ماں ایک ایسی ہستی ہے کہ جب اللہ سبحان و تعالی نے اپنی محبت کے بارے میں اپنے بندوں کو بتایا کہ وہ اپنے بندوں سے کتنی محبت کرتا ہے تو یہ بتایا کہ اللہ سبحان و تعالی اپنے بندوں سے ماں جتنا اپنی اولاد سے محبت کرتی ہے اس سے بھی 70 گنا زیادہ محبت کرتا ہے ۔دنیا میں ماں کے سوا کوئی سچا اور مخلص رشتہ نہیں ہے ۔ماں ایک پیاری شفیق اور بے لوث محبت کرنے والی عظیم ترین ہستی ہے، جس کی شفقت اورمحبت کی ٹھنڈی ٹھنڈی چھائوں میں بیٹھ کر ہم تمام دنیا کے دکھ درد بھول جاتے ہیں۔ خدائے بزرگ و برتر نے اپنی محبت میں سے جو اسے ہم گناہگار انسانوں کے ساتھ ہے اس کا ایک چھوٹا سا قطرہ شائد ماں کے دل میں ٹپکا دیا ہے۔
جس کی برکت سے ماں ہمیں محبت کی اتھاہ گہرائیوں سے چاہتی ہے اور ہمارے دکھ درد اٹھاتی ہے ہمارے لئے قربانیاں دیتی ہے اور اپنی اولاد کو کبھی بھی دکھ نہیں پہنچنے دیتی ، ماں کے شفیق ہاتھ اپنے بچوں کے لئے ہمیشہ خدا کے حضور ہی اٹھے رہتے ہیں۔ اے ماں تیری ہستی باپ سے بھی زیادہ عظیم ہے ماں تیرے پائوں تلے جنت ہے ، اے ماں تیرا پیارچاند کی طرح شفاف ہے اے ماں تیری دعائیں ہمارے لئے زندگی کا کل سرمایہ ہیں، اے ماں تو گھر کی روشنی ہے اور ہمارے لئے جنت کا راستہ ہے۔
قرآن پاک میں جہاں بھی اللہ کی توحید کا ذکر ہوا ہے وہاں ماں باپ کی فرمانبرداری کا ذکر بھی لازمی آیا ہے ۔ماں کی نافرمانی شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے ۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ (مفہوم)اپنے ماں باپ کو اف تک نہ کہو ۔اسی طرح آپ ۖ نے فرمایا کہ (مفہوم)کتنا بد نصیب ہے وہ جس کے والدین ہوں اور وہ ان کی خدمت نہ کرے۔
ماں کوئی بھی ہو اولاد کے لئے عظیم ترین نعمت ہے جس کا پوری کائنات میں کو ئی بھی نعم البدل نہیں ماں کا وجود اولاد کے لئے سب سے بڑا نعامِ خدا وندی ہے، ماں دنیا میں جنت الفردوس کا سایہ دار شجر ہے جس کا کائی ثانی نہیں کسی فلاسفر نے کیا خوب کہا ہے کہ اگر کائنات کی تمام تر دلکشی چھین لی جائے مگر وہاں ماں کا وجود رہنے دیا جائے تو حسن کائنات میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، کسی نے ماں کو آنکھ کی تشبیہ دی ہے تو کسی نے آنکھوں کا نور اور دل کا سرور، غرض کہ ہردانا اور عاقل نے عظم تر الفاظ سے ماں کی ممتا کو بیان کیا۔
