سیلاب ہے تو رکنے کا نام ہیں لے رہا اور دوسری جانب پنجاب کے وزیر اعلیٰ ہیں جو تھکنے کا نام نہیں لے رہے،سیلاب میں گھرے پنجاب کے عوام کے لئے میاں شہباز شریف نہ خود صرف متحریک اور حقیقی خادم اعلیٰ کا کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے وزراء ،اراکین اسمبلی،مسلم لیگ(ن) کے عہدیداران و کارکنان کو بھی سیلاب زدگان کی مدد پر لگا دیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے شیخوپورہ ،نارووال ،مریدکے روڈ کی بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ بستیوں کا دورہ کیا اورجنوبی پنجاب کے متاثرہ علاقوں میں سیلاب زدگان کی مدد کے لئے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریلیف آپریشن میں خود حصہ لیاـ
وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے جنوبی پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں ہیڈ محمد والہ، شجاع آباد اور شیر شاہ میں خود امدادی سامان اور کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کیں اور سیلاب زدگان کو امدادی اشیاء کی فراہمی کے لئے ہیلی کاپٹر نے 3بارنچی پروازیں کیںـ وزیراعلیٰ نے امدادی سامان اور خوراک کے پیکٹ سیلاب زدگان میںخود تقسیم کئےـ خراب موسم کے باعث وزیراعلیٰ کا ہیلی کاپٹرآج صبح پرواز نہ کر سکا جس پر وہ بذریعہ سڑک شیخوپورہ گئے اور نارووال مریدکے روڈ پر نواحی دیہات ٹبہ کوٹ یعقوب ، خان کوٹ ،بتولاواں ، دوست محمد اور نواحی ڈیرہ جات کا دورہ کیا ـوزیراعلیٰ نے متاثرین سے ملاقات کی اور ان سے مسائل دریافت کئے ـمتاثرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ پنجاب حکومت سیلاب میں گھرے لوگوں کی بحالی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے ـ
متاثرین کی آبادکاری تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ـامدادی کاموں میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گیـ اس موقع پر ڈی سی او شیخوپورہ علی جان نے امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ضلع شیخوپورہ میں 13افراد جاںبحق ہوئے جن میں سے 11افراد کے لواحقین کو میں مالی امداد دی جا چکی ہے جبکہ 2افراد کے لواحقین کو جلد ادائیگی کر دی جائے گیـ متاثرین میں اب تک 8لاکھ کلو راشن تقسیم کیا جا چکاہے او رمویشیوں کو 10لاکھ ویکسین لگائی گئی ہےـضلع میں 11کشتیاں ریسکیو اور ریلیف آپریشن میں مصروف ہیںـضلع میں بروقت اقدامات کئے گئے اور ایک بھی مویشی کانقصان نہیں ہواـوزیراعلیٰ نے پیرمحل کے امدادی کیمپ میں متاثرین کو راشن کی تقسیم کے دوران بد انتظامی کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر پیر محل کو معطل کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں جبکہ ڈی سی او ٹوبہ ٹیک سنگھ کوفوری طور پر عہدے سے ہٹادیا ہےـ
وزیراعلیٰ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میںوہ افسر تعینات کئے جائیں جو صرف خلق خدا کی خدمت کا جذبہ اور خوف خدا رکھتے ہوںـ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے جنوبی پنجاب کے اضلاع مظفر گڑھ اور ملتان میں سیلابی صورتحال او رامدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیاـ وزیراعلیٰ نے کاپٹر کے ذریعے متاثرہ علاقوں کے لوگوں میں خود امدادی اشیاء تقسیم کیں ـملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے پہلی بار امدادی سرگرمیوں کیلئے متا ثرہ اضلاع کو 10 ،10کروڑ روپے کے فنڈز دئیے ہیں اور ضرورت پڑنے پر مزید وسائل بھی مہیا کریں گے ـایک ایک پائی امانت سمجھ کر استعمال کی جائے کیونکہ اس کا حساب دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی ہونا ہے۔
