تعلیم اور میرٹ۔۔ ترقی کا زینہ

Education

Education

تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال
تعلیم کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے بہت ضروری ہے اور اس کی اہمیت سے کسی طور پر بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ تعلیم شعور پیدا کرتی ہے، اچھے برے کی تمیز سکھاتی ہے، کوئی ملک، کوئی معاشرہ اور کوئی قوم ہی کیوں نہ ہو تعلیم کے بغیر ترقی کی راہوں پر گامزن نہیں ہو سکتے، تعلیم تو اس قدر اہم ہے کہ بعض ممالک تو تعلیم کے شعبے پر دفاع سے زیادہ رقم خرچ کرتے ہیں، اگر دوسرے ممالک پر نظر دوڑائی جائے تو اندازا ہوتا ہے کہ وہاں کے لوگ زیادہ تعلیم یافتہ ہیں یہی وجہ سے کہ یہ ممالک تعلیم کے شعبے میں ترقی کی وجہ سے اپنا ایک الگ مقام رکھتے ہیں اور پوری دنیا پر حکمرانی کر رہے ہیں پاکستان میں اگر تعلیمی شعبے پر نظر دوڑائی جائے تو اس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ اگرچہ بہت سے نوجوان طلبہ و طالبات تعلیم تو حاصل کرتے ہیں مگر تعلیمی قابلیت حاصل نہیں کر پاتے، پاکستان کے معیار تعلیم کو بہت زیادہ بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے اور یہ ہمارے لئے بہت مایوس کن بات ہے کہ پاکستان میں تعلیم کی شرح اور معیار وہ نہیں ہے جو ہونا چاہئے، ملک میں تعلیم کی شرح میں بڑی سست رفتاری دیکھنے میں آئی ہے اور یہی وجہ سے کہ پاکستان میں شرح خواندگی 50فیصد سے بھی کم ہے اس میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں شرح خواندگی کے کم ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں پر سکول موجود ہی نہیں ہیں، سکولوں میں مناسب تعلیم کا نہ ہونا بھی تعلیم کے فروغ میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے حالانکہ اس سلسلے میں ہر دور حکومت میں بہت سارے اقدامات ہوتے رہے جو کہ وہ ناکافی تھے جس سے ملک کی تعلیمی ضروریات پوری نہیں ہو رہی تھی، ایک اہم وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس جدید دور میں بہت سارے لوگ اپنی پرانی روایات کی وجہ سے جدیدت کی طرف مائل نہیں ہو رہے اور اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دلوا سکتے خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم کو بہت معیوب سمجھا جاتا ہے حتیٰ کہ انہیں بنیادی تعلیم تک نہیں دلوائی جاتی، ایک وجہ یہ بھی ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں دوسری چیزیںمہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی مہنگی ہو گئی ہے اور بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرنا ایک غریب آدمی کے بس کی بات نہیں اس وجہ سے غریب لوگ اپنے بچوں کو بامشکل ہی تعلیم دلوا پاتے بلکہ انہیں چھوٹی ہی عمر میں محنت مزدوری پر لگا دیتے تعلیمی میدان میں خاطر خواہ ترقی نہ ہونے کی ایک بنیادی وجہ یہ بھی ہے کہ تعلیم عام نہیں اس سلسلے میں مثبت اقدامات کر نے کی ضرورت ہے اچھی اور معیاری تعلیم حاصل کرنا صرف ایک مخصوص طبقے تک ہی محدود ہے ، اگر کوئی غریب طالب علم اپنی محنت کے بل بوتے پر تعلیم حاصل کر بھی لے تو اسے اتنی سہولیات اور مواقع میسر ہی نہیں کہ وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکے پاکستان میں نظام تعلیم میں کئی ایک خامیاں بھی نظر آتی ہیں تعلیمی نظام کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ امتحانی طریقہ کار ایک جیسا نہیں بلکہ بدلتا رہتا ہے جس کی وجہ سے طالب علم کنفیوژن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

