حیدر آباد (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کا اپنی سالگرہ کی تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ میں نام نہاد جمہوریت کے علمبرداروں اور دانشوروں سے سوال کرتا ہوں کہ جمہوریت کا مطلب کیا ہے؟۔ جمہوریت خاندانوں کے ذریعے سیاست کرنے کا نام نہیں ہے۔
پورے ملک کا پیسہ وی آئی پی کلچر کے تحفظ پر خرچ ہوتا ہے۔ پاکستان میں وی آئی پی کلچر کو ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں ایسی جمہوریت کو آمریت سے بدتر قرار دیتا ہوں جو بغیر کسی لوکل کونسل کے قائم ہو۔ جتنی سول حکومتیں آئیں انہوں نے بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ اس وقت صبح شام پارٹی کی تنظیم نو میں لگا ہوں۔ تمام پارٹی ذمہ داران اپنی گردنوں سے سریا نکال لیں اور کارکنان کے ساتھ خوش اخلاقی کیساتھ پیش آئیں۔ تمام ذمہ داران اپنی سیکورٹی اور پروٹوکول کو مناسب اور حسب ضرورت رکھیں۔
ایم کیو ایم کے کسی عہدیدار نے اگر کسی سے بدسلوکی کی ہو تو میں ان سے معذرت خواہ ہوں۔ الطاف حسین نے اعلان کیا کہ اقتدار میں آکر اقلیت کا لفظ ہی ختم کر دیں گے۔ ایم کیو ایم کو ایک سال حکومت مل جائے تو ملکی دولت لوٹنے والوں کو جھگیوں میں منتقل کر دوں گا۔
ملکی دولت لوٹنے والوں کے محلات کو سکول، کالج اور ہسپتال بنا دوں گا۔ خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ملک کو قائم رکھنا ہے تو نئے صوبوں کا قیام ضروری ہے۔ ملکی بقاء کیلئے نئے انتظامی یونٹس بنانے ہونگے جس پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ٹویٹ کیا کہ مرسوں مرسوں، سندھ نہ ڈیسوں۔
الطاف حسین نے اس کا جواب دیا کہ ابھی میری تقریر ختم نہیں ہوئی اور بلاول بھٹو کا ٹویٹ آ گیا۔ میں پی پی کے چھوٹے میاں سے کہتا ہوں کہ ابھی آپ چھوٹے ہیں، بڑی باتیں نہ کریں۔ میں انھیں کہنا چاہتا ہوں کہ مرسوں مرسوں، پورا سندھ ڈیسوں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 6 کے تحت سب کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ پرویز مشرف کو رہا کرو ورنہ مدد کرنے والے سب کو گرفتار کرو۔