کہا جاتا ہے کہ اگر ایک لاکھ گاڑیاں روڈ پر ہوں تو ان میں سے 2300 سے زائد حادثات کی شکار ہو جاتی ہیں ۔پاکستان میں ایک سال کے دوران تقریبا 14 ہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور 50 ہزار سے زائد زخمی ہو جاتے ہیں۔ دنیا میں اموات کی جو وجوہات ہیں ان میں سے دسویں بڑی وجہ ٹریفک حادثات ہی ہیں ۔ او ر روز بروزان حادثات میں اضافہ ہو رہا ہے ہزاروں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔حکومت کی طرف سے ان حادثات کو روکنے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جا رہے ۔اور جو انتظامات کیے جاتے ہیں
ان پر سختی سے عمل کروانے کا نظام نہیں ہے حادثات کا سب سے اہم سبب ٹریفک اصول و قانون پر عمل پیرا نہ ہونا ہے ۔ یہ دیکھنا ہو کہ کون سا ملک کتنا مہذب ہے تو اس کی ٹریفک کو دیکھ لینا چاہیے اس سے اس بات کا اندازا ہو جاتا ہے ۔پاکستان کا شمار ان چند ممالک میں ہوتا ہے جہاں ٹریفک حادثات میں ہونے والی اموات سب سے زیادہ ہے۔جہاں ٹریفک قانون ہونے کے باوجود ان کا نفاذ نہیں ہے ۔نفاذ نہ ہونے کی ذمہ دار انتظامیہ تو ہے ہی عوام بھی اس کے ذمہ دار ہیں ۔ٹریفک حادثات کی وجوہات کیا ہیں!ان میں کیسے کمی لائی جاسکتی ہے ؟
وجوہات میں ایک تو ٹوٹی پھوٹی سڑکیں چند ایک شہروں کو چھوڑ کر سڑکوں کی حالت انتہائی خستہ ہے ، گاڑیاں سڑکوں سے بھی زیادہ خستہ حالت میں جن کے پرزے بھی پورے نہیں ہوتے فنی طور پر خراب گاڑیوں کو سڑک پر آنے کی اجازت نہیں ہونے چاہیے ہمارے ہاں ہوتا ایسا ہے کہ متعلقہ ادارے رشوت لے کر خراب گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفیکٹ دے دیتے ہیں جس سے نہ صرف حادثات میں اضافہ ہوتا ہے وہاں فضائی آلودگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔پاکستان میں حادثات کی ایک وجہ ڈرائیوروں کی تربیت کی کمی بھی ہے۔
،ڈرائیوروں کی اکثریت ان پڑھ ہوتی ہے اور پرائیویٹ ادارے پیسے لے کر تھوڑی سے گاڑی چلانا سیکھا کر پیسے دے کرلائسنس بنوا دیتے ہیں ۔جہاں رشوت کا بازار گرم ہو وہاں ایسے ہی نیم ڈرائیور ہی گاڑیاں چلائیں گئے ،ٹریفک قانون سے لاعلمی اور قانون توڑنے کا شوق بہت سے ڈرائیور تو قانون توڑ کر فخر کرتے ہیںگاڑیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار کیے جاتے ہیں ،جلد بازی ایک اور عنصر بلکہ سب سے اہم سبب ہے ٹریفک حادثات کا سب اپنی اپنی منزل پر پہنچنے کی جلدی میں ہوتے ہیں صبر نہیں کرتے ۔بعض اوقات یہ بے صبرا پن موت کو گلے لگانے کا بھی موجب بن سکتا ہے۔
ایسے لگتا ہے جیسے سب کو اس دنیا سے جانے کی بہت جلدی ہے ،سزا اور جرمانہ سے رشوت دے کر چھوٹ جانے کی سہولت نے بھی عوام کوبے خوف کر دیا ہے کہ وہ ٹریفک قانون پر عمل نہیں کرتے ۔ ڈرائیور ٹریفک کے اصول و قانون پر عمل کرنا اپنی توہین سمجھتے ہیں ۔اسی طرح بہت سے ڈرائیور نشے کے بھی عادی ہوتے ہیں ، لہر میں آکر گاڑی کو جہاز بنا کر چلاتے ہیں۔پھر ٹرانسپورٹ کے مالک دو ڈرائیوروں کی جگہ ایک ہی ڈرائیور کو ملازم رکھتے ہیں جس کو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے گاڑی چلانی پڑتی ہے کیونکہ ان کی تنخواہ بھی کم ہوتی ہے بعض اوقات ڈرائیور دوران ڈرائیونگ ہی نیند پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض اوقات توان کی آنکھ اگلے جہان ہی کھلتی ہے ۔۔
اوور سپیڈ اور اوور ٹیکنگ کا شوق بھی ٹریفک حادثات کا ایک سبب ہے ۔بہت سے حادثات کا سبب موٹر سائیکل سوار بنتے ہیں جو پٹرول کی فی لیٹر قیمت سے کم رفتار پر موٹر سائیکل چلانا مناسب خیال نہیں کرتے کیونکہ مہنگائی کا مقابلہ ایسے ہی ممکن ہے ۔پھر موٹرسائیکل سوار اووٹیکنگ بڑے خطرناک انداز سے کرتے ہیں بعض منچلے نوجوان موٹر سائیکل ایسے چلاتے ہیں جیسے موت کے کنواں میں چلا رہے ہوں ۔اب تو ہمارے ڈرائیور چاند گاڑی( موٹر سائیکل رکشہ )کو بھی اتنی سپیڈ پر ہی چلاتے ہیں ۔کم عمر افراد کو گاڑیاں خاص طور پر موٹر سائیکل چلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ۔ انتظامیہ یعنی ٹریفک پولیس اس میں سے اکثریت میرٹ پر پوری نہیں اترتی ،رشوت سفارش کی بھرتی ہوتی ہے
Law
وہ بنائے ہوئے قانون ،رولز پر خود عمل نہیں کرتی اس نے دوسروں کیا کروانے ہوتے ہیں ۔دوسری طرف عوام کو صرف جرمانے اور سزا کا خوف ہی ٹریفک قانون پر عمل کروا سکتا ہے اس کی مثال اسلام آباد ٹریفک پولیس دی جا سکتی ہے آخر وہ بھی تو اسی ملک کی پولیس ہے لیکن سنا ہے وہاں بھی اب سیاست دانوں ،اہل اقتدار،امرا کو قانوں توڑنے کی چھوٹ ہے ۔حادثات کی سب سے بڑی وجہ گاڑی کی خرابی اور ڈرائیور کی غفلت ہی ہوتی ہے ٹریفک حادثات میں کمی ممکن ہے
اگر اس کے لیے سخت قانون بنائیں جائیں اور اس سے بھی زیادہ ان پر سختی سے عمل کیا جائے ڈرائیور ،گاڑی کے مالک دونوں کو جرمانہ اور سزا ہونی چاہیے ،عوام کو ڈرائیونگ کا شعور دینے کے لیے ادارے بنائیں جائیں ۔جو صرف اہل افراد کو ہی ڈرائیو نگ لائسنس جاری کریں ۔ٹریفک پولیس کی بھرتی کا میرٹ دیگر خصوصیات کے ساتھ ساتھ ایمانداری بھی ہونی چاہیے ۔اور جو ٹریفک پولیس کا اہلکار اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے ادا نہ کرے اسے بھی سزا دی جائے ۔اسے ہمیشہ کے لیے نااہل قرار دیا جائے ۔اگر ان باتوں پر عمل ہو جائے تو ٹریفک حادثات میں کمی ممکن ہے ۔کیا ان پر عمل ممکن ہے؟؟؟