پاکستان کی سمندر سے مار کرنے جوہری ہتھیاروں پر نظر ہے

Nuclear Weapons

Nuclear Weapons

کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کی سمندرسے مار کرنے اور شارٹ رینج کے جوہری ہتھیاروں کے حصول پر نظر ہے۔ سمندر سے جوہری ہتھیاروں کے لانچ سے پاکستان ’’سیکنڈ اسٹرائیک‘‘ کی صلاحیت کاحامل بن جائے گا پاکستان کا چوتھا پلوٹونیم پیداواری ری ایکٹر بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔

گزشتہ دو سال میں پاکستان نے جوہری وارہیڈز کے ساتھ زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک اورکروز میزائلوں کے آٹھ تجربات کیے۔ پاکستان کی حکمت عملی کا اگلا قدم بحر ہند میں جنگی جہازوں یا نیوی کی پانچ ڈیزل آبدوزوں میں سے ایک کو جوہری ہتھیاروں سے لیس کرنا ہے۔

اس کے لئے پاکستان نے 2012 میں ائیر فورس اور آرمی کمانڈ کی طرز پر جوہری ہتھیاروں کی نگرانی کیلئے نیول ا سٹریٹجک فورس کمانڈ تیار کی۔پاکستان کے جوہری ہتھیاروں اور مواد کی سیکورٹی پر امریکی انٹیلی جنس اور کانگریس حکام کے ساتھ سخت کشیدگی ہے۔

ستمبر 2013 میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں جوہری مواد کے جانے کے خدشات کے پیش نظر امریکی انٹیلی جنس حکام نے پاکستان کی نگرانی میں اضافہ کر دیا تھا۔ پاکستانی فوجی حکام نے جوہری پروگرام پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ پاکستان کا جوہری پروگرام ایک معمہ ہے۔ مغربی حکام کو 1998 سے پاکستانی جوہری پروگرام پر تشویش ہے گزشتہ دہائی میں سیاسی بے یقینی، دہشت گردانہ حملے اور بھارت کے ساتھ کشیدگی سے خدشات مزید گہرے ہوتے گئے۔ رواں ماہ دارالحکومت میں نواز شریف حکومت کے خاتمے کے لئے مخالف مظاہروں نے ملک کو مزید عدم استحکام کا شکار کر دیا۔

بھارت کی بیلسٹک ٹیکنالوجی چین کے ساتھ مقابلے کیلئے ہے پاکستان کے لئے نہیں۔ پاک فوج کو خدشہ ہے کہ بھارتی فوج اچانک سرحد پار حملے کر کے دہشت گردی کے خطرے کا استعمال کر سکتی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی فوج نے گزشتہ دہائی میں جوہری پروگرام پر توجہ منتقل کر دی۔

بھارت کے روایتی ہتھیار پاکستان کے مقابلے میں زیادہ ہیں اور اس کی فوج پاکستان سے دگنا ہے۔ پاک فوج کے مطابق افغانستان کی سرحد سے ملحق علاقے پر عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز ہونے کی وجہ سے پاکستان کی ایک تہائی فوج جو پچاس ہزار ہے وہ مشرقی سرحد ہر فوکس نہیں کر رہی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میزائلوں کی رینج کو بڑھانے پر کام نہیں کر رہا۔ پاکستان زمین پر کم پرواز اور بیلسٹک میزائل دفاع سے بچنے کے لئے کم رینج کروز میزائل تیار کر رہا ہے۔ پاکستان کے جوہری پروگرام پر اپنی تجزیہ کاروں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ میں لکھا۔

کہ مغربی تجزیہ کاروں کے مطابق دنیا کے سب سے غیر مستحکم خطوں میں سے ایک پاکستان سمندر سے لانچ کرنے والے جوہری میزائل کی صلاحیت کی طرف پیش قدمی اور ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاروں کی توسیع میں دلچسپی رکھتا ہے۔ جب جوہری حملے میں زمین سے زمین مار کرنے والے جوہر ی ہتھیار تباہ ہو جائیں تو جوہری میزائل جوبحری جہاز یا آب دوز سے لانچ کیے جاسکتے ہیں۔

اس سے پاکستان ’’سیکنڈ اسٹرائیک‘‘ کی صلاحیت کاحامل بن جائے گا۔ لیکن پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام میں تیزی نے پاکستانی ہتھیاروں کے بارے خدشات نے عالمی تشویش کو تازہ کر دیا جہاں دو درجن سے زائد مذہبی عسکریت پسند گروپ ہوں۔

پاکستان اور بھارت کے ساتھ سرحدی جھڑپوں سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا جس سے ایک اور جنگ کے مسلسل خطرے سے منڈلانے لگے۔ ایک دہائی سے زائد عرصے سے پاکستان اشارہ دے رہا ہے کہ وہ اپنے جوہری ہتھیارو ںکے ساتھ ٹکٹیکل ہتھیاروں سے بہتری لا رہا ہے ایسے شارٹ رینج میزائل جو چھوٹے وار ہیڈ لے جانے اور نقل و حمل میں آسان ہوں۔

گزشتہ ستمبر نواز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان جارحیت کی تمام شکلوں کو روکنے کے لئے ایک مکمل سپیکٹرم ڈیٹرنس کی صلاحیت حاصل کرے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان جین پیساکی سے جب سوال کیا گیا کہ امریکا پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے سمندر سے لانچ کرنے پر فکر مند ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پر ہے۔

کہ وہ ان پروگراموں اور منصوبوں کے بارے میں بات کرتا ہے تاہم تمام جوہری ممالک پر امریکا زور دیتا ہے کہ ایٹمی اور میزائل صلاحیتوں کو محدود کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اعتماد سازی اور استحکام کو فروغ دیتے ہیں اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی کوششوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں

واشنگٹن کے دورے پر آئے طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ حکومت کا جوہری ہتھیاروں کے سمندر سے لانچ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ یہ واضح نہیں کہ نواز حکومت کو جوہری ہتھیاروں اور میزائل کی ترقی کے پروگرام کا براہ راست کتنا علم ہے۔

کیونکہ اس کا کنٹرول فوج کے اسٹریٹجک پلاننگ ڈائریکٹوریٹ کے پاس ہے لیکن وزیر اعظم نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے چیئرمین ہیں۔ 2011 میں ماہرین سے انٹرویو کے بعد کہا تھا کہ پاکستان کے پاس 100 سے زائد جوہری ہتھیار ہیں۔ اب پاکستان کا چوتھا پلوٹونیم پیداواری ری ایکٹر بھی مکمل ہونے کے قریب ہے۔ بھارت کے پاس 80 سے 100 جوہری وارہیڈز ہیں۔ بھارت کی بڑھتے ہوئے جوہری عزائم نے پاکستان میں خدشات پیدا کیے یہی وجہ ہے کہ پاکستان اپنے جوہری ایندھن کو ترقی دے رہا ہے۔