مقبوضہ کشمیر میں ایک سو نو سال کے بدترین سیلاب کے باعث لاکھوں افراد متاثر ہوئے۔ سینکڑوں دیہات مٹ گئے جبکہ درجنوں پل اور اہم شاہراہیں متاثرہوئیں۔ کروڑوں روپے مالیت کی کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ مون سون بارشوں کی پیشگی اطلاع کے باوجود کٹھ پتلی انتظامیہ کی بے حسی اور غفلت سے سینکڑوں افراد جاں بحق جبکہ درجنوں لاپتہ ہوئے۔ سیلاب کی سطح میں کمی اور کٹھ پتلی انتظامیہ کی جانب سے امداد کے دعووں کے باوجود اب بھی سات لاکھ افراد اپنے گھروں کی چھتوں اور درختوں پر محصور ہیں۔ سیلاب کے باعث اپنے گھروں سے محروم ہونے کے باوجود حریت رہنما یاسین ملک نے متاثرین کے لئے کیمپ قائم کردئیے ہیں جبکہ مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت بحالی کے کام کر رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں شدید سیلاب سے وادی میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد پانچ سو سے زائد ہوگئی ہے۔
علاقے میں پانی کے بعد خوراک کی قلت کا خطرہ بھی پیدا ہوگیا۔سیلاب کی وجہ سے اموات میں اضافے کے سبب سرینگر اور اسکے مضافات میں صورتحال مزید خراب ہورہی ہیں۔ سرینگر اور وادی کے دیگر علاقوں میں لاکھوں افراد سیلاب کے باعث اپنے گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ انکے مال و اسباب پانی میں بہہ گیا۔ کئی علاقوں میںپانی کی وجہ سے مکانات تباہ ہوچکے ہیں جس سے مرنے والوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ وادی کشمیر میں مواصلاتی نظام درہم برہم ہوجانے سے حالات مزید ابتر ہوگئے ہیں۔ لوگ پانی میں پھنسے اپنے رشتے داروں سے رابطہ نہیں کرپارہے ہیں۔
لوگوں کے پاس پینے کے لیے پانی اور کھانے کی کوئی چیز موجود نہیں۔ دریائے جہلم میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کے سبب شمالی کشمیر خاص طور پر سوپور، تارزو،سونہ واری، ہائی گام اور اوڑی کے علاقوں میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔ جنوبی کشمیر میں دریائے جہلم کا پانی کناروں کو پار کرنے کے بعد درجنوں بستیوں کو ہنگامی بنیادوں پر خالی کرایا جارہا ہی۔مجموعی طور پر وادی کی615سے زائد دیہات زیر آب آگئے ہیں۔اسپتالوں، اسکولوںاور مساجد سمیت ہزاروں تعمیرات کو زبردست نقصان پہنچاہے ۔اب تک ہزاروں لوگوں کو بچالیا گیا تاہم ہزاروں اب بھی سینکڑوں لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ریاست کے اکثر دریا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہے ہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں وادی کے 390 دیہات مکمل طور پر زیر آب آگئے ہیں جبکہ 1225 دیگر دیہات بری طرح سے متاثر ہیں۔ تباہ شدہ تعمیراتی ڈھانچوں میں اسکول، اسپتال، مساجدد اور زیارت گاہیں بھی شامل ہیں۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر کے امدادی پیکج کا اعلان تو کیا لیکن کشمیری مسلمانوں کو کچھ نہیں ملا،بھارتی افواج جو عرصہ دراز سے کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اب سیلاب میں جب کشمیری مسلمان مشکلات کا شکار ہیں بھارتی فوج صرف اپنے فوجیوں کو ہی ریسکیو کر رہی ہے اور اپنے کیمپ بچا رہی ہے۔
Narander Modi
مودی نے آزاد کشمیر کے لئے تو امدادی کی پیشکش کی لیکن مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ اسے نظر نہیں آیا،یہ تو اچھا ہوا کہ موجودہ حکومت نے مودی کی پیشکش قبول کرنے کی بجائے جوابی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگرچہ سیلاب ہے لیکن ہم مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی مدد کے لئے تیار ہیں۔مودی کی آزاد کشمیر کے سیلاب زدگان کے لئے امدادکی پیشکش پر پاکستان میں حکومت کے علاوہ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے امداد مسترد کرنے کا اعلان کیا اور دوسرے قومی لیڈر کشمیریوں کی آواز کو دنیا میں بلند کرنے والے حافظ محمد سعید نے جواب دیا کہ مودی کی پیشکش ایک سنگین مذاق ہے ایک طرف بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانیوں کی وجہ سے سیلاب آرہا ہے اور اوپر سے انڈیا مدد کی پیشکش کر رہا ہے، انڈیا کا یہ آبی حملہ بہت زیادہ خطرناک ہے جب وہ چاہتا ہے۔
