پنجاب میں شدید تباہی مچانے کے بعد سندھ میں سیلابی ریلا داخل ہو چکا ہے۔دریائے چناب کا سیلابی ریلا دریائے سندھ میں داخل ہونے کے بعدگدو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہونے لگی ہے۔ سیلابی پانی سے پنوں عاقل، کشمور، خیرپور میں کچے کے علاقے زیر آب آگئے، کچے کے علاقے سے متاثرین کی محفوظ مقامات پر نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے۔ سیلابی ریلا کشمور میں کچے کے علاقے کو بھی متاثر کرنے لگا، اس کے علاوہ پانی خیرپور اور نوشہرو فیروز کی کئی آبادیوں میں بھی داخل ہوگیا ہے۔
دریائے چناب کا سیلابی ریلا دریائے سندھ میں داخل ہونے کے بعد خیرپور میں کچے کے علاقوں دیہہ موہل، بھنبھور خورم، جھیل دریا خان، صادق کلہوڑو اور دیگر مقامات پر پانی کا کٹاو تیز ہوگیا۔ قادرپور لوپ بند سے ملحقہ ایک درجن سے زیادہ دیہات زیرآب آگئے۔ جیکب آباد میں توڑی بند اور نواب شاہ میں طوطی زرداری گاوں کے مقام پر فلاح انسانیت فائونڈیشن کی جانب سے متاثرین کے لئے ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں دریائے چناب میں پانی کا بہاو تو کم ہوگیا لیکن نقصانات اب بھی جاری ہیں۔ چناب نگر میں سیلابی پانی میں نہاتے ہوئے 3 بچے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔
رحیم یار خان میں نوروالا کے مقام پر زمیندارا بند ٹوٹنے سے بستی ابراہیم کے درجنوں دیہات پانی میں گِھرگئے جبکہ ٹبی جھلن میں سیلابی ریلا 3 بہنوں کو بہا لے گیا۔ ان میں سے ایک کو بچا لیا گیا جبکہ 2 بہنوں کی نعشیں مل گئیں۔ مظفر گڑھ، رحیم یار خان اور اوچ شریف کے سینکڑوں دیہات میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا۔ فلڈ فور کاسٹنگ ڈویڑن کے مطابق دریائے سندھ میں اس وقت گڈو پر نچلے جبکہ سکھر اور کوٹری میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ سیلابی ریلا کشمور میں کچے کے علاقے کو بھی متاثر کر نے لگا اس کے علاوہ خیرپور اور نوشہرو فیروز میں بھی پانی کئی آبادیوں میں داخل ہوگیا، فلڈ کمشن کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام سے گزرنے والے اونچے در جے کے سیلابی ریلے میں بتدریج کمی ہونے کا امکان ہے۔
چناب نگر کے نواحی گائوں موضع بسراء کے رہائشی تین دوست محمد شعیب، محمد حسن اور سرفراز سیلاب کے کھڑے پانی میں نہانے کے لئے سیلابی پانی میں نہاتے ہوئے گہری کھائی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ ریسکیو 1122 نے تینوں بچوں کی نعشوں کو سیلابی پانی سے نکال کر ورثاء کے حوالے کردیں۔ سیلاب کی تباہ کاریوں نے تحصیل فیروز والہ کے بھی ہزاروں افراد کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ تحصیل فیروز والہ میں نالہ بھیڈ اور نالہ ڈیک کا بپھرا پانی ہزاروں گھروں میں داخل ہوا اور ہزاروں ایکڑ رقبہ پر کھڑی دھان کی فصل بھی تباہ ہوگئی۔ تحصیل فیروز والہ کے علاقہ جی ٹی روڈ سے ملحقہ آبادیوں حیدر روڈ، کشمیر ٹائون، پٹھان کالونی، رحیم ٹائون اور کالج روڈ پر ہزاروں افراد میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ ملتان اور مظفرگڑھ کے درمیان راستے کی بحالی کیلئے کام شروع کر دیا گیا ہے۔
مظفرگڑھ بائی پاس روڈ پر شگاف کو بھرنے کیلئے جدوجہد کی جا رہی ہے۔ امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید جنہوں نے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ بھی کیا کہتے ہیں کہ جماعة الدعوة نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف و ریسکیو آپریشن کے بعد تعمیر وبحالی کا کام شروع کر دیا ہے، سیلاب سے متاثرہ گھروں کی تعمیر کیلئے باقاعدہ سروے کا آغاز کر دیا گیا ہے، جزوی طور پر تباہ ہونے والے گھروں کی مرمت کیلئے نقد رقوم بھی فراہم کی جارہی ہیں، مخیر حضرات تباہ شدہ گھروں کی تعمیر اور بحالی کے عمل میں بھرپور انداز میں حصہ لیں۔ بھارت کی طرف سے اچانک دریائوں میں چھوڑا جانے والا پانی کشمیر و پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سندھ میں داخل ہو چکا ہے۔لاکھوں ایکڑ زرعی زمین اور سینکڑوں دیہات زیر آب آچکے ہیں۔ متاثرین بچوں سمیت کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔
