اس وقت پوری دنیا کی نظریں پاکستان پر لگی ہیں جس کی وجہ موجودہ وطن کے حالات ہیں۔ ایک تو سیلاب ہے اس کے متاثرین ہیں، ضرب عضب کا آپریشن ہے اور آئی ڈی پیز ہیں اسی طرح دھرنے ہیں اور ان کے ہزاروں مظاہرین اور لاکھوں متاثرین ہیں۔ وطن سے محبت رکھنے والا ہر شخص موجودہ صورتحال سے پریشان ہے۔ سیلاب جس سے اب تک سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گے، فصلیں تباہ ہو گئیں، سینکڑوں دیہات سیلاب سے مکمل طور پر تباہ برباد ہو گے لاکھوں افراد متاثر ہوئے ،بے گھر ہوئے،اجڑ گے ۔جو بھوکے پیاسے کھلے آسمان تلے بیٹھے ہیں ان کا دکھ کون سمجھ سکتا ہے اسے تو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔
جو تن لاگے سو تن جانے، دوسری طرف آئی ڈی پیز ہیں آئی ڈی پیز اپنے وطن میں بے وطن کو کہا جا تا ہے، جو اپنے گھر میں ہو مگر بے گھر ہو کتنا دکھ و عذاب ہوتا ہے کتنا کرب ہوتا ہے ۔بے بسی سی بے بسی ہوتی ہے ۔ اس پر اپنوں کی بے حسی اور لا تعلقی ۔ان حالات میں اسلام آباد میں دھرنے جاری ہیں ان دھرنے میں بیٹھنے والوں کے اپنے کاروبار تھے نوکریاں تھیں کچھ تعلیم حاصل کر رہے تھے ان سب کے پیچھے خاندان ہیں ماں،باپ ،بھائی ،بہنیں ہیں جو ان کی راہ تک رہے ہیں ۔کہ کب ان کو انصاف ملے اور کب وہ واپس آئیں۔
ان میں سے بہت سے ان خاندانوں کے کفیل تھے ۔گھر والے اور دھرنے والے کس صبر سے بیٹھے ہیں ۔اور لاکھوں ان کے دھرنوں سے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ متاثر ہو رہے ہیں ۔ کچھ ان کو اچھا اور کئی برا کہہ رہے ہیں۔ یہ سب تو الگ ہے اصل سوال یہ ہے کہ پاکستان میں جومسائل و بحران جاری ہیں ان کا حل کیا ہے ؟کب ہوگا؟کون کرے گا ؟ان سوالات کا جواب کس سے مانگیں؟ ،کون ان سوالات کا جواب دے گا ؟ پارلیمنٹ میں مشترکہ اجلاس جاری ہے وہاں سب جمہوریت اور آئین کی بالا دستی کے لیے متفق ہیں۔ جمہوریت اور آئین کی بالا دستی تو دھرنے والے بھی چاہتے ہیں ۔ ان کا طریقہ کار درست نہیں ہے اس سے اتفاق کیا جا سکتا ہے مگر ان کا مطالبہ غلط نہیں ہے۔
ان کا مطالبہ صرف یہ ہے کہ آئین پر عمل ہو اور جمہوریت کے فوائد عوام تک پہنچیں، راستے میں کیوں رہ جاتے ہیں ،وہ کرپشن ، ناانصافی اور دھاندلی کے خلاف ہی تو اٹھے ہیں ان کو اگر انصاف مل جائے ،حقیقی جمہوریت کا بول بالا ہو جائے توان کو دھرنا دینے کی ضرورت ہی کیوں پڑتی؟ ایسے میں ہم کھبی ایک کو دیکھتے ہیں۔ کھبی دوسرے کو ۔ڈاکٹر طاہر القادری کہتے ہیں، اس نظام کو ہی بدلنا ہو گا۔ پاکستان میں حقیقی جمہوریت نہیں ہے قانون و آئین ہے تو اس عمل نہیں ہے۔ وہ اگر پورے پاکستان میں جلسے کرتے اور چھ سات ماہ عوام کو شعور و منشور دیتے تو شائدممکن تھا ۔ ان کو یہ بھی علم نہیں کہ انقلاب کا مطالبہ نہیں کیا جاتا۔
