگا رہے ہیں اس طڑح وہ مجھے ماضی کی طرف دھکیل رہے ہیں انہوں نے کالم میں لکھا کہ میں اندھیروں سے نکل کر مجھے ایسے لوگوں سے واسطہ ہوا کہ میری سوچ میں تبدیلی آگئی اور قلم اور کتاب سے میرا رشتہ مضبوط ہو گیا بنوق کے بجائے قانون آئین اور جمہوریت پر اعتقاد ہوگیا اور لکھتے ہیں کہ میدان صحافت میںآنے کے بعد ذہین کے دریچے مزید کھل گئے اور فکری ارتقا نے مختلف مراحل سے گزرتے ہوئے آج نظریاتی لحاظ سے جس مقام پر کھڑا ہوں اس سے قارئین واقف ہیں اور میں آخری حد تک قانون کی پاسداری کروں گا انسانی کمزوریاں مجھ میں کسی بھی دوسرے انسان تو کیا شاید عمران خان سے بھی زیادہ ہوں انہوں نے اللہ کو گواہ کرتے ہوئے کہا کہ کھبی بھی کسی انسان کو تکلیف پہنچانے قانون توڑنے کی دانستہ کوشش نہیں کی کرتا سلیم صافی کہتے ہیں کہ میں اپنے آپ سے لڑکر اپنے آپ کو مہذب بنا نے کی کوشش کرہا ہوں میں قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے روز نامہ جنگ اور جیو کے ساتھ اپنی مزدوری کررہا ہوں اس کی تنخواہ لیتا ہوں اور سرکاری ٹیکس کی ادائیگی کرتا ہوں۔
Journalism
میں رپورٹنگ اور تنقید اپنا آئین و قانون حق استعمال کررہا ہوں انسان ہونے کے ناطے اس میں مجھ سے غلطی بھی ہو سکتی ہے تجزیے اور تنقید کے دوران تجاویز متکب ہو سکتا ہوں مجھ پر جذبات غالب آسکتے ہیں اور مجھ سے اجہتاد کی غلطی ہوسکتی ہے اگر کہیں دائرے سے نکلوں تو ہر کسی ککے پاس میرے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا حق ہے سلیم صافی کہتے ہیں میں لاکھوں میں تنخوہ لیتا ہو ں لیکن میں آج بھی کرائے کے مکان میں رہتا ہوں اس کے باوجود کھبی ایک پاٹی اور کھبی دوسری پارٹی کی جانب سے مجھ پر ارب پتی کا الزام لگایا لگائے جاتے ہیں اس پر سلیم صافی کہتے ہیں میں ایسے شخص کو حرامی سمجھتا ہوں اور مجھ پر اللہ کی لعنت ہو انہوں نے لکھا کے کھبی صحافتی زندگی میں کسی سے ایک پیسہ لیا ہو یا فرمائشی صحافت کی ہو لیکن پی ٹی آئی کے عمران خان اسٹیج پر کھڑے ہو کر صحافیوں پر نواز شریف حکومت سے کروڑوں روپے لینے کا الزام لگایا اور انکی پارٹی نے سوشل میڈیا پر جعلی فہرست جاری کی اس میں میرانام بھی شامل کردیا انہوں نے لکھا ماں سب کی پیاری ہوتی اور میرے لئے میری ماں کل کائنات ہے اور ان کے لئے نا زیبا الفاظ گالیوں سے نواز رہ ہیں یہ کس قسم کی سیاست ہے۔
واقعی انتہائی دکھ بھرا کالم ہے ہم اس گندی ذہنیت اور سیاست کو مسترد کرتے ہیں سلیم صافی بقول آپ کے مجھ پر الزم بے بنیاد ہیں تو کیوں ان گندی ذہنیت کے لوگوں کی طرف کیوں توجہ دے رہے ہو جس کا جتنا ظرف ہے وہ اتنا ہی پہنچانے گے لہذا آپ پر کتنے الزامات لگائے جائیں ان گھٹیاں لوگوں کی ہرگز پروا نہ کریںاور نہ ہی ان کے اوچھے ہتھکنڈوںکا شکار ہوکر کوئی بھی جذباتی فیصلہ نہ کریں اور نہ ہی سوچیں کیوں کہ آپ اندھیروں سے نکل کر آپ کے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر ایک ایسی روشنی شکل اختیار کرچکی ہے جو کہ دنیا میں پھیلے گی ضرور پر ختم نہیں ہوگی جب آپ اندھیروں سے نکل کر ایک عمل پر اپنا کام انجام دے رہہیں تو یقینا ان مراحل میں کھٹن حالات کا مقابلہ تو ہر صورت میں کرنا ہے یہ وقتی بلبلے ہو تے ہیں انکی کوئی وقت نہیں یہ اپنی آپ موت صفحہ ہستی سے مٹ جاتے ہیں اور حقیقت اور سچائی قائم رہتی ہے آپ پر لاکھ یا کروڑوں الزامات کیوں نہ ہوں آپ کو برداست کا دامن ہرگز نہیں چھوڑنا۔