پاکستان کا پانی روک لیتا ہے اور جب چاہتا ہے کھول دیتا ہے،پاکستان کو معاشی طور پر اپاہج بنانابھارت کا مذموم ایجنڈہ ہے لیکن ان شاء اللہ یہ کبھی پورا نہیں ہو گا۔مقبوضہ کشمیر میں سیلاب میں گھرے کشمیریوں کی مدد کے لئے بھی حافظ محمد سعید نے پیشکش کی اور کہا کہ ہمارے رضاکار امدادی سامان مقبوضہ کشمیر لے کر جانے کو تیار ہیں،انہوں نے صرف زبانی دعوے سے کام نہیں لیا بلکہ امیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدنے حریت کانفرنس (گ) مقبوضہ کشمیر کے چیئرمین سید علی گیلانی اور جموں کشمیر فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ سے ٹیلی فونک رابطہ کیاجس میں مقبوضہ کشمیر اور پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
سید علی گیلانی نے حافظ محمد سعید کو بتایا کہ اس وقت لاکھوں کشمیری سیلاب کے نتیجہ میں گہرے پانیوں میں گھرے ہوئے ہیں اور گھروں کی چھتوں پر پناہ لئے امداد کے منتظر ہیں مگر بھارتی فوج صرف اپنے فوجیوں اور سیاحوں کو ریسکیو کر رہی ہے عام کشمیریوں کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔ہم نے اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے نمائندوں سے رابطہ کر کے انہیں ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا تھا کہ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد شدید بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے آپ اس سلسلہ میں ہماری مدد کریں لیکن اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے نمائندوں نے صاف طور پر کہا ہے کہ ہمیں بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہم مجبور ہیں کچھ نہیں کر سکتے۔
سرینگر سمیت دیگر علاقوں میںگھروں کی بالائی مزلیں مکمل طور پر پانی میں ڈوبی ہوئی ہیںاور گھر کی چھتوں پر پناہ لئے ہوئے ہیں مگر بھارت سرکار انتقامی جذبہ سے کام لے رہی ہے اسے صرف کشمیر کی زمین سے دلچسپی ہے وہ چاہتے ہیں کہ سارے کشمیری مر جائیں اور یہ زمین انکے پاس رہے۔اس وقت بہت گھمبیر صورتحال ہے۔بھارت سرکار اور اسکی فوج کشمیریوں کے ساتھ تعصب اور دشمنی والا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔امیر جماعة الدعوة حافظ محمد سعید نے سید علی گیلانی کو ہر ممکن مددو تعاون کا یقین دلایا اور کہا کہ پوری پاکستانی قوم کے دل آپ کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ ہمیں اس بات کا بخوبی احساس ہے۔
بھارتی فوج اور اسکے اداروں کی جانب سے سیلاب میں گھرے کشمیریوں کے ساتھ انتہائی ناروا سلو ک کیا جا رہا ہے۔ہم بھارت کی مذموم حرکتوں کے خلاف ان شاء اللہ بھر پور آواز بلند کریں گے۔اللہ کی طرف سے آپ پر بہت بڑی آزمائش ہے۔ہم آپ کے لئے دعا بھی کریں گے اور ہر ممکن تعاون کی بھی کوشش کریں گے۔جموں کشمیرفریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے ٹیلی فونک رابطہ پر جماعة الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو تشویشناک صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ لاکھوں کشمیری ابھی تک بارہ بارہ فٹ پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔سیلاب سے بچ جانے والی کشمیری قوم متاثرین کی بھر پور مدد کر رہی ہے لیکن تباہی اس قدر شدید ہے۔
میلوں تک صاف پانی لے جانا بھی نا ممکن ہو رہا۔بھارتی فوج اور انکے اداروں کی جانب سے تمام کشمیریوں کے ساتھ تعاون نہیں کیا جا رہا جسکی وجہ سے مشکلات اور زیادہ بڑھ گئی ہیں ہم پاکستانی قوم سے اپنے لئے دعائوں کے طلب گار ہیں جس پر حافظ محمد سعید نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سیلاب کے دوران بھی جس ریاستی جبر اور ظلم کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔اگرچہ پاکستان میں بھی اس وقت شدید سیلاب ہے مگر مظلوم کشمیریوں کو اس دکھ تکلیف میں دیکھنا ہم سے برداشت نہیں ہو رہا۔پوری پاکستانی قوم دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ جلد آپ کو مشکلات سے نکالے۔سید علی گیلانی اور شبیر احمد شاہ نے مظلوم کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنے پر حافظ محمد سعید کا شکریہ ادا کیا۔حافظ محمد سعید کا دل تو کشمیریوں کے لئے دھڑکتا ہے۔
ساری دنیا اس بات کو جانتی ہے مگرپاکستان کی دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں،کشمیر کمیٹی کے چیئرمین و اراکین کو مقبوضہ کشمیر میں سیلاب میں پھنسے کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی کے لئے مشکل موقع پر ایک بیان تک نہ دینا سمجھ سے بالا تر ہے۔پانچ فروری کو تو کشمیر سے رشتہ کیا کا نعرہ ہر جماعت لگاتی ہے لیکن مشکل وقت میں سب خاموش ہیں۔یہ بات بھی درست ہے کہ پاکستان بھی مشکلات کا شکا ر ہے لیکن ہمیں اس مشکل میں کشمیریوں کو نہیں بھولنا ہو گا کیونکہ کشمیر کے بغیر پاکستان کی تکمیل نہیں ہوتی۔