شام میں بھی دولتِ اسلامیہ پر امریکی حملوں کا آغاز

American

American

امریکہ (جیوڈیسک) اس کے اتحادی ممالک نے عراق کے بعد اب شام میں سنی شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ محکمۂ دفاع کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی کے مطابق پیر کو شام میں کی جانے والی کارروائی میں جنگی طیارے اور ٹاماہاک میزائل استعمال کیے گئے ہیں۔

تاہم ترجمان نے ان حملوں کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کیں۔
ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ’چونکہ یہ کارروائیاں جاری ہیں اس لیے ہم اس وقت مزید معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں کارروائی کرنے کا فیصلہ امریکی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل لائیڈ آسٹن نے اس اختیار کے تحت کیا جو انھیں کمانڈر ان چیف یعنی امریکی صدر نے دیا ہے۔

امریکی صدر براک اوباما نے 11 ستمبر کو دولتِ اسلامیہ کے خلاف امریکی کارروائی کا دائرہ عراق سے بڑھا کر شام تک پھیلانے کا اعلان کیا تھا۔انھوں نے دولتِ اسلامیہ کو تباہ و برباد کر دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا ملک شام میں بھی دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی سے نہیں ہچکچائے گا اور امریکہ کو دھمکی دینے والے کسی بھی گروپ کو کہیں پناہ نہیں ملے گی۔

امریکی طیارے اگست سے اب تک عراق میں دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر 190 حملے کر چکے ہیں۔ 19 ستمبر کو ان حملوں میں فرانسیسی طیارے بھی شامل ہوگئے ہیں جو اس سے قبل نگرانی کی کارروائیاں سرانجام دے رہے تھے۔ روس امریکہ کی جانب سے شام میں فضائی حملوں کے حق میں نہیں اور اس نے خبردار کیا ہے کہ جنگجوؤں کے خلاف کسی قسم کی امریکی فوجی کارروائی بین الاقوامی قوانین کی سخت خلاف ورزی ہو گی۔

روسی وزارت خارجہ کہہ چکی ہے کہ اقوام متحدہ کی حمایت حاصل کیے بغیر کسی قسم کی کارروائی کو کھلی جارحیت تصور کیا جائے گا۔ دولتِ اسلامیہ اس وقت شام اور عراق میں ایک بڑے علاقے پر قابض ہے جہاں اس نے خودساختہ خلافت قائم کی ہے۔ اس کے ارکان نے حال ہی میں دو امریکی اور ایک برطانوی شہری کو گلے کاٹ کر ہلاک کیا ہے۔

بی بی سی کو یہ بھی پتہ چلا ہے کہ شام میں ہونے والی فضائی کارروائی میں عرب ممالک بھی شامل تھے۔ دولتِ اسلامیہ کے خلاف کارروائی میں امریکہ کو قطر اور سعودی عرب سمیت دس عرب ممالک سمیت تقریباً 40 ممالک کا ساتھ حاصل ہے جنھوں نے امریکی قیادت میں ایک منصوبے پر دستخط کیے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت متعدد عرب ممالک نے دولتِ اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائیوں کا حصہ بننے کی بھی پیشکش کی ہے۔