جماعتہ الدعوتہ ایک بار پھر مسیحا بن گئی

Pakistan Flood

Pakistan Flood

سیلاب کے ماروں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ گھر ڈھے گئے، مال مویشی بہہ گئے، خاندانوں کے خاندان دیکھتے ہی دیکھتے بے سر و سامان ہو گئے، پانی میں گھرے زیادہ تر لوگ ابھی تک امداد کے منتظر ہیں۔ کیسے کیسے تھے خواب، سب بہہ گئے بے رحم سیلاب میں۔ سیلاب کی بے رحم موجیں کسی کی رورعایت نہیں رکھتیں۔ سامنے جو بھی آئے خس و خاشاک کی طرح سب بہہ جاتا ہے، اسی طرح کے مناظر وطن عزیز کو پیش آنے والے سیلاب میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

صرف پانچ دن کے دوران وسطی پنجاب اور آزاد کشمیر کے بیشتر علاقے المیوں، دکھوں، غموں، عذابوں اور بربادیوں کی داستان بن کر رہ گئے۔ ہر طرف پانی، تباہی، بربادی اور موت کا بسیرا ہے۔ ایسی تباہی مچی کہ جہاں امید اور خوشی کے تارے جھلملاتے تھے، وہاں سوگ کے گہرے بادل چھا گئے۔ جہاں امید کی کرن تھی، وہاں رات کے اندھیرے کی طرح غم چھا گیا۔ پانی کے خوفناک ریلوں نے جہاں بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں ، وہیں لوگوں کا مال و متاع بھی بہا لے گئے۔ کہیں بیٹیوں کے جہیز بھی بہہ نکلے تو کہیں ساری زندگی کی جمع پونجی ہی پانی کی نذر ہو گئی۔ بدترین سیلاب لوگوں کی امیدیں اور خواب بھی بہا لے گیا۔ اب کیسے کریں گے وہ اپنی بیٹیوں کی شادیاں؟ نہ گھر رہا نہ کوئی پیسہ، اب کیا ہو گا؟خواب میں بھی خوفناک مستقبل ڈراتا ہے۔ پنجاب اور آزاد کشمیر میں کافی جانی نقصان ہوا جن کے پیارے سیلاب کی نذر ہو گئے۔ ریلیف کیمپوں میں ان کی آہیں اور سسکیاں سنائی دیتی ہیں۔ کتنی ہی عورتوں کے سہاگ لٹ گئے۔

Jamaat-ud-Dawa

Jamaat-ud-Dawa

جماعة الدعوة کا رفاہی ادارہ فلاح انسانیت فائونڈیشن ایک بار پھر متاثرین سیلاب کی خدمت میں پیش پیش ہے ۔راقم نے خود بھی سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کیااور لوگوں کے حالات معلوم کئے ،لاہور کے علاقے رچنا ٹائون میںابھی تک پانچ چھ فٹ پانی موجود ہے یہاںجماعة الدعوة کی بوٹ سروس چل رہی ہے ،پانی میں گھریلوگوں کا کہنا تھا کہ یہ داڑھیوں والے مولوی ہمارے لئے فرشتے بن کر آئے ہیں۔حکومت اور ایم این اے اور ایم پی اے جن کو ہم نے ووٹ دئیے تھے ہمیں کہیں نظر نہیں آئے۔ شروع دن سے جماعة الدعوة اور FIF والے ہمیں کھانا بھی دے رہے ہیں اور ان کے ڈاکٹروں کی ٹیمیں کشتی کے ذریعے آکر ہمارا طبی معائنہ بھی کر رہی ہیں ۔ رچنا ٹائون جی ٹی روڈ پرفلاح انسانیت فائونڈیشن کی طرف سے متاثرین کے لئے امدادی و میڈیکل کیمپ بھی لگایا گیا ہے جہاں سے کھانا تیار کر کے متاثرین تک پہنچایا جا رہا ہے۔

