سوات (جیوڈیسک) گذشتہ روز علاقے میں نامعلوم افراد کے فائرنگ سے امن کمیٹی کے تین ارکان ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد وہاں کرفیو کا نفاذ کیا گیا ہے اور گھر گھر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔
علاقے سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سرچ آپریشن کے دوران اب تک متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، تاہم سرکاری ذرائع سے گرفتاریوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2013 میں سوات کے مختلف علاقوں میں امن کمیٹیوں کے نو ارکان نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ سنہ 2014 سوات میں امن کمیٹیوں کے ممبران کے لیے بھاری ثابت ہو رہا ہے اور رواں برس کے نو ماہ میں اب تک امن کمیٹیوں کے 20 ارکان کو قتل کیا جا چکا ہے۔
ان کے علاوہ پولیس کے پانچ اہلکار اور 15 عام شہری بھی نامعلوم افراد کے فائرنگ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ متعلقہ تھانوں میں ان تمام افراد کے قتل کے مقدمات نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیے گئے ہیں۔
خیبر پختونخوا کے قبائلی اور نیم قبائلی علاقوں میں ہلاک ہونے والے امن کمیٹیوں اور قومی لشکروں کے اراکین کی کل تعداد واضح دستیاب نہیں ہیں، تاہم بتایا جاتا ہے کہ قبائلی علاقوں میں بننے والے قومی لشکر، امن جرگوں اور امن کمیٹیوں کے 500 کے قریب ممبران عسکریت پسندوں کا نشانہ بنے ہیں اور کچھ لشکر سربراہان کی ہلاکتیں خودکش حملوں میں بھی ہوئی ہیں۔