میں نے خاص طور پر آپ کے کالم پر اپنے خیالات کا اظہار اس لئے کیا کہ ایک شخص اپنی سچائی اور حقیقت اور اللہ کو گواہ بنا کر کہے تو اس سے صرف وہ ہی کم بخت شخص ہی انکار کرے گا جس کے ایمان میں پختگی نہیں الحمداللہ اللہ کی ذات پر کامل یقین ہے اور کوئی شخص اس کی ذات کو حاضر کرکے کہے تو اس کی بات پر یقین ہی نہیں بلکہ اپنی جان بھی نچھاور کردیں گے اور ایک شخص اندھیرے سے نکل علم کی روشنی پھیلائے اور اپنے قلم کی حرمت کی پاسداری کرتے ہوئے صحافت کا اصولی کردار ادا کرے تو اس کی حوصلہ وہمت ا فزائی ہما را آئینی و قانونی اور انسانی حق بھی اور ذمہ داری ہے کہ انہیں ماضی میں دھکیلنے کے بجائے ان کے قدم بہ قدم آگے لے جانے کو کو ہر صورت تر جیح دیں گے اور اس کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے سلیم صافی آپ کسی بھی لحاظ سے دل برداستہ نہ ہو ں سچے لوگوں پر اللہ کا خاص کرم اور رحمت ہوتی وہ ہی اپنے حفظ وامان میں رکھتا ہے آپ اپنے عزم میں مزید استحکام پیدا کرتے ہوئے اپنے کام کو جاری وساری رکھیں خدا تمہیں اپنے حفظ وامان میں رکھے اور ہماری محبت کو ثبات بخشے (آمین)۔
Saleem Safi
سلیم صافی ہم نے میڈیا احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے فرسودہ وغیر مہذب انداز میں کئے جانے والے احتجاجی مظاہروںکی نفی کے لئے ایک پرامن مہذب انداز میں لافانی تحریر کے ذریعے میڈیا احتجاجی تحریک شروع کردی گئی ہے جس کا مظاہرہ اعلیٰ شعوری تحریروں کی روشنی میں کیا جائے گا اس میڈیا احتجاجی تحریک میں نہ افراد و ں پر مشتمل مجمع ہوگا اور نہ ہی کسی قسم کا انتشارو نفرت انگیز عمل ہوگا صرف اور صرف میڈیا احتجاجی تحریک میں حقیقت پر مبنی اعلیٰ شعوری و اصلاحی تحریروں کو دنیا کے تمام میڈیا چینلوں اور اخبارات میں شائع کرائی جائے گی اس میڈیا احتجاجی تحریک نے انسانی حقوق کی پامالی کو روکنے کے لئے دنیا بھر میں میڈیا احتجاجی تحریک کو پھیلانے کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔ جس میں ( ورلڈمیڈیا سیل ) کا قیام کردیا ہے اس سلسلے میں دنیا کے تمام صحافیوں ۔کالم نگار ۔تجزیہ نگار روپورٹرز اور دیگر لکھنے والے حضرات سے کہا گیا ہے کہ وہ دنیا کے حالات میں جہاں انتشار نفرت وانسانی حقوق کی پامالی ہو اس کے لئے اپنی مفید اور بہترین تجاویز سے آگاہ کریں تاکہ اس میڈیا احتجاجی تحریک میں شامل کرکے تحریر کو تحریک بنائی جائے۔ یہ میڈیا احتجاجی تحریک دنیا میں ہونے والے فرسودہ احتجاج و مظاہرہ جن میں انسانی جانوں کے ضیاعہونے اور انسانی حقوق کی بری طرح سے پامالی ہورہی ہے اس تجربے کی روشنی میں شروع کی گئی ہے اس میڈیا احتجاجی تحریک سے دنیا میں بسنے والے معاشرے کے افراد میں ایک اعلیٰ شعور اجاگر ہوگا جس سے قوموں میں انسانی فلاح کی نوید نظر آئیگی اور لوگ ان انسانی خون لینے والوں احتجاجی مظاہروں سے اجتناب برتیں گے اور اس میڈیا احتجاجی تحریک کو دنیا کے ہر سطح پر پر امن انسانی حقوق کے تحت پورا حق ہے۔
یوں یہ شعور دنیا میں تیزی سے پھیلے گا یہ میڈیا احتجاجی تحریک دنیا میں بلا رنگ ونسل ۔نفرت وتعصبات سے بالا تر ہے اس تحریک میں دنیا کے تمام مذاہب اور قومیں حصہ لیکر دنیا میں انسانی حقوق کا علمبردار بنیںاور اس میڈیا احتجاجی تحریک کو کامیاب بنائیں دنیا کے معاشرے میں ہر فرد کو اپنا آئینی حقوق حاصل کرنے کے لئے احتجاج کا پورا پورا حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں دوسروں کے حقوق غصب کرنا کسی کو اختیار نہیں لہذا پر امن کی اور مہذب انداز پر مبنی احتجاج کو میڈیا احتجاجی تحریک سراہئے گی اگر جہاں انسانی حقوق کی پامالی کا عنصر پایا گیا تو اس عمل کی سخت مزمت کی جائے گی اس سلسلے میں آپ کی ساتھ ہونے ولی زیادتی کے خلاف میڈیا احتجاجی تحریک مزمت کرتی ہے اور ہمیں امید ہے کے آپ اس میڈیا احتجاجی تحریک کو آپ اپنی ولولہ انگیز تحریروں کے ذریعے ان فرسودہ نظام کے خلاف اپنا کردار ادا کریں گے۔