ملتان (جیوڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب، شمالی علاقہ جات اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں شدید بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 264 تک پہنچ گئی ہے جبکہ لاکھوں افراد سیلابی پانی سے متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے چناب میں آنے والا بڑا سیلابی ریلا اس وقت صوبہ پنجاب کے وسطی اضلاع میں تباہی مچانے کے بعد اب جنوبی ضلع ملتان کی حدود میں داخل ہو گیا ہے۔
ملتان شہر کو سیلابی ریلے سے بچانے کے لیے دریائے چناب میں ہیڈ محمد والا پُل پر بارودی مواد نصب کردیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق وہاں ایک سو پچاس فُٹ چوڑا شگاف ڈالا جائے گا اور اس کے نتیجے میں ملتان اور مظفر گڑھ کا زمینی راستہ منقطع ہوجائے گا۔
اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک فوج اور سول انتظامیہ کو ہائی الرٹ جاری کیا گیا ہے اور دریا کے کنارے آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے عمل جاری ہے۔ دوسری جانب محکمہ موسمیات نے دریائے سندھ میں سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ 15 سے 16 ستمبر کے درمیان گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے چھ سے سات لاکھ کیوسک پانی گزرے گا۔ اِس صورتحال کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے ضلعوں مظفر گڑھ، رحیم یار خان، راجن پور کے علاوہ سندھ میں جیکب آباد، شکارپور، گھوٹکی اور سکھر میں رقبہ زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
جمعرات کو حکومتِ پنجاب نے کہا تھا کہ اس وقت بچاؤ اور امداد کے آپریشن کا مرکز جھنگ اور ملتان کے اضلاع ہیں۔
حکومتِ پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے مطابق جمعرات کی صبح تک صوبے کے مختلف علاقوں سے 184 افراد کی ہلاکت اور 347 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر میں بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 66 رہی اور شمالی علاقے گلگت بلتستان میں 14 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
صوبہ پنجاب کی کابینہ کمیٹی برائے سیلاب کا کہنا ہے کہ اب تک سیلاب سے صوبے میں 49 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ بقیہ 135 افراد بارشوں کے نتیجے میں پیش آنے والے حادثات کا شکار ہوئے تھے۔
کمیٹی کے ارکان نے جمعرات کو لاہور میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 18 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔
کابینہ کمیٹی کے رکن زعیم قادری کا کہنا تھا کہ پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں 500 امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جبکہ 1 لاکھ 40 ہزار متاثرین کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
سیلاب کی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر شجاع خانزادہ نے بتایا کہ جھنگ میں تریموں کے مقام پر اب بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے اور وہاں سے ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی گزر رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ تریموں پر پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے اٹھارہ ہزاری کے مقام پر 800 فٹ کا شگاف ڈالا گیا تھا اور اگر پانی کی شدت کم نہ ہوئی تو اسی مقام پر اتنا بڑا ایک اور شگاف بھی ڈالنے کی تیاری مکمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نجوانہ میں پڑنے والے قدرتی شگاف سے جھنگ کی جانب 40 ہزار کیوسک پانی آیا اور اس شگاف کو پر کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
شجاع خانزادہ نے کہا کہ جھنگ کے بعد اب سیلابی ریلے کا رخ ملتان کی جانب ہے جہاں سیلاب کی وارننگ جاری کر دی گئی ہے اور پانی بڑھنے کی صورت میں دو مقامات محمد والا برج اور شیر شاہ برج کے قریب شگاف ڈالنے کی تیاریاں کی گئی ہیں۔
انھوں نے کہا ایسا ہونے کی صورت میں ملتان کے جنوبی دیہی علاقوں میں پانی آئے گا اور ان علاقوں سے آبادی کو پہلے ہی محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں امداد اور بچاؤ کا آپریشن جاری ہے جس میں فوج ضلعی انتظامیہ کے ساتھ شریک ہے۔ ان کے مطابق امدادی کارروائیوں میں 16 ہیلی کاپٹر اور 550 سے زیادہ کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بھی امدادی کارروائیوں کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں جھنگ، اٹھارہ ہزاری، احمد پور سیال ،پیرکوٹ اور چنیوٹ میں پاک فوج کی امدادی کارروائیاں جاری ہیںاور اس دوران چار ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک سیلاب سے دو ہزار چار سو سے زیادہ دیہات متاثر ہوئے ہیں جن میں 2300 سے زیادہ مکانات مکمل جبکہ چھ ہزار کے قریب جزوی طور پر تباہ ہوئے ہیں۔