پاکستان میں یو ٹیوب پر پابندی کے دو سال مکمل

YouTube

YouTube

اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان میں یو ٹیوب پر پابندی کے دو سال پورے ہونے پر بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ متنازعہ مواد تک عوامی رسائی روک کر یو ٹیوب کو طالب علموں ، محققوں اور عام لوگوں کے استعمال کے لیے کھول دینا چاہیے۔

تاہم بیشتر لوگوں کی رائے یہ بھی ہے کہ حکومت اس مسئلے کے حل کے لیے سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بات قابل ذکر ہے کہ چند ماہ پہلے پاکستان کی قومی اسمبلی پیپلز پارٹی کی ایک رکن اسمبلی شازیہ مری کی طرف سے یو ٹیوب کھولنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی ایک قرار داد منظور کر چکی ہے۔

اس قرارداد پر وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے ایوان کو بتایا تھا کہ حکومت یو ٹیوب پر پابندی کے حق میں نہیں لیکن یہ معاملہ اب عدالت میں ہے۔ ان کے بقول تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اس مسئلے کا کوئی حل تلاش کرنا چاہیے۔ پاکستان کے ایک معروف قانون دان محمد اظہر صدیق نے بتایا کہ حکومت یو ٹیوب پرسے پابندی ختم کرنے کے حق میں نہیں ہے۔

کیونکہ اقتدار میں بیٹھے ہوئے لوگ نہیں چاہتے کہ ان کی خامیاں سوشل میڈیا کی زینت بنیں۔ اس کا بڑا ثبوت آج کل انٹرنیٹ پر چلنے والی رحمان ملک کی جہاز والی ویڈیو ہے۔ تا ہم کچھ طالب علموں کا موقف ہے کہ یو ٹیوب بصری معلومات کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

ان کے بقول حکومت کو متنازعہ مواد تک لوگوں کی رسائی روک کر پاکستان میں طالبعلموں اور محققوں کی تعلیمی ضروریات کی تکمیل کے لیے یو ٹیوب کو کھول دینا چاہیے۔ یہ بات بھی درست ہے کہ کئی لوگ متبادل طریقوں سے پاکستان میں یوٹیوب تک رسائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس تناظر میں اس بندش کا شائد اتنا فائدہ نہیں ہو پا رہا۔ لوگوں کی اکثریت اس ایشو کا کوئی مثبت حل چاہتی ہے۔