انہیں خیمے، راشن اور بچوں کیلئے خشک دودھ اور ادویات کی فی الفور ضرورت ہے۔ سیلاب زدہ علاقوںمیں ہزاروں خاندانوں میں راشن تقسیم کیاجاچکا ہے۔ متاثرین کے معمولات زندگی بحال ہونے تک یہ سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ لاہور کے نواحی علاقوں سمیت سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جھنگ، چنیوٹ، ملتان، مظفر گڑھ اور دیگر شہروں میں بڑے پیمانے پر خشک راشن کی تقسیم شروع کی گئی ہے۔شدید بارشوں و سیلاب سے لاہور کے نواحی علاقے بھی متاثر ہوئے ہیں ۔رانا ٹائون،رچنا ٹائون ،پٹھا ن کالونی میں سیلاب متاثرین کے لئے حکومت تو نہ نکلی نہ ہی کسی فلاحی ادارے ،این جی اوز نے وہاں جانے کا سوچا البتہ جماعة الدعو ة کے رضاکار وہاں پہنچے اور امدادی کام کیا۔رانا ٹائون میں امدادی کیمپ میں متاثرین کا کہنا تھا کہ ہم نے جنہیں ووٹ دیئے وہ نظر نہیں آئے۔
Jamat ud Dawa
انہوں نے علاقے کا دورہ بھی نہیں کیا، ہمارا حال تک نہیں پوچھا ،اگر کوئی ہماری مدد کے لئے آیا تو یہ پیلی جیکٹوں اور داڑھی والے ہیں جنہوں نے ہمیں گھروں میں دو ٹائم روزانہ کھانا بھی پہنچایا اور خشک راشن بھی دیا، جماعة الدعوة لاہورکے تحت سیلاب متاثرہ نواحی علاقوں میںمزید 150 خاندانوں میں خشک راشن کے پیک تقسیم کر دیئے گئے۔مجموعی طور پر لاہور کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں ایک ہزار خاندانوں میں خشک راشن تقسیم کیا گیا ہے۔ رانا ٹائون،رچنا ٹائون،پٹھان کالونی، حیدر روڈ ودیگر علاقوں کے متاثرین کو دیئے گئے خشک راشن پیک میں آٹا، چا ول، چینی، گھی، دالیں، صابن و اشیائے خورونوش شامل ہیں۔ شدید بارشوں کے بعد پانی جمع ہونے اور سیلاب آنے کے بعد جماعة الدعوة کے رضاکار فوری طور پر متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے تھے۔
رانا ٹائون میں موٹر بوٹس کے ذریعے 600سے زائد افراد کو ریسکیو کیا اور سیلابی پانی میں گھرے اپنے گھروں میں موجود متاثرین تک کشتیوں کے ذریعے صبح شام دو وقت کا کھانا پہنچایا گیا۔ایک روز میں تقریبا5سے6ہزار افراد تک کھانا پہنچایا جاتا رہا۔سیلابی پانی کھڑا رہنے کی وجہ سے متاثرین جلدی امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔اس صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے ڈاکٹرز و پیرا میڈیکل سٹاف کی ٹیمیں رانا ٹائون و دیگر متاثرہ علاقوں میں چوبیس گھنٹے موجود رہیں اور متاثرہ افراد کا علاج معالجہ کر کے مفت ادویات دی گئیں۔
Flood Victims Rescue
تیر ہ دنوں میں 15 ہزار افراد کا طبی معائنہ کیا گیا۔جماعة الدعوة کے رضاکاروں کی کثیر تعداد نے لاہور کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں سرانجام دیں۔ کشتیوں کے ذریعے متاثرین کو ریسکیو کیا گیااور کھانا،صاف پانی ودیگر اشیائے خورونوش پہنچائی گئیں۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکاروں نے خشک راشن کی تقسیم کے لئے گھر گھر جا کر سروے کیا اور شناختی کارڈ چیک کر کے مستحقین کو پرچیاں دیں اور بعد ازاں خشک راشن بھی ان کے گھروں تک پہنچایاگیا۔لاہور کے علاوہ دیگر سیلاب متاثرہ علاقوں میں دیگر فلاحی ادارے بھی امدادی کام سرانجام سے رہے ہیں ،الخد مت فائونڈیشن کے رضاکار بھی موجود ہیں۔قوم کو ان فلاحی اداروں کا ساتھ دینا چاہئے جو سب سے پہلے ہر مشکل گھڑی میں پہنچتی ہیں اور امدادی کام سرانجام دیتی ہیں۔