ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی دوری پیدا ہوگئی

MQM, PPP

MQM, PPP

کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے ملک میں نئے انتظامی یونٹس کے قیام کے مطالبے پر پیپلزپارٹی کی قیادت نے شدید تحفظات کا اظہار کر دیا اور سندھ حکومت میں شامل۔

دونوں جماعتوں کے درمیان سیاسی دوری پیدا ہونا شروع ہو گئی ہے جس کی وجہ سے گذشتہ 15 دنوں کے دوران پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان رابطوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور ورکنگ ریلیشن شپ متاثر ہو رہی ہے۔

اس حوالے سے ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کابینہ میں شامل ایم کیو ایم کے وزرا، مشیران اور معاونین خصوصی کے محکموں کے حوالے سے جو سمریاں یا منصوبے صوبے کی مجاز اتھارٹی کو بھیجے جارہے ہیں ان پرعملدرآمد نہیں کیا جارہا جبکہ کراچی اور حیدر آباد کے بلدیاتی اداروں کو فنڈ کا اجرا نہیں کیا جارہا جس کے باعث دونوں شہر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت میں شامل ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ایم کیو ایم کے ذرائع نے بتایا کہ ایم کیو ایم کی قیادت جب بھی پیپلزپارٹی سے بلدیاتی نظام کے قیام کے حوالے سے بات چیت کرنے کی کوشش کرتی ہے تو ٹال مٹول سے کام لیا جاتا ہے۔

ایم کیو ایم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جلد ہی ایم کیو ایم کا اعلیٰ سطح کا وفد وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کرے گا اور ان کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرے گا اور اگر ان تحفظات کو دور نہیں کیا۔

جاتا تو پھر ایم کیو ایم سندھ حکومت سے علیحدگی کا آپشن استعمال کرنے کے حوالے سے غور شروع کردے گی۔ اسی حوالے سے پیپلزپارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت سیاسی بحران ہے اور صوبے کو سیلابی صورت حال کا بھی سامنا ہے، ایم کیو ایم کی جانب نئے انتظامی یونٹس کے قیام کا مطالبہ فی الحال قابل غور نہیںہے اس مطالبے سے صوبے میں افراتفری کی کیفیت پھیل سکتی ہے۔