ایبولا وائرس : لائبیرین صدر کی امریکا سے مدد کی اپیل

Ebola Virus

Ebola Virus

لندن (جیوڈیسک) لائبیریا کی صدر ایلن جانس سرلیف نے امریکا سے اپیل کی ہے کہ وہ ایبولا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ہنگامی مدد کرے۔ انہوں نے کہا ہے کہ واشنگٹن کی مدد کے بغیر وہ اس وباء کے خلاف جاری جنگ ہار جائیں گے۔ برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ افریقی ملک لائبیریا کی خاتون صدر ایلن جانسن سرلیف نے امریکی صدر باراک اوباما کو لکھے گئے ایک خط میں امداد کی براہ راست اپیل کی ہے۔

رواں برس مارچ کے مہینے میں مغربی افریقی ممالک سے پیدا ہونے والے اس وائرس کے نتیجے میں 2400 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر افراد لائبیریا اور اس کے ہمسایہ ممالک گینی اور سیرالیون میں ہی ہلاک ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی خبردار کیا ہے کہ لائبیریا میں یہ مہلک وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے خصوصی اقدامات ناگزیر ہیں۔

اس عالمی ادارے کے اعدادوشمار کے مطابق اس بیماری سے ہونے والی کل ہلاکتوں میں سے نصف اسی افریقی ملک میں ہوئی ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق آئندہ کچھ ہفتوں میں لائبیریا میں یہ وائرس مزید ہزاروں افراد کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ طبی امدادی ادارے ایم ایس ایف نے بھی متاثرہ ممالک میں متعدد سینٹرز قائم کئے ہوئے ہیں لیکن اس ادارے نے بھی کہہ دیا ہے کہ تیزی سے پھیلتا ہوا ایبولا وائرس قابو سے باہر ہوتا جا رہا ہے اور اس لئے اب عالمی سطح پر حکومتوں کو مدد کرنا چاہیے تاکہ اس کی شدت کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔

صدر ایلن جانسن سرلیف نے امریکی صدر باراک اوباما کو لکھے گئے خط میں درخواست کی کہ امریکا لائبیریا کے دارالحکومت مونروویا میں کم از کم ایک ہیلتھ سینٹر ہنگامی بنیادوں پر قائم کرے۔