خداراسیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کی مدد کیجئے

Flood

Flood

اس وقت پاکستان شدید مسائل کا شکار ہے ایک طرف سیلاب نے پاکستان میں جو تباہی پھیلائی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں مختلف مقامات میں چاروں طرف پانی ہے اور ہزاروں افراد اندر محصور ہو گئے ہیں ۔ ہر طرف پانی ہی پانی ہے مگر پینے کے لیے ایک قطرہ نہیں ہے ۔ہر طرف پانی ہی پانی ہے اور سیلاب سے مرنے والوں کو دفنانے کے لیے خشک زمین نہیں ہے۔ حالیہ بارشوں سے 22سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے ۔نظام زندگی مفلوج ہو گیا ہے۔ملتان میں ایک باراتی کشتی ڈوب گئی دلہا سمیت 18 افراد جان کی بازی ہار گئے ۔ان کے وارثین کا رونا دیکھا نہ جاتا تھا۔

ڈوبنے والوں کو بچاتے ہوئے پاک فوج کا جوان نائب صوبیدار عناب نے اپنی جان قربان کر دی آنکھیں بھرآئیں اتنی بے چینی ہوئی کہ رات گئے تک نیند نہ آئی ۔ اپنی بے حسی اور بے بسی پے رونا آیا ۔اور دل سے پاک فوج ،الخدمت فاونڈیشن اور جماعت الدعوة کے جوانوں کو دعائیں دیتے رہے۔حالیہ سیلاب سے اب تک 300 سے زائد افرادد جان کی بازی ہار گئے ہیں۔مالی اور فصلوں کا جو نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ تو بعد میں لگایا جائے گا ۔اندازا ہے کہ 3000 سے زائد دیہات تباہ ہو چکے ہیں اور 11 لاکھ سے 12 لاکھ کے درمیان افراد متاثر ہوئے ہیں اور 600 سے زائد زخمی ہوئے ہیں ۔ہمیں سیلاب میں گھرے ہوئے بہن بھائیوں اورمعصوم بچوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔ سیلاب نے پورے پاکستان میں تباہی مچائی ہے اور لوگ گھروں سے بے گھر ہوئے ہیں مشکل گھڑی میں ہمیں بہن بھائیوں اورمعصوم بچوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو اس سیلاب میں اپنی جمع پونجی کھوچکے ہیں اس مشکل گھڑی میں انکی بھرپور مددکرنی چاہیے۔

پاک فوج ،جماعت الدعوة اور جماعت اسلامی کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے ۔اسی طرح میڈیا کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ،میڈیا وہاں بھی پہنچ جاتا ہے جہاں ابھی تک حکومتی امداد نہیں پہنچی ہوتی اس بارے میں جب پروگرام کیا جاتا ہے تو اس سے اس علاقے میں امداد پہنچ جاتی ہے ۔اس سیلاب سے اب بے شمار بیماریاں بھی پیدا ہونے کے امکان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ ایک نجی چینل کے سروے کے دوران سیلاب سے متاثرہ افرادنے بتایا کہ ہم مسلسل کئی روز سے کھلے آسمان تلے پڑے موسم کی شدت برداشت کرتے چلے آ رہے ہیں اور جب کھانے پینے کی اشیاء کا فلڈ ریلیف کیمپوں سے رابطہ کیا جاتا ہے تو ہمیں یہ کہہ کر ٹرخا دیا جاتا ہے کہ ابھی تک ہمیں انتظامیہ کی جانب سے کسی چیز کی فراہمی نہیں ہو سکی۔

بہت سے ایسے دیہات ہیں جہاں ابھی تک راشن نہیں پہنچا ۔ ایک بات اور کہا جاتا ہے کہ اس سیلاب کے دوران کسی ایک بھی ایم پی اے یا ایم این اے کا گھر ،مکان،زمین،یا ان کے کھیت وغیرہ سیلاب سے متاثر نہیں ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ دریاوں کے بند وہاں سے توڑے گئے جہاں سے ان کی زمینیں راستے میں نہیں آتی تھیں اس بات میں کہاں تک سچائی اور اگر یہ بات سچ ہے تو کتنے دکھ کی بات ہے ۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمار ے رہنماوں ،رہبروں اور حکمرانوں کو عوام کی کتنی فکر ہے ۔مقبوضہ کشمیرمیں بدترین سیلاب کو ایک ہفتہ گزر گیاہے لیکن سرینگر میں متاثرین تاحال امداد کے منتظر ہیں۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے بیشتر علاقوں میں 6ستمبر کی رات کو سیلاب کا پانی داخل ہواجس سے رہائشی علاقے 15سے 30فٹ تک زیر آب آگئے۔ کئی علاقوں میں ابھی تک ریسکیوکام شروع ہی نہیں کیا گیا۔