اسے زبردستی لانا پڑتا ہے ، ڈاکٹرطاہر القادری اگر ضد پر قائم رہے تو ایک اور سانحہ ہو جائے گا ۔کیونکہ وزیراعظم کا استعفی دینے کا تو کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ایک کام جو ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ عمران خان نے پورے پاکستان کو جگا دیا ہے اب حقیقی جمہوریت اور جو جمہوریت کے نام پر پاکستان میں جو ڈکٹیٹر شپ ہے اس کے فرق کا علم ہو رہا ہے۔اپنے حق کے لیے آواز اٹھ رہی ہے جو رفتہ رفتہ توانا ہو تی جا رہی ہے۔ انقلاب و آزادی مار چ کے دھرنے کیوں شروع ہوئے ان کے شروع ہونے کے اسباب کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ان سے جو نقصان ہوا وہ بعد کی بات ہے۔ ماڈل ٹاون کا واقعہ سرا سر انتظامیہ کی غلطی ہے۔
Imran Khan
عمران خان 14 ماہ سے صرف چار حلقے کھولنے کی بات کرتا رہا کہ وہاں ری چیکنگ کر وا دیں ورنہ میںسڑکوں پر نکلوں گا پھر وہ حسب وعدہ سڑکوں پر نکل آیا۔ کہا جا رہا ہے کہ عمران اور قادری کے مارچ کے پیچھے کسی سکرپٹ کا ،سازش کا ہاتھ ہے جب یہ کہا جاتا ہے تو اس سے اپنی ذمہ داری سے بچا جاتا ہے ،کہ ہم تو سازش کا شکار ہو گے وغیرہ ۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ فوج نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اس فیصلے پر عمل بھی کر رہی ہے۔
اس کی فوج نے بہت مرتبہ وضاحت بھی کر دی ہے ۔اگر اسکرپٹ کا عمل دخل ہوتا تو اب تک بہت کچھ ہو گیا ہوتا ۔کسی ملک کو ترقی کرنے کے لیے جن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ساری نعمتیں اللہ نے پاکستان کو دیں مگر ہم عوام ایک مخلص لیڈر کی تلاش نہ کر سکے یا ہم کو مل نہ سکا اگر کوئی تھا بھی تو عوام اس پر متفق نہ ہو سکے ناشکری کی اس لیے وہ ضائع ہو گیا یاکر دیا گیا۔ بہت سے نام لیے جا سکتے ہیں ایسے مخلص لیڈر آج بھی موجود ہیں صرف ایک نام ڈاکٹر عبدا لقدیر خان کے ساتھ عوام نے اتنی محبت کرنے کے باوجود جو کیا سب کے سامنے ہے اسے ووٹ نہ دیئے۔ نہ جانے عوام کو کب شعور آئے گا۔ہمارے ملک کے یہ حالات کب تک ہم پر سایہ فگن رہیں گے اس بارے کچھ کہنا مشکل ہے بس دعا ہے ،امید ہے ،او ر امید پر دنیا قائم ہے ۔ایک نغمہ ہے۔
جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم ۔ تو ہم بھی کہ سکتے ہیں نہ جانے کب ہوں گے کم پاکستان کے غم (مسائل وبحران) ۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ پاکستان پر اپنی رحمتیں ،برکتیں نازل فرما ۔اے اللہ اے خدائے کارساز ہماری قوم کو ہدائت دے مل جل کر مصیبت کے ماروں کی مدد کرنے کی توفیق دے۔اللہ سے دعا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن،انقلاب اور تبدیلی والے مل بیٹھیں اور اس بحران کا ملک و قوم کے مفاد میں کو ئی فیصلہ کریں ۔ اے اللہ سبحان و تعالی ہماری حکومتوں کو ملک و قوم کے لیے کام کرنے کی توفیق دے ،یا اللہ میرے ملک کو تمام آفات سماوی و ارضی سے محفوظ رکھ اسے اپنی رحمت سے نواز۔آمین