فیصل آباد : پاکستان ہوزری مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن (نارتھ زون) کے چیئرمین محمد امجد خواجہ نے پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کے آئندہ موسم سرما میں CNG اور صنعتی شعبہ کو گیس کی سپلائی 3 ماہ کیلئے مکمل طور پر بند کرنے کے بیان کو پاکستان کا معاشی قتل قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی وزیر صنعتوں کو پریشان کرنے کی بجائے ممکنہ کمی کے سدِباب کیلئے فوری اقدامات کریں تا کہ ملکی معیشت اور خاص طور پر برآمدات کا سلسلہ جاری رہ سکے۔ انہوں نے CNG اور صنعتوں کو ایک درجہ دینے پر بھی تشویش اور تعجب کا اظہار کیا اور کہا کہ صنعت کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جس کے بغیر دوسرا کوئی شعبہ اور حکومت کے ترقیاتی پروگرام اور منصوبے چل ہی نہیں سکتے ، لہذا حکومت گیس کی فراہمی کے سلسلہ میں ترجیحات کا از سرِنو تعین کرے اور صنعت اور خاص طور پر برآمدی صنعتوں کوگھریلو صارفین کے مساوی ترجیح دی جائے۔
انہوں نے GSP پلس کا درجہ ملنے کے بعدجولائی اور اگست میں برآمدات میں 5.84 فیصد کمی کو حکومت کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی قرار دیا اور کہا کہ موجودہ حکومت کو برسرِاقتدار آئے ڈیڑھ سال سے زائد کا عرصہ گذر چکا ہے، مگر اس دوران سوائے بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے کے اسکی کی کمی پر قابو پانے کیلئے کوئی نتیجہ خیز اقدام نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ بجلی اور گیس کے تقسیمی نظام پر حکومت کی اجاراہ داری ہے، لہذا یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ صنعتوں کو بھی اْنکی ضروریات کے مطابق بجلی اور گیس مہیاکرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ گذشتہ موسمِ سرما میں پہلے صنعتوں کو گیس کی سپلائی مکمل بند کردی گئی،پھر ہمارے احتجاج اور مذاکرات کے بعد 25% کوٹہ دیا گیا تاہم اس گیس کا بھی پریشراسقدر کم تھا کہ اس سے صنعتوں کو چلانا ممکن ہی نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ اس دفعہ گرمیوں میں جب گھریلو شعبہ میں گیس کا استعمال کم سے کم ہوتا ہے ، صنعتوں کو صرف 33% سے20% گیس مہیا کی گئی ،جو صنعتوں کی ضروریات سے انتہائی کم ہے۔
انہوں نے آئندہ سردیوں میں کمی کے خدشات کے حوالے سے کہا کہ خاص طور پر ہوزری اور نٹ وئیر سیکٹر اسی عرصہ میں کرسمس اور نیوائیر کیلئے بیرونی خریداروں کا مال تیارکرتے ہیں ، اگر اس دوران گیس نہ ملی تو پھر ان دو اہم مواقعوں پر برآمدات بری طرح متاثر ہونگی۔اور اس کے نتیجے میں پاکستان بھی بیرونی زرمبادلہ سے محروم ہو جائے گا، جبکہ صنعتوں کی بندش سے بیروزگاری اور پھراس سے امن وامان اور سٹریٹ کرائم میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے بعض حلقوں کے منفی پراپیگنڈے کی بھی تردید کی کہ صنعتکار گیس کو صرف بجلی پیداکرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خاص طور پر ہوزری اور نٹ وئیر سیکٹر میںگیس کو خام مال کی حیثیت حاصل ہے اور اس کے بغیر یہ صنعت چل ہی نہیں سکتی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سردیوں کا موسم شروع ہونے میں ابھی وقت ہے لہذا پیٹرولیم اورقدرتی وسائل کی وزارت ابھی سے ایسے اقدامات کرے جسکے نتیجے میںخاص طورپر ویلیوایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو اسکی ضروریات کے مطابق گیس دی جائے تاکہ کرسمس اور نیو ائیر کیلئے ملنے والے آرڈر بروقت پورے کئے جا سکیں۔
محمد امجد خوجہ نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے اس مسئلے پر سنجیدہ رویہ نہ اپنایا تو نٹ وئیر انڈسٹری کے مالکان اپنی فیکٹریاں بند کرکے اپنے مزدوروں کوفارغ کرنے پر مجبور ہوجائنگے،اور ورکرز کا سڑکوں پر آنے سے امن و امان جیسے مسائل کی ذمہ داری بھی حکومت پر ہوگی۔