لاہور (جیوڈیسک) پنجاب میں رواں سیزن اب تک ڈینگی وائرس میں مبتلا 88 مریض سامنے آ چکے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق موجودہ موسم ڈینگی وائرس کی افزائش کے لیے موثر ہے۔ 25 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ ٹمپریچر ہو تو کھڑے پانی میں انڈے سے لاروا بنتا ہے۔
ڈینگی بخار ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ڈینگی وائرس کی کوئی دوا موجود نہیں، احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تو یہ مرض خطرناک ثابت نہیں ہوتا۔
ڈینگی وائرس خون میں سفید خلیے کم کرتا ہے۔ ڈینگی مچھر کی افزائش فروری سے مارچ اور اگست سے دسمبر کے درمیان ہوتی ہے۔ڈینگی وائرس کا سبب بننے والا مچھر کھڑے پانی میں پرورش پاتا ہے۔
یہ زیادہ تر صبح سویرے اور سورج غروب ہونے کے وقت حملہ آور ہوتا ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈینگی سے بچاؤ کےلئے ضروری ہے کہ گھروں کے اندر اور باہر پانی کھڑا نہ ہونے دیا جائے۔
تیز بخار کے بعد جسم پر نشانات بنیں یا کسی حصے سے خون نکلے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