قومی عدالتی پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ ،ہائی کورٹس چیف جسٹسز سے سفارشات طلب

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے ضلعی عدالتی نظام میں مزید بہتری اور مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے قومی عدالتی پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی کے چیئر مین اور چیف جسٹس پاکستان نے تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز سے سفارشات طلب کر لی ہیں۔

قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں ہوا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بڑھتی ہوئی مقدمہ بازی عدالتی نظام کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے ، مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے فعال حکمت عمل مرتب کرنا ہو گی۔ عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے مقدمات نمٹانے کے حوالے سے ضلعی عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتی پالیسی پر دو سال پہلے نظر ثانی کی گئی تھی لہذاعدالتی نظام کی مزید بہتری اور مقدمات کے جلد فیصلوں کے لیے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ،تمام چیف جسٹسز ہائی کورٹس اپنی سفارشات جلد کمیٹی کو بھجوائیں۔

اجلاس میں وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس ،تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سمیت آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ، گلگت بلتستان کی چیف کورٹ کے چیف جج بھی شریک ہوئے ۔

آزاد جموں کشمیر سپریم کورٹ ، اور گلگت بلتستان چیف کورٹ کے سربراہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ ججز کی کمی اور انفرا اسٹرکچر کی عدم دستیابی کے باعث ان علاقوں میں عدلیہ کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے ، کمیٹی نے حکومت کو سفارش کی ہے۔

کہ وہ آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کے عدالتی نظام کی مضبوطی اور استحکام کے لیے فنڈز فراہم کرے۔ اجلاس میں ڈسٹرکٹ اٹارنیز کے سروس اسٹرکچراور ان کی تنخواہوں میں عدم مساوات کا بھی جائزہ لیا گیا اور صوبائی حکومتوں کو اس میں بہتری کی سفارش بھی کی گئی۔