کراچی (جیوڈیسک) ملک میں جاری سیاسی تنائو کے ساتھ سیلاب کی تباہ کاریاں نہ صرف صنعت وتجارت بلکہ زرعی معیشت کے لیے بھی زبردست چیلنج بن گئی ہیں، سیاسی بحران کے بعد زرعی پیداوار میں اہمیت کے حامل علاقوں میں بدترین سیلاب کے منفی اثرات ملک کی مجموعی معاشی صورتحال اور اسٹاک ایکس چینجز میں درج کمپنیوں کی مالیاتی کارکردگی پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے اہم زرعی فصلوں کی پیداوار کے ساتھ پیداواری شعبوں کی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں جبکہ شعبہ خدمات میں ٹرانسپورٹیشن سیکٹر کی کارکردگی بھی متاثر ہوگی جس کی وجہ سے صنعتوں کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے اور مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں افراط زر کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ شعبہ خدمات کا ملک کے جی ڈی پی میں 58 فیصد حصہ ہے۔ موجودہ حالات کے تناظر میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد کے ابتدائی اندازوں سے کم ہو کر 4.2 فیصد رہنے کا اندیشہ ہے جبکہ ملک میں افراط زر کی شرح 7.5 سے 8 فیصد کے درمیان رہ سکتی ہے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے تجزیہ کارذیشان افضل کا کہنا ہے کہ 7 ستمبر 2014 تک سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ 50 کروڑ ڈالر لگایا گیا ہے تاہم مجموعی نقصانات 1.5 ارب سے 2 ارب ڈالر تک بڑھ سکتے ہیں جو ملکی جی ڈی پی کا 0.6 سے 0.8 فیصد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیز، ریفائنریز، سیمنٹ، فرٹیلائزر اور انشورنس سیکٹرز پر کچھ منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب میں 6 ہزار مکانات اور 30 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ہیں تاہم ابھی سیلاب ختم نہیں ہوئے اور اس کی وجہ سے جنوبی پنجاب اور سندھ کے علاقے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، حالیہ سیلاب میں زرعی شعبے کو زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے تاہم ٹرانسپورٹیشن اور صنعتی شعبے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
یاد رہے کہ زرعی شعبے کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 21 فیصد جبکہ بڑی فصلوں کا 5.4 فیصد ہے، زرعی شعبے کو نقصان کی صورت میں ملک میں افراط زر کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے، اس کے علاوہ اس سے مینوفیکچرنگ سیکٹر بھی متاثر ہو گا، انفرااسٹرکچر متاثر ہونے سے ٹرانسپورٹیشن شعبہ متاثر ہوگا، سیمنٹ، فرٹیلائزر سمیت کئی صنعتوں کی پیداوار کم ہو گی اور کچھ عرصے کے لیے متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔
سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے نتیجے میں انشورنس سیکٹر بھی متاثر ہوگا اور زیادہ کلیمز آنے کی صورت میں انشورنس کمپنیوں کے منافع میں کمی ہوجائے گی، اگرچہ اس وقت تیل و گیس تلاش کرنے والی تمام کمپنیوں کی فیلڈز میں کام تسلسل کے ساتھ جاری ہے تاہم جنوبی پنجاب میں سیلاب کی صورت میں آئل اینڈ گیس سیکٹر کی سرگرمیاں بھی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