جہاں کشتیوں اور پانی نکالنے والے آلات کی ضرورت نہیں انہیں فوری طو رپر سیلاب والے علاقوں میں بھجوایا جائےـوزیراعلیٰ نے بہاولپور اوررحیم یار خان جا کر بھی سیلاب صورتحال اور امدادی سرگرمیوں جائزہ لینا تھا تاہم مظفر گڑھ کی صورتحال اور ملتان میں کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعہ کے باعث انہوں نے بہاولپور اور رحیم یار خان کے دورے ملتوی کر دئیے اور ملتان پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا اور ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی اشیاء اور راشن تقسیم کیاـوزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے مظفرگڑھ کے علاقے ہیڈ محمد والا میں سیلاب متاثرین کیلئے قائم خیمہ بستی کا پھر دورہ کیا ۔خیمہ بستی میں وزیراعلیٰ کی خصوصی ہدایت پر پنجاب حکومت نے پہلا میکینکل تندور نصب کردیا ہے جس سے انتہائی کم وقت میں زیادہ روٹیاں تیارہوتی ہیں۔
Flood Victims
میکینکل تندور کے ذریعے روٹیاں ملنے پر خیمہ بستی میں موجود مرد اور خواتین نے انتہائی خوشی کا اظہار کیااوران کے چہرے مسرت سے تمتما رہے تھے۔متاثرین نے وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کو دعا ئیںدیتے ہوئے کہا کہ ”تینوں رب دیاں رکھاں” وزیراعلیٰ نے خیمہ بستی میں متاثرین کے ساتھ بیٹھ کر روٹی کھائی اور تعریف کی۔خیمہ بستی میں میکینکل تندور کی تنصیب اورمتاثرین کو تازہ روٹیوں کی فراہمی اوردیگر انتظامات میں بہتری پر وزیراعلیٰ نے سخت الفاظ میںانتظامیہ سے استفسار کیا جو کام آج ہوا ہے وہ پہلے کیوں نہیں ہوسکتا تھا؟
کیا غریبوں کوروٹی پہنچانے کیلئے میرا ہر جگہ پہنچنا ضروی ہے؟میں مصیبت زدہ بہن بھائیوں کیلئے مارا مارا پھر رہا ہوں اور ہر جگہ پہنچنے کی کوشش کررہا ہوںلیکن میں کہاں کہاں تک پہنچ سکتا ہوں؟۔انہوں نے ہدایت کی کہ خیمہ بستی میں متاثرین کو سالن اورروٹی کی فراہمی اسی طرح جاری رہنی چاہیے اوردیگر امدادی کیمپس میں بھی اسی طرح کے میکینکل تندور لگائے جائیں اور جہاں ممکن نہیں وہاں پر عام تندور لگائیں۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے سیالکوٹ کے سیلاب متاثرہ علاقے بجوات کا دورہ کیا اور تقریباً دس کلو میٹر دورایک اورنواحی دیہات کھوجے چک بذریعہ سڑک گئے،یہ سڑک ٹوٹی پھوٹی ہوئی تھی۔ وزیراعلیٰ شہبازشریف کوکمر کی تکلیف ہے۔
واپسی پرخراب سڑک کے باعث وزیراعلیٰ کی کمر میں تکلیف بڑھ گئی اور انہیں گاڑی میں لیٹ کر سفر کرنا پڑا۔ انتظامیہ نے انہیں اپنا مزید سفر ملتوی کرنے کا کہا لیکن انہوں نے کہا کہ سیلاب میں گھرے ہوئے مصیبت زدہ بہن بھائیوں تک پہنچنا میرے لئے تکلیف نہیں راحت کا باعث ہے اورمیری راحت اسی تکلیف میں ہے۔وزیراعلیٰ نے تکلیف کے باوجود ہیلی کاپٹر کے ذریعے اپنے ہاتھوں سے امدادی اشیاء کے پیکٹ بھی متاثرین میں تقسیم کیے اورملتان،مظفرگڑھ اور خانیوال بھی گئے اورات گئے واپس لاہور پہنچے۔