اسی طرح بہت سے ایسے دیہات پنجاب میں بھی ہیں جہاں مسلسل مدد کی ضرورت ہے خاص کر کھانے پینے کی اشیاء کی وہاں شدید کمی کا سامنا ہے ۔دوسری طرف 10 لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز بے سرو سامانی کی حالت میں اپنے ہی وطن میں بے وطن ہو کر حکومت اور دیگر فلاحی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں اگر وہاں کوئی کام کر رہا ہے تو ہمارے علم کے مطابق پاک فوج ہے ۔ شائد کے پی کے کی حکومت اور وفاقی حکومت ان کو بھول چکی ہے ۔ کافی دنوں سے سنا نہیں کہ کوئی وہاں وفاقی وزیر گیا ہو ۔ایک بات بہت دکھ دینے والی معلوم ہوئی ہے کہ وہاں راشن صرف ان کو مل رہا ہے جن کے شناختی کارڈ بنے ہوئے ہیں اس بات میں کہاں تک سچائی ہے ؟اگر ایسا ہو رہا ہے تو بہت برا ہو رہا ہے۔

ان کی بے بسی،حالت زار،بے گھر ہونا ، بے سہارا ہونا کے دکھ کون محسوس کر رہا ہے ۔اب توان کی خبریں میڈیا پر بھی نہیں آ رہیں ،میڈیا کو اس پر فورا توجہ دینا چاہیے ۔وہاں آ کر پروگرام کرنے چاہیے ۔تاکہ ان کو دیکھ کر مخیر حضرات ہی ان کی مدد کو پہنچ جائیں ۔اسی طرح کے پی کے کی حکومت کو بھی اپنے ان بھائیوں کی مدد کو جانا چاہیے ۔وہ جو لٹ گئے بے گھر ہوئے ان کو صرف گذر بسر کے لیے ،جان و جسم کا رشتہ قائم رکھنے کے لیے خوراک چاہیے۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان کو اس وقت دو بہت بڑے مسائل کا سامنا ہے ایک تو سیلاب زدگان اور دوسرے آئی ڈی پیز ہیں ۔لاکھوں افراد اجڑ گئے ہیں ،ان کے مکانات تباہ ہوگئے ،فصلیں برباد اور مویشی ہلاک ہو گئے ۔اس وقت ہمارے بے شمار بہن بھائی کھلے آسمان تلے ہماری مدد کے منتظر ہیں ۔عوام ،اہل ثروت ،مخیر حضرات سے اپیل ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے جماعت الدعوة اور الخدمت فاونڈیشن کو عطیات دیں۔جو متاثرہ جگہوں پرجا کرقیمتی جانوں کا مزید ضیاع روکنے اور ان کی بروقت مدد کر کے ان کو باحفاظت مناسب جگہوں پر منتقل کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں۔

خدارا سیلاب زدگان کی دل کھول کر مدد کریں ،خدا کے لیے تمام سیاسی و مذہبی رہنما اپنے اختلافات بھلا کر ان ضرورت مندوں کی مدد کریں۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ پاکستان پر اپنی رحمتیں ،برکتیں نازل فرما ۔اے اللہ اے خدائے کارساز ہماری قوم کو ہدائت دے مل جل کر مصیبت کے ماروں کی مدد کرنے کی توفیق دے ہماری حکومتوں کو ملک و قوم کے لیے کام کرنے کی توفیق دے ،یا اللہ میرے ملک کو تمام آفات سماوی و ارضی سے محفوظ رکھ۔آمین

Sardar Akhtar Chaudhry

Sardar Akhtar Chaudhry

تحریر: اختر سردار چودھری کسووال