کراچی (جیوڈیسک) حکومت اور دھرنا دینے والی جماعتوں کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کی ناکامی حصص کی تجارت پر اثراانداز رہی۔
کراچی اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتار چڑھاؤ کے بعد ملا جلا رحجان غالب رہا جس کے باعث 50.87 فیصد حصص کی قیمتیں اگرچہ گر گئیں لیکن اس کے برعکس کے ایس ای 100 انڈیکس میں اضافے کی وجہ سے حصص کی مالیت میں 5 ارب 41 کروڑ 76 لاکھ 29 ہزار 579 روپے کا اضافہ ہوگیا، متعدد شعبوں نے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دی جبکہ دوراندیش سرمایہ کاروں نے نچلی قیمتوں پر مخصوص شعبوں میں خریداری کی، پیر کو بینکنگ سیکٹر میں خریداری رہی جبکہ آئل سیکٹر میں فروخت کا رحجان غالب رہا۔
ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں و مالیاتی اداروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے38 لاکھ74 ہزار 361 ڈالر کا انخلا کیا گیا جس سے مندی کی شدت ایک موقع پر 154.74 پوائنٹس تک جا پہنچی، اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے 14 لاکھ 75 ہزار747 ڈالر، میوچل فنڈز23 لاکھ7 ہزار 611 ڈالر، این بی ایف سیز14 ہزار794 ڈالراور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے 76 ہزار209 ڈالر کی سرمایہ کاری نے مندی کے اثرات زائل کر دیے۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 25.24 پوائنٹس اضافے سے 30070.13 پوائنٹس، کے ایس ای 30 انڈیکس 29.15 پوائنٹس بڑھ کر20796.71 ہوگیا۔
اسکے برعکس کے ایم آئی 30 انڈیکس 176.97 پوائنٹس کمی سے 49170.66 ہو گیا، کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 20.80 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 13 کروڑ 28 لاکھ42 ہزار 450 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار399 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 180 کے بھاؤ میں اضافہ، 203 کے دام میں کمی اور16 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