تحریر : اسلم انجم قریش حکومت ایک امانت کی شکل ہے اس میں کسی بھی قسم کی خیانت کا تصور بھی ممکن نہیں ہوتا اور نہ ہی حکومت کسی نام سے منسوب ہوتی ہے۔ کوئی بھی حکومت اپنا آئینی کردار عوام کی جان ومال اور اس کی عزت آبرو کا خیال ہی نہیں بلکہ اس کی طرز زندگی میں وہ مواقع فراہم کرنے کا بندوبست کرے تا کہ وہ بے یارو مددگار نہ ہو اور اس بات پر فخر کرے کہ حکومت کا طرز عمل ایک تاریخ بن جائے عوام اور حکومت کا تعلق چولی دامن کے ساتھ شمار کیا جاتا ہے۔اور یہ رشتہ قائم ودائم رہنا قوموں کی ترقی پر انحصار کرتا ہے۔ کسی کو بھی حکومت کا منصب ملے بنیادی طور پر حکومت ان لوگوں کا ضرور خیال کرے ۔جن میں بے سہارا لوگوں میں معصوم یتیم بچوں بیو ائوں لاچار مرد خواتین اور غربت و افلاس کے مارے لوگوں کی ہر ممکن ان کی مدد کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری میں شامل ہے۔
عوام کا دنیا میں جب تک زندہ رہنا ہوتا ہے اس وقت تک کوئی بھی حکمران و حکومت ان کا سہارا ہوتے ہیں اور یہی تعلق عوام اور حکومت میں مضبوط رشتہ کہلاتا ہے۔ اس سلسلے میں عوام اور حکومت کے کردار پر روشنی ڈالی جائے کے عوام کا حکومت اور حکومت کا عوام پر یہ جو چولی دامن کا رشتہ ہے اس کو برقرار رکھنے کے لئے حکومت اور عوام کو اپنا آئینی حدود قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام انجام دینا چاہئے عوام اور حکومت کے مابین افہام وتفہیم کا وہ رابطہ جس میں حکومت کی جانب سے لوگوں کو پر سکون ذہنی ۔روحانی اور جسمانی۔ خوشی حاصل ہو عوام کی اجتماعی ترقی پر مرکوز ہونی چاہئے۔ عوام کی ذمہ داری ہے کہ جب حکومت کو اندورنی وبیرونی حالات کا سامنا ہوتو اس میں عوام حکومت کو کمزور نہ ہونے دے یہ تو وہ ایک عمل ہے جو حکومت اور عوام کے درمیان قائم رہنا والا رشتہ ہے اب دوسری جانب حکومت اور عوام میں سے ہی چند عناصر ایسے ہوتے ہیں جن کی سازش سے حکومت اور عوام میں خلیج پیدا ہوجاتی اور پھر یہ بھڑتے بھڑتے حکومت اور عوام کے اندر اعتماد کا فقدان ہوجاتا ہے جو ملک وقوم کے لئے شدید تکلیف کا باعث بنتا چلا جاتا ہے لیکن اکشریتی عوام اور حکومتی ارکان بے بس ہوجاتے ہیں۔
جس کا مظاہرہ پاکستان کے پچھلے اور موجودہ حالات میں دیکھا جائے فرق واضح نظر آئے گا۔ پچھلے وقتوں سے موجودہ وقت میں ہم دیکھتے چلے آرہے ہیں کہ عوام کا حکومت اور حکومت کا عوام سے کوئی ایسا رابط سامنے نہیں آیا جس پر فخر سے کہہ سکیں حکومت نے عوام کے لئے یہ کیا اور عوام نے حکومت کے لئے یہ کیا ۔ دونوں طرف اندھیرہ نظر آتا ہے اب ہمیں اس جانب غور کرنا ہے میرا مقصد عوام اور حکومت سے عوام بنیادی طور پر اپنا وہ کردار ادا نہیں کررہی جس طرح اس کو موجودہ صورت حال میں کرنا چاہئے اور حکومت بھی اس جانب اپنا بنیادی کردار فراموش کر رہی ہے جس کا ثبوت ایک نہیں ہزار وں مل سکتے ہیں تاہم اس بحث میں جانے کا وقت نہیں ہے بلکہ عوام اور حکومت کو اپنا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے عوام سے حکومت بنتی ہے اور حکومت میں عوام کے ہی نمائندے ہوتے ہیں حکومت کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے عوام میں وہ شعور لازمی ہونا چاہئے جس سے حکومت کا پہیہ چلایا جاسکے عوام کو اپنے ارد گرد کے ماحول پر نظر رکھنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔ عوام کو حکومت کی اصلاح کرانے کے لئے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا ہوگی۔
