اسلام آباد (جیوڈیسک) دھرنے کے شرکا سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کا مستقبل اندھیرے میں ہے اور حقیقی جمہوریت ہی واحد حل ہے۔ پاکستانیوں بیرون ملک جا کر پیسہ تو کما لو گے مگر عزت نہیں پا سکو گے۔ مجھے پاکستان کی عدلیہ سے تکلیف ہے۔
جمہوری ملک میں عدلیہ آزاد ہوتی ہے، عدلیہ کی آزادی کے بغیر حقیقی جمہوریت نہیں آ سکتی۔ انہوں نے کہا افتخار چوہدری کی بحالی کے لیے سب سے آگے میں تھا تاریخ گواہ ہے کے تحریک انصاف نے عدلیہ کی بحالی کی لیے کوششیں کیں۔
میرا ایمان تھا کہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر انصاف نہیں مل سکتا۔ 2013 کے انتخاب کے وقت مجھے سابق چیف جسٹس پر بھروسہ تھا مگر افتخار چوہدری پاکستان کی تاریخ کا میر جعفر نکلا۔ عمران خان نے کہا الیکشن سے قبل ہی کہ دیا تھا کہ انتخابات شفاف نہیں ہوں گے کیا۔
اس ملک کی عدلیہ کا کام انصاف دینا نہیں؟۔ دھاندلی کو چھپانے کے لیے قانون کا استعمال کیا جا رہا ہے، میں نے پہلے ہی کہ دیا تھا کہ اگر انصاف نہیں ملا تو سڑکوں پر نکلوں گا۔ ان کا مزید کہنا تھا مجھے پاکستانی فوج کی ضرورت نہیں، میری فوج میری عوام ہے پرامن احتجاج کرنے والوں کو گولیاں ماریں، گرفتاریاں کیں ، عدلیہ کہاں تھی؟۔ عدلیہ سے پوچھتا ہوں۔
کس قانون کے تحت دھرنے والوں پر ڈنڈے برسائے گئے؟۔ پی ٹی وی حملے میں اگر تحریک انصاف کا ایک بھی کارکن ملوث نکلا تو خود اسے جیل بھجواؤں گا۔ ڈی جے بٹ کو معاوضہ دے کر ساؤنڈ سسٹم کے لیے رکھا ہوا ہے۔ عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کنٹینر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی نہیں اٹھائے جا رہے۔
جمہوریت کا راگ الاپنے والے ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کر رہے۔ اجروں سے پوچھتا ہوں کب اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہو گے۔ نواز شریف حد سے زیادہ ڈر پوک انسان ہے خود کش حملے کے لیے بھی تیار ہوں حکمرانوں کی طرح ڈر پوک نہیں۔ مجھے دہشت گردوں سے نہیں نواز شریف کی دہشت گردی سے خطرہ ہے۔
اگر عدلیہ عوام کو انصاف نہیں دے گی تو ہم کدھر جائیں گے؟۔ کیا عدلیہ کا کام ہیومن رائٹس کا تحفظ نہیں؟۔ عوام عدلیہ کی بحالی کے لیے اس لیے نکلے تھے کہ انہیں انصاف ملے گا یہی وقت ہے کہ عدلیہ عوام کی بہتری کے لیے سو موٹو ایکشن لے اگر عوام کو حقوق نہ ملے تو خونی انقلاب کا راستہ کھل جائے گا۔
جاوید خان کے دونوں بیٹے تھانے میں ہیں چیف جسٹس سے پوچھتا ہوں عوام انصاف کے لیے کس در پر جائیں؟۔ انہوں نے کہا جنرل مشرف کی آمریت نواز شریف کی جمہوریت سے بہتر تھی نواز شریف کیوں ملک کی فوج کو بدنام کر رہے ہو۔ شکیل الرحمان پاکستان کا فرعون ہے۔ شکیل الرحمان اور نواز شریف دونوں ملے ہوئے ہیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اب حکومت سے مزید مزاکرات کی ضرورت نہیں۔