صوبہ پنجاب میں سیلاب سے گھروں اور فصلوں کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لئے پی ڈی ایم اے نے سپارکو کے سیٹلائٹ کی خدمات حاصل کر لی ہیں ـ سپارکو کے سروے رپورٹ کی روشنی میں فصلوں اور گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کے بعد متاثرین کی مالی امداد کی جائے گیـ صوبے کے تمام اضلاع کے سیلاب متاثرین میں فوری طور پر پینے والی پانی کو مصفا کرنے کے لئے تین لاکھ 84 ہزار گولیاں تقسیم کر دی گئی ہیں ـ سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرین کو مچھروں سے بچانے کے لئے 9500 مچھر دانیاں بھی دی جا چکی ہیں ـ پنجاب حکومت کی طرف سے اب تک سیلاب متاثرین میں اب تک 67500 خیمے ، 2 لاکھ 40 ہزار منرل واٹر بوتلیں ، ایک لاکھ 25 ہزار فوڈ ہیمپرز (جس میں آٹا، چینی، دالیں، چاول، خشک دودھ، چائے کی پتی، بسکٹ، ماچس، نمک، مرچ وغیرہ) شامل ہے ـ 20 کلو آٹے کے 4500 بیگ، 20 کلو چاول کے 5000 بیگ تقسیم کئے جا چکے ہیں
جبکہ ہر ضلع کی انتظامیہ بھی حکومت کی طرف سے جاری کردہ رقوم سے اشیاء خورد ونوش و ضروریہ باقاعدگی سے متاثرین کو فراہم کر رہی ہے ـ 421 ریلیف کیمپوں میں 87092 سیلاب متاثرہ افراد کو باقاعدگی سے کھانا فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ سیلاب متاثرین کے ایک کروڑ 46 لاکھ 27 ہزار 698 مویشیوں کی ویکسی نیشن بھی کی جا چکی ہے ـ سیکرٹری صحت پنجاب جواد رفیق ملک نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں لوگوں کو علاج معالجہ کی سہولیات کی فراہمی کی یقینی بنانے کے لئے محکمہ صحت کے افسران کی ڈیوٹیاں لگا دی ہیں جو متاثرہ علاقوں میں جا کر محکمہ کی جانب سے قائم کئے گئے میڈیکل ریلیف کیمپس کا معائنہ کریں گے ـ
سیکرٹری ہیلتھ کی جانب سے جاری ہونے والے احکامات کے مطابق سرفراز احمد ڈپٹی سیکرٹری بجٹ کو سرگودھا اور جھنگ ، ڈاکٹر ظفر اکرام ڈائریکٹر ایم این سی ایچ پروگرام کو چنیوٹ، احمد کمال ڈپٹی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو گجرات اور سیالکوٹ، ڈاکٹر امیرالدین چوہان (ایل ایچ ڈبلیو پروگرام)کو نارووال ، محمد شہباز ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر کو گوجرانوالہ ، ڈاکٹر مبشر عتیق ڈائریکٹر بلڈ ٹرانسفیوژن سروس کو حافظ آباد ، ڈاکٹر جاوید ڈائریکٹر پلاننگ کو جہلم جبکہ ڈاکٹر جعفر سلیم سیکرٹری بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو منڈی بہاؤالدین کا ضلع الاٹ کیا گیا ہے ۔ مذکورہ افسران اپنے الاٹ کردہ ضلع کا دورہ کر کے میڈیکل ریلیف کیمپس میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے فراہم کی گئی سہولیات کا معائنہ کریں گے اور اس حوالے سے پائی گئی کسی خامی یا کوتاہی کی نشاندہی کریں گے۔
Medical Camps
مذکورہ افسران میڈیکل کیمپوں کا اچانک دورہ بھی کریں گے اور ای ڈی او ہیلتھ کی جانب سے محکمہ صحت کو بھجوائے جانے والے مریضوں کے اعداد و شمار اور دیگر کوائف کی تصدیق کریں گے ـ افسران کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ضلعی ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے سلیلاب کے بعد وبائی امراض کی روک تھام کے لئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لے کر رپورٹ کریں ـ یہ افسران اپنے اپنے ضلع کا فوری دورہ شروع کریں گے اور تین دن کے اندر اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ سیکرٹری صحت کو پیش کرنے کے پابند ہوں گےـ