شام میں 2 لاکھ افراد مارے جا چکے ، مظالم میں اضافہ ہوا : رپورٹ

Syria

Syria

دمشق (جیوڈیسک) شام میں ہونے والے قتل اور تباہی کا ذمہ دار صرف دولت اسلامیہ کا گروہ ہی نہیں بلکہ حکومت مخالف گروہ بھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جیسے جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔

اقوم متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی طرف سے شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کی رپورٹ میں دولت اسلامیہ کے جنگجووں ، دوسرے مسلح گروہوں اور سرکاری فورسز کی طرف سے لوگوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے مظالم کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق کمیشن کے سربراہ پائلو پنہیرو نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے شام میں جنگ کی بگڑتی ہوئی صورت حال اور بڑے پیمانے پر ہونے والے مظالم پر اپنی مایوسی کو نہ چھپا سکے۔

انہوں نے کہا کہ وہ خاص طور پر تمام متحارب گروہوں کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر پریشان ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق اب تک جنگ کی وجہ سے تقریباً 200,000 افراد ہلاک اور اندازاً نو لاکھ پچاس ہزار کو زبردستی نقل مکانی کرنی پڑی۔

پنہیرو نے کہا کہ اکثر یہ بھلا دیا جاتا ہے کہ ان عددی حقائق کے پیچھے ایک شخص ہے جو ان جرائم کا نشانہ بنا جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ مظالم کا نشانہ بننے والوں میں وہ بچہ بھی شامل ہے۔

جو حلب شہر کے ایک سکول میں میزائل حملے میں زخمی ہوا ، ایک شخص جس کو دمشق کے حراستی مرکز میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان میں ایک حاملہ خاتون بھی شامل ہے جسے اپنے والدین اور شوہر کو کھو دینے کے بعد بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا۔