آسٹریلیا دولت اسلامیہ کے خلاف 600 فوجی فراہم کرے گا‘

Australia

Australia

آسٹریلیا (جیوڈیسک) آسٹریلیا نے کہا ہے کہ عراق میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف امریکہ کی قیادت میں ممکنہ آپریشن کے لیے اپنے 600 فوجی مشرق وسطیٰ بھیج رہا ہے۔ آسٹریلوی وزیر آعظم ٹونی ایبٹ نے کہا کہ ان فوجیوں کو ابتدا میں متحدہ عرب امارات میں تعینات کیا جائے گا اور یہ کہ انھیں امریکہ کی مخصوص درخواست پر بھیجا جا رہا ہے۔

دس عرب ممالک سمیت تقریباً 40 ممالک نے شدت پسند دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں سے نمٹنے کے لیے امریکی قیادت میں ایک منصوبے پر دستخط کیے ہیں۔ دریں اثنا امریکی وزیر خارجہ جان کیری دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد تیار کرنے کے لیے مشرق وسطی کے چار دنوں کے دورے کے بعد اتوار کو پیرس پہنچ گئے ہیں۔ واضح رہے کہ فرانس پیر کو علاقائی سکیورٹی پر ایک اجلاس منعقد کر رہا ہے۔

تاہم امریکہ نے اس کانفرنس میں اہم علاقائی ملک ایران کی شرکت کو مسترد کر دیا ہے جس پر ایران نے ان مذاکرت کو ’محض نمائش‘ کہہ کر رد کر دیا ہے۔ گذشتہ ہفتے صدر اوباما نے عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں سے لڑنے کی حکمت عملی پیش کی تھی۔ امریکی درخواست کے جواب میں اتوار کو مسٹر ایبٹ نے کہا کہ عراق نے واضح طور پر کہا ہے کہ ’ملک میں سکیورٹی کی بحالی کی کوششوں میں تعاون کا وہ خیرمقدم کرے گا۔‘

انھوں نے کہا کہ ان فوجیوں کے پاس آٹھ سوپر ہارنٹ فائٹر جیٹ ہوں گے اور ’یہ محظ امریکی آسٹریلوی آپریشن نہیں ہے۔‘ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ یعنی آئی ایس عراق اور شام میں بڑے حصے پر قابض ہے اور اس کے تقریباً 30 ہزار جنگجو ہیں۔

امریکی فضائی حملے نے آئی ایس کو عراق میں نشانہ بنایا ہے اور صدر اوباما نے دو امریکی صحافیوں کے قتل کے بعد اس گروپ کو ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔ دریں اثنا سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب دیر رات جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں ایک برطانوی مغوی ڈیوڈ ہینز کے قتل کو دکھایا گيا ہے۔ مسٹر کیری پیرس کے ڈی گال ایئر پورٹ پر قاہرہ سے پہنچے جہاں انھوں نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور عرب لیگ کے سربراہ نبیل العربی سے ملاقات کی۔ انھوں نے کہا کہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے نمٹنے میں مصر کا اہم کردار رہے گا۔ پیر کو فرانسیسی صدر فرانسوا اولاند عراق کی سکیورٹی کے معاملے پر

20 ممالک سے آنے والے سفارتکاروں کا خیرمقدم کریں گے۔ یہ اجلاس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس سے قبل ہو رہا ہے اور پھر اس کے بعد اسی ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہونے والا ہے جہاں ساری دنیا کے سربراہان مملکت یکجا ہوں گے۔

اس اجلاس میں ایک اہم ملک جو شرکت نہیں کررہا ہے وہ ایران ہے اور اس نے مخصوص مہمانوں کی فہرست میں شامل نہ کیے جانے پر اپنی ناخوشی ظاہر کی ہے۔ نائب وزیر خارجہ حسین عامر عبدالاہیان نے سرکاری ٹی کو بتایا کہ ’ایران کو دہشتگردی کے خلاف حقیقی جنگ میں دلچسپی ہو سکتی ہے نہ کہ منتخب جنگ میں۔‘