قصہ کپتان کا

Pakistan

Pakistan

تحریر۔۔۔ لالہ ثناء اللہ بھٹی

معصوم عوام کی طرح اتوار کی سہہ پہر تک میرا بھی یہی خیال تھا کہ آج “بھائی” کی خوب “خبر” لی جائے گی۔۔۔ تمام سیاسی شعور رکھنے والے باعلم ہیں کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق تھیں کہ سب سے زیادہ دھاندلی کراچی میں ہوئی اور انتخابات کے بعد کافی عرصے تک ایم کیو ایم پر ہی کراچی میں ہونیوالی دھاندلی کا الزام تمام تر متعلقہ ثبوتوں اور گواہان کے ساتھ دھرا گیا تھا۔

عوام کی سوچ یہ تھی کہ شاید آج کپتان مزارِ قائد کے احاطے میں کھڑا ہو کر “بھائی” کو بالکل ویسے ہی للکارے گا جیسے اسلام آباد کے اقتدار کے ایوانوں کے سامنے حکومتی شخصیات اور سرکاری عہدیداران کو للکارتا تھا۔ خیال تھا کہ کپتان اپنی تقریر میں “بھائی” کا احتساب کرے گا اور “بھائی” کو کراچی سے بوریا بستر گول کرنے کا الٹی میٹم دیگا۔ شاید آج کپتان نے “اوئے الطاف” کہہ کر جلسے کا آغاز کریگا اور جلسہ ختم ہونے پر پوری جلسہ گاہ “گو الطاف گو” کے نعروں سے گونج رہی ہو گی۔

جلسہ شروع ہوا تو راولپنڈی کے “تیس مار خان” نے مکمل طور پر سیاسی خوشامدی کی عظیم مثال قائم کرتے ہوئے اعلٰی حکومتی شخصیات پر وہی تنقید کی، جسے سنتے سنتے عوام کی طرح راقم کے بھی کان پکے ہوئے ہیں۔ اسکے بعد ملتان کی “روحانی شخصیت” بھی اپنی آواز اور انداز کو کافی حد تک بدل کر بھی اپنے خطاب میں کراچی کے مسائل اور کراچی کے موجودہ حالات کی نسبت سے بات کرنے سے قاصر رہے۔

پھر مائیک کپتان کی جانب بڑھا دیا گیا۔ حسبِ سابق کپتان نے اپنے مخصوص انداز میں اپنے خطاب کا آغاز کیا۔ راقم مکمل طور پر ہمہ تن گوش ہوکر ٹی وی کی سکرین پر نظریں گاڑھے سوچ رہا تھا کہ آج یقیناًً کپتان کراچی کے مسائل پہ بات کرے گا۔ ذہن نے ٹھان لی کہ اگر کپتان کراچی کے مسائل کی بات کرتے ہوئے “بھائی” کا ذکر کرے گا تو مجھ جیسے بہت سے عوام کپتان کو بہادر، نڈر اور سچا سیاستدان مان لیں گے۔ خیال تھا کہ عمران خان کراچی میں “بھائی” کو للکار کر کہے گا کہ الطاف حسین تو زہرہ شاہد کے قتل کا ذمہ دار ہے۔ بھتہ خوری “بھائی” کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ کراچی کی روشنی “بھائی” کی وجہ سے گم ہے۔

اوے الطاف اگر تجھ میں ہمت ہے تو لندن سے پاکستان واپس آئو۔ الطاف منی لانڈرنگ کے پیسے واپس لائو۔ لندن بھیجی جانیوالی ایک ایک پائی قوم کو واپس دلائوں گا۔ الطاف حسین کی جائیداد برطانیہ میں کیوں ہے؟ الطاف حسین اپنے اثاثے ڈکلیر کرو۔ الطاف حسین میں تمیں 48 گھنٹے دیتا ہوں اپنے اوپر عائد الزامات تسلیم کرکے اپنے آپ کو قانون کے حوالے کردو ورنہ تمہیں کراچی کے عوام لندن سے پاکستان گھیسٹتے ہوئے لائیں گے۔ کراچی میں دھاندلی کی ذمہ دار ایم کیو ایم ہے۔

