لائبیریا (جیوڈیسک) لائبیریا کے صدر ایلن جانسن سرلیف نے دس سرکاری حکام کو ابیولا کے قومی بحران کے دوران بغیر کسی وجہ کے ملک سے باہر رہنے کی پاداش میں برطرف کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان سرکاری حکام نے ہماری قومی سانحہ کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کیا اور سرکار کی اتھارٹی کی پروا نہیں کی۔
ان حکام کو ایک مہینے پہلے ملک واپس آنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی گئی تھی۔ واضح رہے کہ مغربی افریقہ کے ممالک لائبیریا، گنی اور سیئرالیون ایبولا سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جسں سے 2400 سے زیادہ افراد ایبولا ہلاک ہوئے ہیں جبکہ لائبریا میں ایبولا وائرس نے تباہی مچا دی ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے وجود کو ہی اس وبا سے خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
لائبیریا کے وزیر دفاع براؤنی ساموکائی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا تھا کہ ایبولا کے بحران کا بین الاقوامی سطح پر ردعمل ’ کمزور‘ ہے۔ برطرف حکام میں دو کمشنر، چھ اسیسٹنٹ وزرا اور وزراتِ انصاف کے دو نائب وزرا شامل ہیں۔
بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اعوانِ صدر سے سنیچر کو جاری پریز ریلیز کے مطابق ’ان حکام کو فوری طور پر برطرف کر دیا گیا ہے۔‘ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’جونیئر حکام ملک واپس آ کر ایبولا کے خلاف مہم کا حصہ بننے تک اپنے معاوضے اور مراعات سے دستبردار ہونگے۔‘
ایبولا نامی یہ بیماری انسانوں میں براہِ راست طور پر جسمانی تعلق، خون کے تبادلے، جسمانی رطوبت یا اعضا سے، اور بالواسطہ طور پر آلودہ فضا سے پھیلتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا تھا کہ دیگر مغربی افریقی ممالک کے برعکس لائبیریا میں ایبولا کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