کینبرا (جیوڈیسک) آسٹریلوی وزیراعظم ٹونی ایبٹ نے کہا کہ ان فوجیوں کو ابتداء میں متحدہ عرب امارات میں تعینات کیا جائے گا اور یہ کہ انھیں امریکہ کی مخصوص درخواست پر بھیجا جا رہا ہے۔
دس عرب ممالک سمیت تقریباً 40 ممالک نے شدت پسند دولت اسلامیہ کے جنگجوئوں سے نمٹنے کے لئے امریکی قیادت میں ایک منصوبے پر دستخط کئے ہیں۔ دریں اثناء امریکی وزیر خارجہ جان کیری دولت اسلامیہ کے خلاف اتحاد تیار کرنے کے لئے مشرق وسطی کے چار دنوں کے دورے کے بعد اتوار کو پیرس پہنچ گئے ہیں جبکہ فرانس پیر کو علاقائی سکیورٹی پر ایک اجلاس منعقد کر رہا ہے۔
تاہم امریکا نے اس کانفرنس میں اہم علاقائی ملک ایران کی شرکت کو مسترد کر دیا ہے جس پر ایران نے ان مذاکرت کو محض نمائش کہہ کر رد کر دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر اوباما نے عراق اور شام میں دولت اسلامیہ کے جنگجوئوں سے لڑنے کی حکمت عملی پیش کی تھی۔ امریکی درخواست کے جواب میں اتوار کو مسٹر ایبٹ نے کہا کہ عراق نے واضح طور پر کہا ہے کہ ملک میں سکیورٹی کی بحالی کی کوششوں میں تعاون کا وہ خیرمقدم کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ ان فوجیوں کے پاس آٹھ سوپر ہارنٹ فائٹر جیٹ ہوں گے اور یہ محظ امریکی آسٹریلوی آپریشن نہیں ہے۔