ملتان اور مظفر گڑھ کا زمینی رابطہ چھٹے روز بھی بحال نہ ہو سکا

Flood

Flood

لاہور (جیوڈیسک) سیلابی ریلا پنجاب میں بڑے پیمانے پرتباہی کے اثرات چھوڑرہاہے۔ ملتان اور مظفر گڑھ کا زمینی رابطہ چھٹے روز بھی بحال نہیں ہو سکا ہے، مظفر گڑھ سے گزرنے والا سیلابی ریلہ تحصیل علی پور کے علاقے سیت پور کی درجنوں بستیوں کو لپیٹ میں لے چکا ہے وملتان کی تحصیل جلال پور اور شجاع آباد میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور پانی اس وقت جلال پور سے ہیڈ پنجند میں داخل ہو رہا ہے، جلال پور کی سو سے زائد بستیاں سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں۔

شجاع آباد میں متاثرین سیلاب کے لئے قائم ریلیف کیمپ دور ہونے سے متاثرین کو مشکلات کاسامنا ہے۔ ترجمان محکمہ آب پاشی کے مطابق ہیڈ پنجند سے4لاکھ30ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہےاور انجینئرز کی ٹیم ہیڈ پنجند پر صورتحال مانیٹر کر رہی ہے۔ مظفر گڑھ سے گزرنے والا سیلابی ریلہ تحصیل علی پور کے علاقے سیت پور کی درجنوں بستیوں کو لپیٹ میں لے چکا ہے۔

شہر سلطان،جتوئی اور خان گڑھ سے بڑی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر کےریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگئے ہیں۔ بہاول پور کے مقام پر ہیڈ پنجند کے دونوں اطراف کی آبادی سیلابی پانی سے متاثر ہے،احمد پور شرقیہ کے دریائی علاقے بیٹ احمد، بیٹ بختیاری، مکھن بیلہ، جاگیر صادق آباد غربی سمیت کئی علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور یہاں کے مکین ریلیف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

راجن پورمیں دریائے سندھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریا میں پانی کا بہاوٴ پانچ لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہے،،بنگلہ اچھا کے علاقے میں زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانچ بستیاں زیر آب آگئی ہیں۔

تریموں سے گذرنے والے سیلابی ریلے کازور مسلسل بڑھتاجارہاتھا ایسے میں پنجاب حکومت نے کسی بڑی تباہی سے بچنے کے لئے سیلاب زدہ مختلف علاقوں میں پانی کا دباؤ کم کرنے کے لئے حفاظتی بندوں میں شگاف ڈالے اور بڑی آبادیوں کو سیلاب میں ڈوبنے سے بچایا۔

محکمہ موسمیات نے 13سے 15ستمبر کے درمیا ن گڈواورسکھر سے 6سے 7لاکھ کیوسک ریلا گذرنے کا عندیہ دیاتھا جوپنجاب سے آنے والے پانی کا زورٹوٹنے کے سبب اب صرف 4سے 5لاکھ کیوسک تک رہ گیاہےاوریوں پنجاب میں بند توڑنے کی منصوبہ بندی کی وجہ سے سندھ سیلاب کی سنگین صورتحال سے بچ گیا۔ سندھ کے گڈو بیراج میں نچلے درجے کا سیلاب ہےاور اس قت پانی کا بہاؤ2 لاکھ 70 ہزار 529 کیوسک ہے۔