کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے احکام کی روشنی میں کمشنر شعیب احمد صدیقی نے ڈپٹی کمشنرز کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ انتظامیہ کی جانب سے مقرر کردہ قیمت سے زائد اور مضر صحت دودھ فروخت کرنے والے دودھ فروشوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس میں دودھ کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی، ملاوٹ اور کم تول کر دودھ فروخت کرنے کا جا ئزہ لیا گیا، انھوں نے کہا کہ دودھ کی قیمت میں من مانا اضافہ کرنے والے اور مضر صحت دودھ بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کو مؤثر بنانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز سے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ دودھ فروشوں کے خلاف کارروائی کے دوران محکمہ صحت کے انسپکٹرز اور بیورو آف سپلائی کے شعبہ اوزان و پیمائش کے انسپکٹرز کو ساتھ رکھیں۔
کمشنر نے دودھ فروشوں اور باڑے والوں سے اپیل کی کہ وہ انتظامیہ کی مقرر کردہ قیمت پر دودھ کی فروخت کے سلسلے میں اور مضر صحت اورکم تولنے کے ضمن میں قوانین پرعمل کریں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مضرصحت دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف متعلقہ قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے۔
ناجائز منافع خور دودھ فروشوں کے خلاف کارروائی کرنے والی ٹیمیں بلدیہ عظمیٰ کے ہیلتھ انسپکٹر اوربیورو آف سپلائی کا شعبہ اوزون و پیمائش کا عملہ بھی کارروائی کے دوران شامل رہے گا، وہ باڑوں میں بھینسوں کو مضر انجکشن لگانے والوں کا پتہ چلا سکیں۔
اور ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے، انھوں نے کہا کہ وہ باڑے والے جو بھینسوں کو زیادہ دودھ حاصل کرنے کیلیے ایسے انجکشن لگارہے ہیں جو انسانی صحت کیلیے مضر ہیں وہ ناقابل معافی ہیں، ڈپٹی کمشنرز دودھ کی قیمت میں من مانا اضافہ کرنے والے دودھ فروشوں کے خلاف کارروائی سے کمشنر کو آگاہ رکھیں گے۔