یہ جملہ ہوا کے دوش پے سفر کرتا ہوا ہم تک پہنچ رہا ہےـ پی ٹی آئی کے کارکنان کی گزشتہ روز بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور آج جب انہیں عدالت میں پیش کیا جا رہا تھا تو راہ میں پی ٹی آئی کے ٹائیگرز آگئے مجسٹریٹ صاحب بڑہتئ ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر عدالت سے رخصت ہو گئےـ قیدی بنائے ہوئے تمام کارکنان ہاتھوں میں بیڑیاں میڈیا کو دکھاتے رہےـ پاکستان ہمارا ملک ہے ہماری پولیس ہے مسلمان ہیں لیکن نجانے یہ ابلیسیت اور یزیدیت ہم کہاں سے سیکھ رہے ہیں کہ ہر وہ کام جس میں اب شیطانیت کا عنصر موجود ہو وہ ہمارے روزمرہ اعمال سے ظاہر ہو رہے ہیںـ یہی حال اس وقت ان قیدیوں کے ساتھ رکھا گیا ناروا سلوک ہےـ حبس گرمی کی شدت سے کئی قیدی وین کے اندر ہی بیہوش ہو گئےـ پانی پیے انہیں کئی گھنٹے ہو گئےـ یہ کونسا ملک ہے؟ یہ کون لوگ ہیں؟۔
حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی اور حالات کی نزاکت بتا رہی ہے کہ اب کارکنان شائد آر یا پار تک آن پہنچے ہیں ـ بیہوش ہونے والے کارکنان میں سے اگر کسی ایک کو بھی خدانخواستہ کچھ ہوجاتا ہے محض اس لئے کہ اپنے ہی ملک میں اپنے ہی لوگوں نے پیاسا رکھ کر دورِ یزیدیت کو زندہ کر دیا تو پھر نجانے کیا ہو جائے یہ کوئی تعین نہیں کر سکے گاـحکومتِ وقت کو سیاسی کشیدگی کو ذاتی انا کا مسئلہ بنا کر ایسے گھٹیا اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہیں کرنے چاہیے ـ زیر حراست بقول ان کے ملزموں کے ساتھ اچھا سلوک خود انکے حق میں بہتر ثابت ہوگاـ۔
کسی بھی تصادم کا حل اچھے پیرائے میں نکالنا مثبت عمل ہے لیکن جب مفادات کی جنگ ہو ایک طرف ہرمنفی طرز عمل کو اپنا کر اپنی ساکھ کو برقرار رکھنا مقصود ہو اور دوسری جانب صرف “”حق”” کی صدا ہوا ـ مقابلہ برابری کا نہیں ہے ـ نظام پے حاوی اس ابلیسی طاغوتی سوچ کو آخر عوام کے اصرار پے دم توڑنا ہے اور سچائی کو تخت پے جلوہ افروز ہونا ہےـ۔
Imran Khan
دہائیوں سے قائم یہ ابلیسی نظام جس کی جڑیں بہت گہری ہیں کہ کبھی اہل دانش سوچتے ہیں تو خو سر جھٹک دیتے ہیں ـ کہ جہاں ہر بشر مفاد پرستی کا عادی ہو جائے ـ ابلیس کا محکوم ہو جائے کہ کچھ نہ کچھ تو فائدہ ملے گا اپنی غیرت اپنے شعور کو گہری نیند سلا کر حاکم وقت کا صرف اس لئے ساتھ دے کہ اسے بدلے میں وہ ملے گا جو عمران خان سے نہیں مل سکتا ـ جب ملک کو دینے کی بجائے صرف لینے کا عمل مضبوط کر دیا جائے تو معاشرہ ایسی ہی طوائف الملوکی کا شکار دکھائی دیتا ہے جیسا کہ آج ہم دیکھ رہےہیں ـ بغیر عمل کے نام بغیر جدوجہد کے مرتبہ کھوکھلے نظام کی عکاسی ہے ـتحریک انصاف پے تنقید کرنے والے ابھی بہت کچھ کہہ رہے ہیں لیکن وہ نہیں جانتے کہ عمران خان کی خطابات سادہ انداز گفتگو اور ایک ایک جملے میں موجود سچائی ہر پاکستانی کے دل میں آہستہ آہستہ گھر کر رہی ہے ـ سچائی کے اندر بہت طاقت ہوتی ہے اور وہ بغیر پروں کے پوری دنیا میں ابلیسی طاقتوں کو روندتی ہوئی اپنا مقام بناتی ہےـ جیسے اسلام جس کے سامنے دولتمند کفار کا ٹھاٹھیں مارتا ہجوم تھاـ۔
ان کے سامنے ابتدا میں ایمان لائے ہوئے صرف تین لوگ تھے ـ آج انہی مخلص مضبوط راسخ العقیدہ تین لوگوں کا اپنے رہنما کے ساتھ ہر مشکل میں کھڑے رہنا کا ثمر ہم سب بطورِ”” مسلمان”” پا رہے ہیں ـ اسے کہتے ہیں سچائی جو آفاقی ہے جو قائم ہے اور جسے فاتح ہونا ہے ـ ابلیس کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو جائے سیاسی میدان میں بے دریغ پیسہ بہا لے ـ ووٹ دھاندلی سے ڈلوا لے ـ لوگ پیسہ دے کے خرید لےـ انعام و اکرام میں بیش قیمت اشیاء پیش کر دے کمزور ذہن لوگوں کوـ لیکن آزادی کا شعور اب ہر حد پھلانگ چکا ہےـ۔
ہنستے کھیلتے لوگ اب طیش میں دکھائی دے رہے ہیںـ یہ اضطراب جو بڑھ رہا ہےـ سچائی کا وہ لاوا ہے اب بہنے کو تیار ہےـ آج جو مناظر ہم دیکھ رہے ہیں کہ قیدی وین کو روکنا پھر ٹائروں سے ہوا کا نکال دینا یہ سب وہ افعال ہیں ـ جو میڈیا کلوز اپ کی صورت دکھا رہا ہے جس میں ایک خاتون کا چہرہ نمایاں ہےـ آئی جی پنجاب کا کہنا کہ اس واقعے کا ہر عمل جرم کی مد میں آتا ہےـ یہ کہنا ہے آئی جی پولیس کا جبکہ دوسری طرف بہادر جانثار ہیں جواب قائد کیلیۓ ملک کیلیۓ فائنل راؤنڈ کھیلنے کیلئے مکمل تیاری کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں ـ مسکراتے چہروں پے اب غیض و غضب کا ہالہ ہے جو بتا رہا ہےـ کہ تحریک ـ خونیں موڑ تک جا پہنچی ہے؟۔