اوئے الطاف! میں تیری شلوار گیلی کردوں گا۔ میں بلّے کے ساتھ کراچی کے بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کی پھینٹی لگائوں گا۔ ایم کیو ایم کی ساتویں باری نہیں آنے دوں گا۔ الطاف حسین! اب تم نے بہت ظلم و ستم کرلیا، اب میں کراچی میں آگیا ہوں اور اگر تم میں ہمت ہے تو لندن سے کراچی واپس آئو اور میرے ساتھ مناظرہ کرو۔یہ سب سوچتے ہوئے راقم دل ہی دل میں کپتان کو کراچی کے دکھیاری عوام کی جانب سے خراج تحسین پیش کر رہا تھا۔ لیکن ایک منٹ۔۔۔۔ یہ سب ذاتی خیالی پلائو تھے۔

Imran khan

Imran khan

کپتان کا خطاب شروع ہوا۔ کوئی خاص نئی بات نہیں سامنے آئی۔ کپتان نے سندھ کے عوام لیکن جب کپتان نے کراچی میں کئی سالوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ کا ذکر کیا تو کپتان کو ایک دم سے ٹھٹک کر اپنی سوچ کی مہار کھینچنی پڑی اور اس “بہادر کپتان” نے ہکلاتے ہوئے اور تھوک نگلتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کا سارا الزام موجودہ حکومت کے ذمے ڈال دیا اور ساتھ ہی ساتھ کراچی میں ایم کیو ایم کی مہمان نوازی کا شکریہ بھی ادا کردیا تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آوے۔

اسلام آباد میں کپتان کے کراچی میں جلسے کے اعلان کے بعد کپتان کے حامیوں کی جانب سے کچھ ایسے بیان سامنے آئے: ایم کیو ایم سے محاز آرائی نہیں چاہتے، : اعظم سواتی ہمارا جلسہ کسی بھی جماعت کو چیلنج نہیں : عمران اسماعیل عمران خان کراچی کسی رہنما کی مخالفت کرنے نہیں آرہے ہیں : عارف علوی عوام گومگوں کیفیت میں مبتلا تھے کہ کپتان نے عوام سے ہمیشہ شچائی کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا ہے اور مظلوم پاکستانی عوام کو ظالم حکمرانوں کے چنگل سے آزاد کروانے کا عزم بھی کیا ہے۔ لیکن عوام کی امیدوں پر ٹھیک طرح سے پانی کپتان کے خطاب نے پھیرا۔ اور ہم سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ اف اللہ! یہ کیسی سیاست ہے ؟ لاہور.، اور اسلام آباد میں گرجنے والے کراچی پہنچ کر کیوں تھرتھرانے لگتے ہیں؟

یہ اتنی ساری وضاختیں آخر کیوں دینی پڑ رہی ہیں ؟ کپتان کو “کس” سے ڈر لگتا ہے؟؟ اس جلسے کے بعد عوام کے سامنے یہ بات روز روشن کیطرح عیاں ہوگئی کہ کپتان کی جنگ صرف اقتدار کی جنگ ہے۔ کپتان جتنی دلیری کا مظاہرہ اسلام آباد میں اعلٰی ایوانوں کے سامنے کرتا رہا، اس نسبت سے کپتان نے بزدلی کا مظاہرہ کراچی میں کردیا اور وہی ناچ گانا اور الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ قصہ مختصر!سب کرسیوں کا چکر ہے بھائی!!ہماری سمجھ میں نہ آوے ہے۔اللہ ہمارے پاکستان کی حفاظت فرمائے۔

Lala, Sanaullah Bhatti

Lala, Sanaullah Bhatti

تحریر۔۔۔ لالہ ثناء اللہ بھٹی