Pakistan
بنیادی طور پر حکومت کی جو ذمہ داری ہے اسے ہر صورت پوری کرنی ہے لیکن عوام اس بات کو سمجھے کہ آیا ہم کسی سازش کا شکار تو نہیں ہو رہے اب میں اآپ کو آج کے حالات سے آگاہ کروں کہ پاکستان جن مشکلات میں گھیرا جارہا ہے کیا یہ ہمارے وطن عزیز کے لئے بہتر ہے ہر گز نہیں موجودہ حکومت کسی زاویہ سے بنی اس بحث میں جانے سے مسائل کم نہیں ہونگے بلکہ اس میں مزید اضافہ ہوگا آگے کی طرف بھڑنے کی ضرورت ہے اس کے لئے عوام کا بنیادی فرض اور ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے آئینی و قانونی طریقہ جو موجود ہے اس کی روشنی میں حاصل کرنے کی کوشش مسلسل جاری رکھے لیکن اس جدوجہد میں ملک و قوم کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے جبکہ ایسا ہورہا ہے اور ملک کی معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے مانا حکومتی غلطیاں موجود ہیں لیکن اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے کیوں کہ یہ ایک وقت کی نہیں اس میں کئی حکومتوں کی غلطیاں کار فرماں ہیں لہذا موجودہ حکومت کو مورد الزام ٹھیرا کر اس سے چلتا کریں یہ ناانصافی ہوگی۔
اس کے لئے ملک میں آئین اور قانون موجود ہے یہ بات حقیقت ہے کہ ملک میں لاقانونیت اقرباپروئی زیادتیاں جس کے سبب ملک میں انارکی بدامنی بوری طرح پھیل چکی تو اس کے خاتمے کے لئے ہمیں اعلیٰ شعور کا مظاہرہ کرنا وقت کی اشد ضرورت ہے ہمیں ملک وقوم کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ان سازش عناصر کی پہنچان کرنی ہے جو ان حالات کے باعث بنے ہوئے ہیں۔ اگر عوام اس جانب توجہ دے کہ آج تک یہ سیاسی نام نہاد جو خود کو عوام کا رہنما گردانتے ہیں ان کے اسلاف پر نظر دوڑائیں تو اندازہ ہوجائے گا کہ یہ عوام سے کتنے مخلص ہیں سیاسی رہنما وہ ہوتا ہے جو اپنی عوام کوجائز حقوق لینے کے اصولی مقاصد کی طرف مائل کریں آئین اور قانون میں جو دیے گئے حقوق ہیں اس کی روشنی میں حاصل کئے جائیں لیکن ایسا نہیں بلکہ انہیں قانون کو ہاتھ میں لینے کی ترغیب دے رہے ہیں جس کا مظاہرہ ملک میں جب سے اب تک ایک ایسی روایت کی روش اپنا رکھی ہے جس سے سوا ملک کی تباہی اور بربادی کے کچھ حاصل نہیں ہوا اور اس نام نہاد گندی سیاست کی بھینٹ نے ملک کے لاکھوں انسانی جانوں کی زندگیوں کے چراغ گل کر دیے۔
سیاسی قیادت کے اصول ہوتے ہیں لاکھ کوئی بھی حکمران و حکومت ہو اس کے لئے ایک اصولی پیمانہ ہے جس کے ذریعے اپنی اپنی عوام کو ملک کے ملک و قوم ملک کے آئین اور قانون کی پاسداری اس کی بالادستی کی اہمیت کو اجاگر کر نے کی ضرورت پر زور دینا چاہئے لیکن افسوس عوام کو جھوٹ فریب مکاری دھوکہ دہی اور نفرت اور انتشار کا سبق دے کر انہیں استعمال کیا جاتا ہے عوام اس بات پر غور کرے کہ آج تک ملک میں ان نام نہاد گندی سیاست نے حکومتوں پر تنقید برائے تنقید اور انتشار نفرت کے سوا کچھ نہیں دیا جس میں سابقہ اور موجودہ حکمران بھی شامل ہیں لیکن عوام کو اس جانب مکمل سوچ بچار کرنی ہے اور اس فرسودہ روایت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خیر باد کردینا ہی مقصود ہے موجودہ صورت حال کی روشنی میں عوام ایک نئے عزم سے اپنے جائز حق کے لئے آئینی اور قانونی راستہ اختیار کریں اگر کوئی سیاسی رہنما آپ کو جائزحقوق کے لئے آئینی و قانونی اصلاحی پہلووں میں کردار ادا کرے تو اس کی قیادت میں ان کا ساتھ دیں لیکن اگر کوئی سنہری سبز باغ دکھا کر بے وقوف بنائے تو اس کاعوام احتساب کرے جہاں تک بات موجودہ حکومت کی ہے حکومت ملک وقوم کے مفاد میں تمام مصلحتوں سے بالا تر ہور کر عوام کی دکھ درد بنے اس کے لئے حکومت عوام اور حکومت کا جو ایک رشتہ ہے جسے چولی دامن کہا جاتا ہے اسے حقیقت کا روپ دے اور قوم کو ملک کی صحیح صورت حال سے آگاہ کرے تاکہ عوام میں اپنے اندر اعتماد اس قدر پیدا ہوجائے کہ عوام ان نام نہاد گندی سیاست کرنے والوں کے جھانسے میں نہ آئے اور حکومت و عوام میں اس رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بنادیا جائے۔
Nawaz Sharif Meeting
ہم ملک میں نفرتوں کی آگ کو ہوا نہیں بلکہ اس ملک میں رنگ برنگی پھولوں کی خوشبووں کو پھیلانے کے متلاشی ہیں اور ہماری اس ملک پاکستان کی سلامتی و استحکام اس کی تعمیر و ترقی کے لئے آئین وقانون کے دائرے میں جدوجہد جاری رہے گی حکومت اور عوام میں جو دوریاں پیدا ہوگئیں ہیں اسے قریب لانے کے لئے جامعہ حکمت عملی اپنائی جائے گی جس کے لئے حکومت وقت پہلے ان اصولوں پر کاربند ہو۔ حکومت قدرتی آفات سے بچنے اور ملک وقوم کی سلامتی اور ملک میں بسنے والے لوگوں کی جان مال کے تحفظ کے لئے روزانہ بکروں کا صدقہ جاری کرے ۔ اب تک جتنے بھی لوگ بے گناہ گندی سیاست کے نتیجے میں لقمہ اجل ہوگئے ہیں ان کے لواحقین کی کفالت کرنے کے لئے مربوط سطح پر نظام وضع کرے اور ان کی مکمل دیکھ بھال کی جائے اور حکومت عوام کا سہارا بنے ۔عوام کو داخلی و خارجی صورت حال سے مکمل آگاہی دی جائے حکومت اپنی حکومتی اطلاعات ونشریات کے نظام کو کو بہتر بنائے کیونکہ پوری دنیا میڈیا سے اپنی ترقی کررہی ہے اور یہ ترقی پاکستان میں بھی حقائق پر مبنی خبروں کو قوم سے آگاہ کرے کرے تاکہ عوام کے اندر حکومتی اقدام پر اعتماد مکمل بحال ہو حکومت ملک میں جہاں کہیں بھی مظلوم لوگوں کی آواز سنائی دے اس آواز پر حکومت آئین وقانون کے مطابق ان کے جائز حقوق کا ازالہ کرے اور ان کے ساتھ مکمل انصاف کیا جائے حکومت بیرونی امداد کسی بھی صورت نہ لے اور آئی ایم ایف سے قرضے قطعی طور پر نہ لے اور جو ملک پر قرضہ ہے اسے اتارنے کے لئے حکمت عملی بنائے ۔ حکومت اصلاحی مرکز کھولے اور اس سلسلے میں حکومت دوبارہ سے ملک بھر میں پاکستان نیشنل سینٹر کا قیام لائے۔
عوام حکومت کی زیادتیوں پر سخت تنقید کرے لیکن اس کا حل بھی دے کیونکہ جب عوام اور حکومت میں ایک چولی دامن کا رشتہ ہے اسے برقرار رکھنے کے لئے اعلی شعور کا مظاہرہ کیا جائے حکومت عوام کی جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے کوئی کسر باقی نہ چھوڑے عوام کو ان کے جائز حقوق ان کی دہلیز پر پہنچانے کے لئے جامع منصوبہ بندی کرے اور ملک کے ہر اداروں کو با اختیار بنانے کے لئے حکومت اپنا آئینی کردار ادا کرے لیکن اس کے ساتھ ساتھ عوام ان مکروہ، فریب، دھونس دھمکی اور غیر مہذب ۔غیرشائستہ زبان استعمال کرنے والوں نام نہاد غیر اخلاقی زبان چالکی و مکاری کے پر فریب نعروں میں نہ آئیں بلکہ ملک کی تعمیر وترقی اس کی سالمیت و خوشحالی کے لئے عوام حکومت کا ساتھ دیں اور حکومت عوام کا بھر پور ساتھ دے تا کہ عوام میں احساس محرومیاں جو جنم لے چکی ہیں ان کا خاتمہ ہو اور ہمیشہ ہمیشہ صحیح حکومت طرز عمل اور عوام کی ملک ترقی کے لئے حکومت کو مضبوط بنانے اس کو ملک کی ترقی کے پہیہ کو چلانے کے لئے کردار جاری رہے اور عوام کا حکومت اورحکومت کا عوام میں یہ رشتہ قائم و دائم رہے عوام حکومت پائندہ باد پاکستان زندہ باد۔