لاہور (جیوڈیسک) وزیریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ عمران خان بتائیں کہ طاہر القادری کے اعتراف کے باوجود لندن میں ہونے والی ملاقات کا اعتراف کیوں نہیں کرتے جبکہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ وہ ملاقات کس کی خواہش پر ہوئی اور اس کا ایجنڈا کیا تھا۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت نے تمام جماعتوں کے مینڈیٹ کو تسلیم کیا جس کے تحت خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت بننے دی جبکہ اگر چاہتے تو وہاں اتحادی حکومت بناسکتے تھے، بلوچستان میں مفاہمانہ پالیسی کے تحت گورنر شپ اور وزارت اعلیٰ بھی نہیں لی اور اختلافات کے باوجود ایم کیوایم کا بھی مینڈیٹ مانا اور سندھ میں ان کی گورنر شپ برقرار رکھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے انتخابات میں دھاندلی کا رونا سب سے اونچی آواز میں رویا لیکن وہ اپنے ہی لگائے ایک بھی الزامات کو ثابت نہیں کرسکے ہیں۔
خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہرالقادری روز ہم سے بے تکے سوالات پوچھتے ہیں آج وہ ہمارے چار سوالوں کا جواب دیں کہ عمران خان لندن میں طاہرالقادری سے ہونے والی ملاقات کا اعتراف کیوں نہیں کرتے جبکہ طاہرالقادری اس ملاقات کا اعتراف کرچکے ہیں، دونوں رہنماؤں کی ملاقات کس نے کرائی اور اس میں ان لوگوں کے کیا مفادات تھے وہ پاکستانی تھے یا پھر غیر ملکی جبکہ اس ملاقات کا ایجنڈا کیا تھا اور اسے کیوں سامنے نہیں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے والے بری طرح ناکام ہوچکے ہیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ وہ اسلام آباد کو بری طرح مفلوج کردیں گے لیکن انہیں اس بات کا اندازہ بالکل نہیں تھا کہ تمام اختلافات کے باوجود پارلیمنٹ میں موجود جماعتیں اکٹھا ہوجائیں گی جو ایک بہت مشکل کام تھا۔
وزیر ریلوے نے کہا کہ عمران خان کی رینج میں جو بھی آجائے وہ اسے معاف نہیں کرتے، یہ لوگ پاکستان کی ترقی نہیں چاہتے اور نہ ہی چین سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں آج ان ہی لوگوں کی وجہ سے چین کے صدر پاکستان کے بجائے بھارت کے دورے پر ہیں جس سے ہمارے روایتی حریف کو فائدہ مل رہا ہے لیکن ہم اس سے محروم ہیں، دھرنے والوں نے پاکستان کی معیشت کو 600ارب کا نقصان پہنچایا ہے، دھرنوں کے باعث تمام اداروں کی کارکردگی پر برا اثر پڑا۔ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری کو مطلق العنان حکومت کا جھانسہ دیا گیا جبکہ عمران خان کو حکومت گرا کر اسی سال وزیراعظم بنانے کا جھانسہ دیا گیا جبکہ اس سازش کا مقصد پارلیمنٹ کو تقسیم کرنا اور سول ملٹری تعلقات میں دراڑ ڈالنا تھا لیکن مشکلات کے باوجود پاک فوج کے سربراہ اور ان کے رفقاء آئین کی پاسدای کے پر عزم ہیں اور رہیں گے۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ملک میں الزام اور نفرت کی سیاست کا دور اب ختم ہوچکا،کردار کشی جھوٹ اور عوامی جذبات سے کھیلنے والوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملے گا اس لیے عمران خان اور طاہرالقادری کے پاس اب بھی وقت ہے کہ وہ واپس لوٹ آئیں اور پاکستان کو آگے بڑھنے دیں کیونکہ انہوں نے ایک ایٹمی ریاست کے دارالحکومت مفلوج بنانے کی کوشش کرکے ہمارے دشمنوں کی حوصلہ افزائی کی ہے۔