Higher Education

Higher Education

پاکستان میں تعلیمی نظام کا معیار بہتر بنانے کیلئے بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیم کے شعبے میں خاطر خواہ مثبت تبدیلیاں لائی جائیں اوراس کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ دور دراز دیہاتوں اور علاقوں میں سکول و کالج بنائے جائیں تاکہ وہاں رہنے والے بچے بھی تعلیم حاصل کر سکیں اور غریب طلبہ و طالبات کو بھی دور جدید کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں جس کے ذریعے وہ اعلیٰ تعلیم حاصل کریں اور تعلیم کے ذریعے ملک کی ترقی کا زینہ بنتے ہوئے اس کی ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کریں! قانون نافذ کرنے والے ادارے ہوں ،تعلیمی ادارے ہوں ،پولیس ہو ،کوئی بھی محکمہ ہو پاکستان میں کسی بھی ادارے میں میرٹ پر بھر تی نہیں ہوتی حالانکہ میرٹ کا ڈھول خوب پیٹا جاتا ہے۔میرٹ پر اگر اہل افراد کو نوکری دی جائے تو اس سے ملکی ترقی ممکن ہے۔اب جو خود رشوت دے کر ،سفارش کے ذریعے نوکری حاصل کرے گا وہ خود بھی رشوت لے گا۔اس طرح ادارے ترقی معکوس کا سفر شروع کر دیتے ہیں ۔پاکستان میں نااہل کو جب وہ عہدہ سونپا گیا جس کا وہ اہل ہی نہ تھا تو وہ ادارہ ،محکمہ زوال کا شکار ہو گیا اس کی کئی ایک مثالیں ہیں پاکستان ریلوے،اسٹیل مل،ائیر لائین،اور سب سے بڑھ کر تعلیم کا شعبہ اس زوال کا شکار ہے اب تک اس شعبے میں اپنی ترجیحات تک طے نہیں ہوئیں ۔کھبی اردو میڈیم کھبی انگریزی میڈیم،کبھی کوئی کتاب بدل دی کبھی کوئی اور بدل دی۔

جب قانون نافذ کرنے والے اداروں میں میرٹ کے بغیر سفارشی بھرتی ہوں گے تو کیا وہ لوگوں کو انصاف فراہم کریں گے۔؟ انصاف بلاامتیاز، حیثیت، مرتبہ، حسب و نسب اور مذہب و ملت ہونا چاہئے، انصاف صرف عدالتوں کی ہی ذمہ داری نہیں ہے معاشرے میں ہر ذمہ دار کو اس کی ذمہ داری انصاف کے مطابق ملنی چاہئے، میرٹ کی خلاف ورزی ایک غیر فطری عمل ہے اور ہر غیر فطری عمل قابل نفرت ہوتا ہے، پاکستان میں تو جائز کام کے لیے بھی رشوت اور سفارش کی ضرورت ہوتی ہے جائز کام بھی میرٹ پر نہیں ہوتا ۔ ایسے عمل سے عوام میں طرح طرح کی برائیاں جنم لیتی ہیں، اور ترقی کا عمل رک جاتا ہے، اہل افراد بیروزگار رہ جاتے ہیں نااہل کو وہ عہدہ مل جاتا ہے جس کا وہ اہل نہیں ہوتا ہے۔پھر اس ادارے کا وہی حال ہوتا ہے جو ہونا چاہیے ۔جس ادارے میں میرٹ کی خلاف ورزی ہو اس کے اہلکار بددل ہو جاتے ہیں اس نفرت اور بددلی کی وجہ سے ان کی صلاحیتیں مجروح ہو جاتی ہیں اور اسی بددلی کی فضا میں اداروں کی کارکردگی کا گراف گرنا شروع ہو جاتا ہے کیونکہ وہ بے دلی سے کام کرتے ہیں۔

یہ سوچنے کی بات ہے کہ تعلیم کا معیار تعلیم دینے والے افراد کا میرٹ پر بھرتی نہ ہونے سے گرتا ہے تعلیم کا میعار گرنے سے کس چیز کا میعار نہیں گرا، سیاست، صحافت، ادب و شاعری کو ہی لے لیں تجارت اور صنعت و حرفت اور تو اور لوگوں میں ایک دوسرے سے محبت کرنے کا سلیقہ بھی نہیں ہے ۔کیونکہ تعلیم کو کاوبار بنا لیا گیا ہے علم اب صرف رٹے تک محدود رہ گیاہے اس میں سے علم اور تربیت تو غائب ہو گئی ہے ۔تعلیم کا میعار اس قدر سنگین ہو چکا ہے کہ اس سے ہر شہری پریشان ہے، تعلیم معاشرے میں خون کی مانند ہوتی ہے اس کو ہمیشہ پاکیزہ اور تمام برائیوں سے پاک ہونا چاہئے، کیونکہ اگر جسم میں رواں دواں خون فاسد ہو جائے تو معاشرے کے اندر کون سی برائی جنم نہیں لے گی، یہ بیماریاں کینسر، ایڈز، سے بھی زیادہ خطرناک اور ہولناک ہیں ان سب بیماریوں کا علاج اچھی تعلیم وتربیت ہے ۔کیونکہ قومی سلامتی کے لئے حربی قوت سے زیادہ اخلاقی اور نظریاتی قوت کی ضرورت ہے اور ان دونوں کا اصول تعلیم کے بغیر ممکن نہیںلہٰذا سب سے پہلے شعبہ تعلیم کو تمام برائیوں سے پاک کیا جائے سیاست اورذاتی مفادات سے اس کومحفوظ رکھا جائے ۔پھر یہ اہل افراد ملک کی جب باگ ڈور سنبھالیں گے تو یقینا ملک ترقی کی منازل طے کرے گا۔

Muhammad Akhtar Sardar

Muhammad Akhtar Sardar

تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال