کراچی (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹے اور شہید بینظیر بھٹوکے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو اٹھارہ سال پہلے آج ہی کے دن کراچی میں اپنے گھر 70 کلفٹن کے قریب پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہو گئے تھے۔
پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم ذو الفقار علی بھٹو کے بڑےبیٹے میر مرتضی بھٹو 18 ستمبر 1954 کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ کراچی میں ابتدائی تعلیم حاصل کی پھر ہارورڈ اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے کم عمری ہی میں سیاست میں دلچسپی لی۔
ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کے خاتمے اور ضیائی کی آمریت کے دوران مير مرتضی ٰ بھٹو جلا وطن رہ کر اپنے والد کی رہائی اور پھانسی کی سزا رکوانےکے لیے کوششیں کرتے رہے۔ ان پر الذو الفقار نامی تنظیم بنانےاور 1981 ميں پشاور سے کابل جانے والے پی آئی اے کے طیارے کو ہائی جیک کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔
زیڈ اے بھٹو کی پھانسی اور ضیاء دور کےاختتام کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار تو آئی مگر میر مرتضی بھٹو پاکستان واپس نہ آ سکے طویل جلا وطنی کے بعد وہ بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں وطن واپس آئے اور پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے نام سے علیحدہ سیاسی جماعت قائم کی۔
پارلیمانی سیاست میں حصہ لیااور لاڑکانہ سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔20 ستمبر 1996 کو کراچی میں ایک جلسے سے شرکت کے بعد ستر کلفٹن واپسی پر گھر کے قریب ہی مورچہ بند پولیس اہلکاروں نے میر مرتضی بھٹو کو چھ ساتھیوں سمیت گولیوں سے چھلنی کر دیا اوروہ خالق حقیقی سے جاملے۔
مبصرین کہتے ہیں کہ شاہانہ ٹھاٹ باٹ کے باوجود میر مرتضی بھٹو میں بائیں بازو کے انقلابی رہنما کی خصوصیات اور ناداروں سے محبت حد درجہ پائی جاتی تھی ، میر مرتضی بھٹو کو لاڑکانہ میں گڑھی خدابخش کے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