اقوامِ متحدہ (جیوڈیسک) وزیراعظم نواز شریف بدھ کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 69 ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچیں گے، یہ اجلاس پیر کے روز ہوا ہے۔ نواز شریف جنرل اسمبلی سے جمعہ کے روز خطاب کریں گے۔
اپنے تین روزہ مختصر دورے میں وزیر اعظم کی صرف امریکا کے نائب صدر جوئے بائیڈن اور سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کے ساتھ ملاقات طے پائی ہے۔ اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مشن کچھ پڑوسی ملکوں اور مسلم ریاستوں کے رہنماؤں کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات کا اہتمام کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ وزیر اعظم کی کوئی ملاقات طے نہیں ہوئی ہے۔ واشنگٹن اور نیویارک میں سفارتی حلقوں کی توجہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندرا مودی کے ساتھ ممکنہ ملاقات پر مرکوز ہے۔ واضح رہے کہ نریندرا مودی ہندوستان کے نئے منتخب رہنما کی حیثیت سے اقوامِ متحدہ کا پہلی مرتبہ دورہ کر رہے ہیں۔
لیکن ہندوستانی حکام کا کہنا ہے کہ نریندرا مودی کی نواز شریف کے ساتھ ملاقات نہیں ہو سکے گی۔ دراصل نریندرا مودی 27 ستمبر کو نیویارک پہنچیں گے، جبکہ اسی دن نواز شریف اسلام آباد کے لیے روانہ ہوجائیں گے، چنانچہ اس ملاقات کا امکان مزید کم ہو گیا ہے۔
واشنگٹن میں موجود ہندوستانی صحافیوں نے ہندوستانی میڈیا کو بتایا ہے کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ اگر نریندرا مودی کی نواز شریف سے ملاقات ہوجاتی ہے تو اس سے ہندوستان پاکستان تعلقات میں بہتری کی کوئی راہ نکل سکے گی۔ ان کی دلیل یہ ہے کہ موجودہ سیاسی بحران نے نواز شریف کو کمزور کر دیا ہے اور نئی دہلی کو خدشہ ہےکہ وہ اس حالت میں نہیں ہیں کہ داخلی یا بیرونی معاملے پر اہم فیصلہ کر سکیں۔
ہندوستانی حکام یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ جنرل اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے دوران پاکستانی وفد کشمیر کے تنازعہ کا کس طرح احاطہ کرتا ہے۔اقوامِ متحدہ میں موجود جنوبی ایشیا کے سینئر سفارتکاروں نے نشاندہی کی کہ اس تنازعے پر پرزور اصرار نریندرا مودی کو پریشان کر سکتا ہے، جبکہ یہ مسئلہ کو نظرانداز کرنا نواز شریف کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
نریندرا مودی جنرل اسمبلی میں 27 ستمبر کو خطاب کریں گے، ساتھ ہی وہ 29 ستمبر کو دو روزہ سرکاری دورے پر واشنگٹن کے لیے روانہ ہونے سے پہلے نیویارک کے میڈیسن اسکوائر گارڈن پر ایک بڑے اجتماع سے بھی خطاب کریں گے۔ واشنگٹن کا یہ دورہ ہندوستانی رہنما کے لیے ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں تک نریندرا مودی امریکا کی اس فہرست میں شامل تھے، جنہیں امریکی ویزے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا، اور ان کو نااہل قرار دینے کی وجہ 2002ء کے گجرات فسادات میں ان کا مبینہ کردار تھا۔ لیکن اس سال عام انتخابات میں ان کی فتح نے اس سارے منظرنامے کو ہی تبدیل کر دیا۔ اب واشنگٹن نریندرا مودی کو ایک ایسے رہنما کی حیثیت سے دیکھ رہا ہے، جو ایشیا میں امریکا کی پوزیشن کو مضبوط بنانے میں مدد دے سکتے ہیں، چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کو متوازن کرسکتے ہیں اور امریکیوں کے لیے ہندوستان کی منافع بخش مارکیٹ کو بھی کھول سکتے ہیں۔