گھوٹکی (جیوڈیسک) جنوبی پنجاب کے علاقوں سے پانی اترنے لگا، تباہی اور بربادی کے مناظر واضح ہونے لگے۔ ریلے کا رخ اب سندھ کی طرف۔ سیلابی پانی سندھ کے اضلاع گھوٹکی اور پنوعاقل تک پہنچ گیا اور کچے کے علاقے زیرِ آب آگئے ہیں۔ پنجاب میں سیلابی پانی اترنا شروع ہو گیا ہے۔
تاہم ملتان کے شیرشاہ پُل کے قریب بند میں شگاف کے بعد پل بند ہے اور ڈرائیوروں کو لمبا سفر طے کرنا پڑر ہا ہے۔ سندھ میں سیلابی پانی گھوٹکی اور پنوعاقل کے کچے کے علاقوں میں داخل ہو چکا ہے جبکہ دیگر شہروں میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔
دریائے چناب میں پانی کی سطح میں کمی آرہی ہے ۔پنجاب میں مختلف حفاظتی بند توڑنے جانے کے باعث پانی مختلف علاقوں میں پھیلا جس سے سیلاب کا زور ٹوٹ گیا، جس کے بعد سندھ سے خطرناک سیلابی صورت حال ٹل گئی ہے۔ تاہم دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور سیلابی ریلا ضلع گھوٹکی کے کچے کے کچھ علاقوں میں داخل ہو گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر گھوٹکی محمد طاہر وٹو کے مطابق اب تک چھ ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ قادرپور لوپ بند،اسد شاہ دمدمو، اور،، رونتی میں خیمہ بستیاں قائم اور نیوی کی 28 رکنی ٹیم قادرپور لوپ بند پہنچ گئی ہے۔سکھر اور گڈو بیراج پر بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔
پنوعاقل کے کچے کے بعض علاقوں میں پانی داخل ہونے کے بعد لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ جبکہ جیکب آباد میں توڑی بند اور نواب شاہ میں طوطی زرداری گاؤں کے مقام پر ریلیف کیمپ قائم کردیے ہیں۔ پنجاب میں ہیڈپنجند سے گزرنے والا سیلابی ریلا کوٹ مٹھن کی طرف بڑھ رہا ہے ، جس کے بعد پانی دریائے سندھ شامل ہو جائے گا۔
راجن پور کی کئی بستیاں اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ ملتان، مظفرگڑھ اور بہاولپور کے وہ علاقے جو سیلاب سے بری طرح متاثر تھے ، اب وہاں سے بھی پانی اترنا شروع ہو گیا ہے۔ لیکن ملتان اور مظفرگڑھ کے درمیان زمینی رابطہ ایک ہفتے سے منقطع ہے۔
ملتان کے شیرشاہ بند میں شگاف کے بعد پل بند ہے اور ہیوی ٹریفک ہیڈپنجند پل سے گزر رہی ہے۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ پل بند ہونے سے انہیں لمبا سفر طے کرنا پڑرہا ہے، جس سے پریشانی کاسامنا ہے ۔
تحصیل علی پور کی 100 سے زائد بستیاں سیلاب سے متاثر ہیں اور نقل مکانی کرنے والے سیلاب متاثرین کو مشکلات کا سامنا ہے، درجنوں متاثرین تاحال خیموں سے محروم ہیں اور سخت گرمی میں کھلے آسمان تلے حفاظتی بندوں پر بیٹھے ہیں۔
دوسری جانب سیت پور کے قریب سرکی کے مقام پر بھی کئی خاندان نقل مکانی کر کے ریلیف کیمپوں یا اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ احمد پور شرقیہ کے دریائی علاقے بیٹ احمد، بیٹ بختیاری، مکھن بیلا اور جاگیر صادق آباد غربی سمیت کئی علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں اور مکین ریلیف کیمپوں میں مقیم ہیں۔