اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن کا اجلاس قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس انور ظہیر جمالی کی زیر صدارت ہوا جس میں انتخابی عذرداریوں اور الیکشن ٹریبونل سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔
جبکہ اجلاس میں تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے انتخابی حلقے این اے 122 کے ریکارڈ کے معائنے کے لیے دی گئی درخواست کو بھی منظور کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ لاہور سے کامیاب ہونے والے ایاز صادق کے حلقے کے ریکارڈ کا معائنہ صوبائی الیکشن کمیشن کے افسر کی زیر نگرانی کیا جائے گا۔
الیکشن کمیشن کے اجلاس میں انتخابات 2013 کا چاروں صوبوں میں موجود تمام ریکارڈ بھی تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اس موقع پر قائم مقام چیف الیکشن کمشنر نے عمران خان کی جانب سے انتخابات میں ریٹرننگ افسران کی تقرری اور سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ افسران کی تقرری میں افتخارچوہدری کا اکیلے کوئی کردار نہیں بلکہ ان کی تقرری جوڈیشل کمیشن کی منظوری سے ہوئی تھی جس میں چاروں صوبائی ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا فیصلہ بھی شامل تھا۔
اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات میں حلقہ بندیوں کا اختیار الیکشن کمیشن کو دینے کے لیے آئینی ترمیم کی تجویز دی گئی اور بلدیاتی انتخابات سے قبل مردم شماری کو بھی لازمی قرار دیا گیا جبکہ بلدیاتی انتخابات کے لیے خیبرپختونخوا حکومت سے بائیو میٹرک سسٹم میں پیش رفت پر بھی جواب طلب کرلیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ عام انتخابات میں عمران خان اور ایاز صادق لاہور کے حلقہ این اے 122 سے مد مقابل تھے جس میں عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد انہوں نے حلقے میں دھاندلی کا الزام عائد کیا تھا۔