وزیر آباد میں پلکھو پل پر سیلاب متاثرین کے لئے جماعة الدعوة کی طرف سے امدادی کیمپ لگایا گیا ہے جہاں پر متاثرین کو کھانا اور میڈیکل کی سہولیات مہیا کی جارہی ہیں اس کے ساتھ ساتھ موٹر بوٹ بھی چل رہی ہے ،بوٹ چلانے والے فلاح انسانیت فائونڈیشن کی واٹر ریسکیو سروس کے انچارج نوید قمر نے بتایا کہ ہم نے درجنوں ایسے متاثرین کو بھی ریسکیو کیا جو اچانک پانی آنے کی وجہ سے درختوں پر چڑھے ہوئے تھے ان میں عورتیں اور بچے بھی تھے ۔اور جب ہم نے ان کو اتار کر کشتی میں بٹھایا تو وہ خوشی سے ہمارے ماتھے چوم رہے تھے اور ہمیں دعائیں دے رہے تھے ۔ایسے ہی مناظر راقم نے حافظ آباد کے علاقے وانیکے تارڈ میںبھی دیکھے ،ہم خود کشتی میں جا رہے تھے کہ قریب سے لوگوں کی آوازیں آئیں غور کرنے پر معلوم ہوا کہ درختوں پر لوگ چڑھے ہوئے ہیں اور وہ مدد کے لئے پکار رہے تھے جماعة الدعوة کے رضاکاروں نے ان کو باحفاظت اتار کر کشتی میں بٹھایا ۔حافظ آباد کے علاقوں وانیکے تارڈ اور جلالپور بھٹیاں میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی طرف سے امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں سے متاثرین کو امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے ۔اسی طرح جہلم اور گجرات کے علاقوں میں بھی جانے کا موقع ملا وہاں بھی صرف جماعة الدعوة ،فلاح انسانیت فائونڈیشن اور پاک آرمی کی امدادی ٹیموں کو متاثرین کی خدمت میں مصروف دیکھا۔

جہلم میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ضلعی کوآرڈی نیٹرمحمدافضل نے بتایا کہ فلاح انسانیت کی ریسکیو ٹیم نے دینہ پل پر ڈوبنے والے دو افراد کی لاشیں نکالیں۔ادھرفلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکاروں نے جھنگ اور چنیوٹ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی موٹر بوٹ سروس شروع کر دی ہے۔ واٹر ریسکیو ٹیمیں اٹھارہ ہزاری،جھنڈ بھر وانہ،جامع آباد،لالیہ و دیگر علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔متاثرہ علاقوں میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کی ایمبولینس گاڑیاں بھی سیلاب متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔جھنگ اور چنیوٹ کے جن علاقوں میں زیادہ پانی ہے وہاںموٹر بوٹ سروس کے ذریعہ متاثرہ افراد اور انکے قیمتی سامان کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جا رہا ہے ۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبد الرئوف خود سیلاب متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں اور امدادی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں ۔جنوبی پنجاب اور سندھ کے علاقوں میں ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر فلاح انسانیت فائونڈیشن کی طرف سے احتیاطی تدابیر اختیار کر لی گئی ہیں۔

Flood Victims

Flood Victims

خانیوال، عبدالحکیم، میاں چنوں، کبیر والا،لیہ، مظفرگڑھ،ڈیرہ غازی خان، سکھر، ٹھٹھہ اور دیگر علاقوں میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر FIFکی سروے ٹیمیں دریائی علاقوں کے دورے کر رہی ہیں۔ جماعةالدعوة کے سینکڑوں رضاکار امدادی سرگرمیوں کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں۔اس سب کے باوجود ہزاروں سیلاب متاثرین تاحال کھلے آسمان تلے بے یارومددگار پڑے ہیں جن کے پاس ابھی تک امدادی ٹیمیں نہیں پہنچیںاور وہ مایوسی کے عالم میں مدد کے لئے قوم کی طرف دیکھ رہے ہیں.سرکاری اور غیرسرکاری امدادی ادارے بھی غفلت کی نیند سو رہے ہیں ابھی تک امدادی سامان جمع کرنے کے لئے شہروں میں کیمپ تک نہیں لگے آج اسی جذبے کو تازہ کرنے کی ضرورت ہے جس کا مظاہرہ قوم نے 2005 میں زلزلے اور 2010 ء میں سیلاب کے موقع پر کیا تھا۔

تحریر: سلمان شاہد