سکاٹ لینڈ ریفرنڈم: علیحدگی کے مخالفین کو معمولی برتری

Scotland Referendum

Scotland Referendum

سکاٹ لینڈ (جیوڈیسک) برطانیہ سے علیحدگی کے حوالے سے ریفرنڈم کی مہم کے آخری روز فریقین نے اپنا اپنا موقف پیش کیا جبکہ تازہ سروے کے مطابق علیحدگی کے مخالفین کو معمولی سے برتری حاصل ہے۔

سکاٹ لینڈ ریفرنڈم کے حوالے سے تین سروے شائع ہوئے ہیں۔ ایک ڈیلی ٹیلیگراف کا، دوسرا سکاٹسمین کا اور تیسرا ڈیلی میل اخبار کا۔ وہ لوگ جنھوں نے ابھی تک اس ریفرنڈم کے حوالے سے فیصلہ نہیں کیا کہ علاوہ تینوں سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ علیحگی کے مخالفیں کو 48 کے مقابلے میں 52 فیصد کی برتری حاصل ہے۔

سکاٹ لینڈ کے وزیر اعلیٰ ایلکس سالمنڈ نے ووٹروں سے اپیل کی ہے کہ ریفرنڈم میں علیحدگی کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ مہم کے آخری روز ایلکس سالمنڈ نے سکاٹ لینڈ کے لوگوں کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ ان کے پاس اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔

یاد رہے کہ منگل کو برطانیہ کی تین مرکزی سیاسی جماعتوں کے سربراہان نے ایک عہد پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر سکاٹ لینڈ کے لوگ برطانیہ سے علیحدہ نہیں ہونے کا فیصلہ کرتے ہیں تو سکاٹ لینڈ کو مزید اختیارات دیے جائیں گے۔ یہ عہد برطانوی اخبار ڈیلی ریکارڈ میں شائع ہوا جس پر ڈیوڈ کیمرون، ایڈ ملیبینڈ اور نک کلیگ کے دستخط ہیں۔

واضح رہے کہ سکاٹ لینڈ کا برطانیہ سے علیحدہ ہونے کے حق میں لوگوں کا کہنا ہے کہ سکاٹ لینڈ کو مزید اختیارات صرف اسی صورت میں مل سکتے ہیں اگر برطانیہ سے علیحدگی اختیار کر لی جائے۔ اس عہد کے تین حصے ہیں۔ پہلے حصے میں وعدہ کیا گیا ہے کہ سکاٹ لینڈ کی پارلیمان کو ’وسیع اختیارات‘ ایک ’عمل کے ذریعے اور طے شدہ وقت‘ میں دیے جائیں گے۔ اس عمل اور ٹائم ٹیبل کا فیصلہ تینوں جماعتوں کے سربراہان کریں گے۔

دوسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ تینوں سربراہان اس بات پر متفق ہیں کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم ہی کے ذریعے برطانیہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ سب کے لیے مواقعے اور سکیورٹی ہو۔ ستمبر 1997 یعنی آج سے ٹھیک 17 برس قبل سکاٹ لینڈ کے عوام نے 11 اختیارات کی تقسیم کے حق میں ووٹ دیا تھا جس کے نتیجے میں تین سو سال کے طویل عرصے کے بعد سکاٹش پارلیمنٹ کا قیام عمل میں آیا تھا۔ تیسرے حصے میں کہا گیا ہے کہ ہیلتھ سروس این ایچ ایس کی فنڈنگ کے حوالے سے حتمی فیصلہ سکاٹ لینڈ کی حکومت کا ہی ہو گا۔

اس سے قبل وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور قائد حزب اختلاف ایڈ ملی بینڈ سمیت برطانیہ کی تمام سیاسی قیادت اس کوشش میں ہے کہ سکاٹ لینڈ کے عوام کو قائل کر سکیں کہ وہ برطانیہ سے علیحدگی اختیار نہ کریں۔ برطانوی شاہی محل بکنگھم پیلس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سکاٹ لینڈ کے برطانیہ کے ساتھ رہنے یا علیحدگی کا فیصلہ ’سکاٹ لینڈ کے عوام کے ہاتھ‘ میں ہے اور ملکہ برطانیہ اگلے ہفتے ہونے والے ریفرنڈم پر اثر انداز نہیں ہونا چاہتیں۔

تاہم سول پیدا ہوتا ہے کہ اگر سکاٹ لینڈ علیحدگی کا فیصلہ کرتا ہے تو برطانیہ کی شمالی سرحد کے پار ملکہ کے کردار پر کیا اثر پڑے گا؟ یورپ میں ماہرین کا کہنا ہے کہ سکاٹ لینڈ کی علیحدگی سے یورپ میں پائی جانے والی علیحدگی کی تحریک یا خواہشوں میں شدت آئے گی۔