نالہ ڈیک کی تباہی

Flood

Flood

گزشتہ کئی سالوں کی طرح نالہ ڈیک نے اس باربھی تباہی مچا دی۔نالہ ڈیک جموں وکشمیر سے ضلع سیالکوٹ کی حدود میں شامل ہو تا ہے۔ اور ہرسال انتظامیہ تقربیاً ایک ہی رپورٹ جاری کرتی ہے اور متاثرین حکومتی امداد کے منتظر رہتے ہیں۔اگربات کی خبروں اور مقامی انتظامیہ کی رپورٹس کے حوالے سے تو معلوم ہو گا۔

یہ صرف اورصرف کاغذی کارروائی تک محدودہیں۔ سرکاری ملازمین کے دوروں سے گزشتہ 20سال میں صرف فائدہ چند بااثرافراد کو ہواہے۔باقی سب کارروائی تک محدودہے۔ گزشتہ 20سال میں ایک ہزارسے زائد انسان اور لاکھوں جانور اور اربوں روپے کی فصل نالہ ڈیک اور قلعہ احمد آباد کے پل کی نذر ہو چکی ہیں۔ قلعہ احمدآبادکا پل ضلع نارووال اورسیالکوٹ کو ملتاہے۔جہاں لاکھوں افراد روزانہ سفرکرتے ہیں۔ ہزاروں ملازمین پر راج کرنے والے کمشنرڈویژن گوجرانوالہ اور ڈی سی او سیالکوٹ اس بات سے بے خبر ہیں۔شائد اس کا جواب وہ عوام کو بھی نہ دیں سکیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق گوجرانوالہ ڈویڑن صوبہ پنجاب کی ایک انتظامی تقسیم تھی۔ 2000 کی حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں اس تیسرے درجے کی تقسیم کو ختم کر دیا گیا۔ گوجرانوالہ شہر اس کا ڈویڑنل ہیڈکوارٹر تھا۔ 1981ء کی مردم شماری کے مطابق اسکی آبادی 7،522،352 اور یہ 17،206 مربع کلومیٹر کے علاقے پر محیط تھا۔ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق اسکی آبادی 11،431،058 تقریبا چار ملین بڑھ گئی۔ 2008ء کے عام انتخابات کے بعد پنجاب نے اسکے آٹھ ڈویڑنوں کو بحال کر دیا۔یہ ڈویژن ضلع گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین،نارووال شامل ہیں۔ضلع گوجرانوالہ کی چار تحصیلوں میں تحصیل گوجرانوالہ، کامونکی، نوشہرہ ورکاں،وزیر آباد شامل ہیں۔ضلع گجرات کی تین تحصیلوں میں تحصیل کھاریاں، گجرات،سرائے عالمگیر شامل ہیں ضلع سیالکوٹ کی چار تحصیلوں میں تحصیل پسرور، ڈسکہ، سیالکوٹ، سمبریال شامل ہیں۔

ضلع حافظ آباد کی دو تحصیلوں میں تحصیل پنڈی بھٹیاں، حافظ آبادشامل ہیں۔ضلع منڈی بہاؤالدین کی تین تحصیلوں میں تحصیل پھالیہ،منڈی بہاؤالدین،ملکوال شامل ہیں۔ضلع نارووال کی تین تحصیلوں میں تحصیل نارووال، شکرگڑھ اور ظفروال شامل ہیں۔

Flood in Pakistan

Flood in Pakistan

چند روز قبل شہریوں کو پھرتسلی دینے کیلئے محکمہ آبپاشی کی جانب سے سیلاب کی تبا ہی اور جانی ما لی نقصان سے بچنے کے لئے 8 ارب روپے کی لاگت سے نالہ ڈیک کے سیلاب کو کنٹرول کرنے کا منصوبہ حکومت کو پیش کر دیا گیا۔ منظو ری کے بعدنا لے پر بند بنا کر ملحقہ آبا دیوں کو محفوط بنا یا جا ئے گا۔ اس با ت کا اعلان کمشنر شمائل احمد خواجہ نے نالہ ڈیک میں طغیانی آنے کے باعث بعض دیہات کے زیر آب آنے کی خبر پرنوٹس لیتے ہوئے قلعہ احمد آباد کا دورہ کر تے ہو ئے مقامی لوگوں سے ان کے مسائل پر بات چیت کرتے ہو ئے کیا۔

عوام کے مطالبہ پر کمشنر نے ہدایت کی کہ محدود مد ت میں دونوں اطراف سے نالہ کی چوڑائی اور پل کی اونچائی میں اضافہ کیا جائے۔ محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ نالہ ڈیک کو اس جگہ پر گہرا کرنے کے حوالے سے رپورٹ دو دن میں پیش کی جائے اور نالہ سے مٹی نکالنے کا کام شروع کیا جائے جبکہ محکمہ ہائی وے کو بھی ہدایت کی کہ پل سے ملحقہ سڑک کو سیلاب سے محفوظ کرنے کے لئے اس کی دونوں اطراف میں ڈرین بنائی جائے۔اسسٹنٹ کمشنر پسرور کو حکم دیاکہ ریلوے کی اراضی کے ساتھ ساتھ گرین بیلٹ بنائی جائے اور ریلوے لائن کے قریب کوڑا کرکٹ صاف کرکے پارک بنایا جائے۔گوجرانوالہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ایم اوز غیر قانونی تعمیرات کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں، تجاوزات کا مستقل خاتمہ یقینی بنایا جائے اور سرکاری زمینوں کو غیر قانونی قبضے سے فی الفور واگزار کرایا جائے۔ کمشنر نے ٹی ایم ایز کے ایڈمنسٹریٹرز کو ہدایت کی کہ منظوری کے لئے جمع کرائے جانے والے نقشہ جات کی منظوری یا مسترد کئے جانے کے متعلق فیصلہ مقررہ 45دنوں میں یقینی بنایا جائے۔ سرکاری دکانوں اور جائیدادوں کے کرایہ جات کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔

یہ صورتحال اپنی جگہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ان تما م رپورٹس پروفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس لینا چاہیے۔کیونکہ ڈی سی او سیالکوٹ اور کمشنرڈویژن گوجرانوالہ تو اپنے سرکاری کاموں میں بہت مصروف ہیں ان کے پاس متاثر ین کی امداد اور دادرسی کیلئے ٹائم ہی نہیں۔انصاف کے حصول کیلئے بھی ایک درخواست پر عمل کروانے کیلئے وزیراعلیٰ شکایات سیل جانا پڑتاہے۔عمل پھر بھی نہیں ہوتا۔وزیراعلیٰ پنجاب کے شکایات سیل کی درخواستوں کی ہی رپورٹ لی جائے تو معلوم ہوگا۔کتنے سائلوں کے مسائل حل ہوئے ہیں۔

Ghulam Murtaza Bajwa

Ghulam Murtaza Bajwa

تحریر: غلام مرتضیٰ باجوہ