چناب کی تباہ کاریاں جاری ، ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند میں شگاف ڈال دئیے گئے

River Chenab

River Chenab

ملتان (جیوڈیسک) دریائے چناب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ ملتان اور مظفر گڑھ شہر کو سیلاب سے بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند میں شگاف ڈال دیئے گئے ، جس سے سیکڑوں بستیاں اور دیہات زیر آب آ گئے۔

ملتان شہر کا کئی شہروں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ، دریائے سندھ میں بھی سیلاب کی وارننگ جاری کر دی گئی ۔ بے رحم موجیں ، دیہات ، فصلوں اور گھروں کو برباد کرتے ہوئے ہیڈ پنجند کی طرف بڑھ رہی ہیں، ملتان شہر کے قریب دریا میں پانی کا بہاؤ چار لاکھ کیوسک تک پہنچا تو شہر کو خطرہ لاحق ہو گیا۔

جس پر ملتان شہر کو بچانے کے لئے صبح گیارہ بجے ہیڈ محمد والا پل میں تین بڑے شگاف ڈال دئیے گئے اور پل کی بلند سڑک بھی توڑ دی گئی۔ شگاف ڈالنے سے ملتان کی ڈیڑھ سو بستیاں زیر آب آ گئیں ، سیکڑوں مکان سیلاب برد ہو گئے اور ہزاروں ایکٹر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں۔

دوسری طرف دریائے چناب میں شیر شاہ کے قریب بھی پانی خطرے کے نشان کے قریب پہنچ گیا اور پانی ملتان اور مظفر گڑھ شہر میں داخل ہونے کا خطرہ پیدا ہونے لگا تو ان شہروں کو بچانے کے لئے شام ساڑھے چھ بجے شیر شاہ بند میں بھی شگاف ڈال دیا گیا ، جس سے گاگران ، شیر شاہ اور شجاع آباد کے مضافاتی علاقے زیر آب آ گئے۔

مظفر گڑھ کے درجنوں دیہات ڈوب گئے ، شیر شاہ کا حفاظتی بند توڑنے کے بعد تمام سڑکیں بھی پانی میں ڈوب گئیں اور ملتان کا مظفر گڑھ ، ڈی جی خان ، راجن پور، لیہ سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ سیلابی پانی سے اوچ شریف میں جاگیر صادق آباد، شکرانی، اور مکھن بیلا بھی زیر آب آگئے۔

شگاف ڈالے جانے کے باوجود پانی کا دباؤ کم نہ ہو سکا تو رات دس بجے شیر شاہ کے بند پر ایک اور شگاف ڈال دیا گیا ، جس سے مزید علاقے ڈوب گئے ۔ دوسری طرف دریائے چناب میں ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے ۔ تاہم اس کے باوجود اٹھارہ ہزاری اور اردگرد درجنوں آبادیاں پانی کی لپیٹ میں ہیں۔

سیلاب سے اب تک پنجاب کے دس اضلاع متاثر ہوئے ہیں جن میں سے جھنگ، چنیوٹ اور حافظ آباد سب سے زیادہ متاثرہ ہوئے۔ دوسری طرف دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح بڑھنے لگی ہے۔ رحیم یار خان کے قریب موضع ٹھل نصیر، کچہ چوہان، مڈ محمد شاہ، موضع موہری کے علاقے ڈوب گئے۔ محکمۂ موسمیات نے دریائے سندھ میں سیلاب کی وارننگ جاری کر دی۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 15 سے 16 ستمبر کے درمیان گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے چھ سے سات لاکھ کیوسک پانی گزرے گا جس سے جیکب آباد، شکارپور، گھوٹکی اور سکھر میں وسیع رقبہ زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ سندھ حکومت نے کچے کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کر دی ہے۔