مگر سرور کائنات، رحمت دوجہاں، رہبرِ کائنات، فخر موجودات، امام الانبیا، محبوب رب العالمین حضرت محمد مصطفیۖ نے فرمایا ہے کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے اور اس حدیث مبارک کے مقابلے میں تمام دانشوروں اور دانائوں کے اقوال بہت ہیج نظر آتے ہیں۔ماں کی ممتا میں پھولوں کی نگہت ،کلیوں کی مسکراہٹ ، سورج کی روشنی، چاند کی چمک، ستاروں کی ٹھنڈک، بہاروں کا رنگ اور سارے جہاں کی نصیحتیں ۔ اگر ماں نہ ہوتی تو شائد کائنات بھی نہ ہوتی ، ماں کی گود بچے کے لئے سب سے بڑی پناہ گاہ اور درس گاہ ہے، کتنی عظیم ہے ماں اور کتنی عظیم ہے ماں کی ممتا یہ تو وہی جانتا ہے جس کی ماں نہ ہو ،یا بچپن میں ہی اللہ کو پیاری ہو جائے۔
قرآن میں اللہ رب العالمین نے بھی اپنی بندگی کے ساتھ ساتھ والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کو لازم قرار فرمایا اور اس اطاعت کی حدیث کی روشنی میں ماں کی فرمانبرداری کے عوض جنت کی لازوال نعمتوں کا وعدہ فرمایا گیا ہے کیونکہ ماں کی ممتا اور محبت میں کوئی غرض پوشیدہ نہیں ہوتی، ماں اپنی وفائوں کا بدلہ نہیں چاہتی اور یہی وجہ ہے کہ ممتا جیسی نعمت کی نہ مثال ہے اور نہ ہی کوئی نظیر ہے اورنہ ہی اس کا کوئی نعم البدل ہے ماں اولاد کے لئے محبت ،چاہت، راحت اور پیار ہے۔
Mother Love
ماں کی ممتا میں خلوص ہے اسے کبھی فنا نہیں کیا جاسکتا، ماں کی محبت کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے ،ماں کی ممتا مرکز تجلیات اور سر چشمہ حیات ہے ماں صداقت کا پیکرہے جس میں کوئی بناوٹ نہیں ۔ماں اپنی تخلیق پر کتنی نازاں ہوتی ہے وہ اپنی اولاد کے دکھ پر کیسے تڑپ جاتی ہے (اس بات کو سمجھانے کے لیے صدیوں سے ایک کہانی سنائی جا تی رہی ہے کہ ایک بیٹے کو کسی لڑکی سے محبت ہو جاتی ہے وہ لڑ کی یہ دیکھنے کے لیے کہ لڑکا اس کی محبت میں کتنا ڈوب چکا ہے اس کی آزمائش کرنے کے لیے اسے کہتی ہے کہ اپنی ماں کا کلیجہ نکال لاو پھر مجھے تیری محبت کا یقین آئے گا۔
وہ عاقبت نا اندیش اس کی محبت میں اتنا اندھا ہوتا ہے کہ گھر جا کر اپنی ماں کو قتل کر کے اس کا کلیجہ نکال کر محبوبہ سے ملنے تیز تیز بھاگ رہا ہوتا ہے کہ اسے ٹھوکر لگتی ہے ۔گرتا ہے تو ماں کے کلیجے سے آواز آتی ہے بیٹا سنبھل کرچل۔اس کے بعد کی کہانی اس سے بھی عبرت ناک ہے کہ جب وہ ماں کا کلیجہ نکال کر محبوبہ کے پاس جاتا ہے اپنی محبت کا ثبوت دینے کے لیے تو وہ لڑکی اس کی محبت یہ کہ کر ٹھکرا دیتی ہے کہ جو اپنی ماں کو میرے لیے قتل کر سکتا ہے وہ کسی اور کے لیے مجھے بھی کر سکتا ہے جو ماں کا وفادار نہیں وہ کسی کا بھی وفادار نہیں ہو سکتا) یارب میری ماں کو ہمیشہ ایسے ہی لازوال رکھنا میں رہوں نہ رہوں میری ماں کا خیال رکھنا میری خوشیاں بھی لے لو میری سانسیں بھی لے لو مگر میری ماں کے گرد سدا خوشیوں کا جال رکھنا