اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سیلاب کی موجودہ صورتحال پر غیر ملکی امداد نہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف نے منتخب نمائندوں پر مشتمل فلڈ ریلیف کمیٹیز بنانے کی ہدایت کر دی۔کمیٹی سیلاب سے متاثرہ علاقوں اور خاندانوں کی بحالی کی تجاویز دیں گی۔
وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے۔ اجلاس میں ملکی سلامتی و سیاسی امور سمیت دھرنوں کی صورتحال پر بھی غور کیا جا ر ہا ہے۔
وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے بعد نقصانات کے جائزے کا کام مہینوں نہیں بلکہ چند ہفتوں میں مکمل کیا جائے، سیلاب سے بچنے کے لئے منظم منصوبہ بندی اور تیاریوں کی ضرورت ہے۔
موسمی تبدیلیوں کے ساتھ اپنے ڈساسٹر مینجمنٹ کے اداروں کو بھی فعال اور مضبوط کرنا ہو گا۔ وزیر اعظم نے آئندہ کابینہ اجلاس میں نیشنل ڈساسٹر مینجمنٹ پلان پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی ہے ۔اس سے قبل وفاقی کابینہ کو این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے سیلاب ذدہ صورتحال پربریفنگ دی ۔ کابینہ کوبتایا گیا کہ سیلاب اب ملتان کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ پنجاب میں 10 اضلاع بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ تین اضلاع جھنگ ، چنیوٹ اور حافظ آباد سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں سے اب تک 274 افراد جاں بحق جبکہ مجموعی طور پر 11 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے 45 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ 3 ہزار دیہات متاثر ہوئے۔
پاک فوج اور صوبائی ادارے امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ان سرگرمیوں میں ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ پنجاب اور این ڈی ایم اے کا مشترکہ ریلیف آپریشن بھی جاری ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہےجس کے بعد تعمیر نو کا کام شروع کر دیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے سندھ کو ممکنہ سیلاب سے بچانے کے لئے تمام اقدامات اٹھانے کی ہدایت کر دی۔ وفاقی کابینہ نے سیلاب کی صورتحال میں بہترین امدادی کردار پر پاک فوج، پولیس، ضلعی انتظامیہ اور رئسکیو 1122 کو خراج تحسین پیش کیا۔ وفاقی کابینہ نے موجودہ تباہ کن سیلاب کی صورتحال پر اپنے دوست اور ہمسایہ ممالک کی جانب سے اظہار تشویش اور امداد بھیجنے کی پیشکش کا بھی شکریہ ادا کیا۔