پی اے ٹی کا اپنے کارکنوں کو صرف دو وقت کھانا فراہم کرنے کا اعلان

PAT Workers

PAT Workers

اسلام آباد (جیوڈیسک) کھانا فراہم کرنے والے اداروں کے خلاف مبینہ کریک ڈاﺅن اور سڑکوں کی نئی بندش کے باعث پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) نے ہفتے کو اپنے دھرنے میں شریک افراد کے لیے غذا کی فراہمی دن میں دو اوقات تک محدود کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پی اے ٹی کے خوراک کرنے والے ورکرز میں شامل سجاد خان نے بتایا” ہم اپنے ورکرز کو دن میں تین بار کھانا فراہم کر رہے تھے مگر فوڈ سپلائی میں مداخلت اور کیٹرنگ کمپنی کے خلاف چھاپوں کے باعث اس سلسلے کو جاری رکھنا مشکل ہو گیا ہے”۔ کھانا تقسیم کرنے کے عمل میں شامل پی اے ٹی کے ایک اور کارکن عابد نثار نے یہ الزام عائد کیا کہ اسلام آباد پولیس گزشتہ تین روز سے کھانوں کی سپلائی میں مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا”پولیس نے کیٹرنگ کمپنی کے خلاف چھاپے مارے اور عملے کو ہراساں کیا، اس کے علاوہ وہ شاہراﺅں پر بھی مشکالت پیدا کر رہے ہیں، ان حالات کے پیش نظر پی اے ٹی نے دن میں مظاہرین کو صرف دو بار کھانا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے”۔ پوچھنے کے باوجود انہوں نے اس علاقے کے بارے میں نہیں بتایا جہاں ان کے بقول پولیس کیٹرنگ کمپنی کے خلاف چھاپے مار رہی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں دونوں کارکنوں کا کہنا تھا کہ کھانے کی سپلائی کے حوالے سے فنڈز کا کوئی مسئلہ نہیں۔ عابد کا کہنا تھا” اچھے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے ورکرز اس حوالے سے مدد کر رہے ہیں، جبکہ دیگر کو پی اے ٹی کے فنڈز سے کھانا فراہم کیا جا رہا ہے”۔ علاوہ ازیں پی اے ٹی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خطاب کے دوران بھی حکومت کو مبینہ طور پر کیٹرنگ کمپنی کے عملے کو ہراساں کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

متعدد پی اے ٹی ورکرز نے کہا کہ ایک وقت کھانے نہ ملنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں، لیہ سے تعلق رکھنے والے نازیہ بی بی نے ایسے ہی خالات کا اظہار کیا”ہم یہاں ایک بڑے مقصد کے لیے آئے ہیں تو کھانا ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا”۔ نئے منصوبے کے مطابق پی اے ٹی وکرز صبح دس بجے اور پھر غروب آفتاب کے بعد کھانا فراہم کریں گے۔

صبح کو شرکاء کو روٹی اور چائے، نان حلوا یا نان چنے فراہم کیے جائیں گے، جبکہ رات کو انہیں مختلف سبزیاں، دالیں یا مرغی والی چاول کھانے کا موقع ملے گا۔ کچھ پی اے ٹی ورکرز کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک گھر واپس نہیں جائیں گے۔