کراچی (جیوڈیسک) حکومت سندھ نے کراچی کے سرکاری اسکولوں میں ہزاروں غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دارافسران کے خلاف حتمی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں کراچی کے سرکاری اسکولوں میں بغیر ٹیسٹ اور انٹرویو کے غیر قانونی بھرتیاں کرنے والے افسران میں سے ایک افسر سابق ڈی او گلبرگ ٹاؤن علی اکبر شیخ کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔
قبل ازیں علی اکبرشیخ کے علاوہ دیگر 12 افسران کو غیر قانونی بھرتیاں کیے جانے کے سلسلے میں اظہاروجوہ کے نوٹس جاری کیے جاچکے تھے، چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ نے علی اکبر شیخ کی ملازمت سے برطرفی کانوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جاری کیے گئے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق علی اکبرشیخ سے غیر قانونی طور پر جوائننگ کرانے والے افراد سے تنخواہوں کی وصولی کی جائے، حکومت سندھ کی جانب سے یہ اقدام سخت سزا کے طور پر کیا گیا ہے۔
صوبائی محکمہ تعلیم کے ایک افسرنے بتایا کہ اظہار وجوہ کے نوٹس کے اجرا کے بعد علی اکبر شیخ چیف سیکریٹری کے پاس پیش ہوئے تھے تاہم وہ غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے اپنے اوپر لگائے گئے الزام کا دفاع نہیں کرسکے جس کے بعد چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے اس اقدام کا فیصلہ کیا گیا۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے مذکورہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا کہ سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق بغیر ٹیسٹ اور انٹرویوکے کی جانے والی ان بھرتیوں کو درست قرار دیتے ہیں۔
اس سلسلے میں ان کے کئی بیانات بھی سامنے آچکے، دوسری جانب وزیرتعلیم نثار احمد کھوڑو ان غیر قانونی بھرتیوں کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں، حکومت سندھ کی جانب سے ملازمت سے فارغ کئے گئے سابق ڈی او اسکول گلبرگ ٹاؤن علی اکبر شیخ کو سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے قریبی افسران کی فہرست میں شامل کیا جاتا تھا۔
یاد رہے کہ سابق ڈی اوگلبرگ ٹائون علی اکبر شیخ پر فیڈرل بی ایریا کے علاقے عائشہ منزل میں قائم گورنمنٹ منیبہ پرائمری اسکول کوغیر قانونی طور پر نجی پارٹی کے حوالے کرنے کا بھی الزام تھا اور یہ اقدام بھی سابق وزیر تعلیم پیر مظہرالحق کے دور میں کیا گیا تھا،اس اقدام میں ناکامی کے بعد ایک بار پھر مذکورہ اسکول کو نجی پارٹی کے حوالے کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم یہ کوشش بھی کارگر ثابت نہ ہوئی اور طلبا کے احتجاج پر منیبہ گورنمنٹ اسکول کی جگہ شہر کا ایک معروف نہاری ہائوس کھولنے کاخواب پورا نہیں ہوسکا تھا۔