لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائیکورٹ نے سات ملزموں کے قتل کا مقدمہ غازی آباد کے پولیس افسران کے خلاف درج کرنے کا حکم دیدیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں صفیہ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ غازی آباد پولیس نے ان کے گھر چھاپہ مار کر سات افراد کو گرفتار کر لیا اور اگلے روز عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا لیکن جب ملزموں سے ملاقات کے لیے تھانہ گئے تو پولیس حکام نے بتایا کہ عدالتی پیشی کے بعد نامعلوم افراد ان کی حراست سے تمام ملزموں کو فرار کروا کر لے گئے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ ملزموں کو فرار کروانے سے متعلق پولیس اہلکاروں کے خلاف غفلت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی تحویل سے پولیس ملزموں کو فرار کروانا شروع کر دے تو شہریوں کا اعتماد ختم ہو جائے گا۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے ملزمان پر وحشیانہ تشدد کیا جس سے وہ جاں بحق ہوچکے ہیں اب حقائق چھپانے کے لیے جھوٹی ایف آئی آر درج کی۔
عدالت نے ڈی آئی جی کو سات افراد کے قتل کا مقدمہ سینئر پولیس افسران کے خلاف درج کرتے ہوئے یکم اکتوبر کو ایف آئی آر کی کاپی پیش کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ سرکاری وکیل سے اس قانونی نقطہ پر بھی معاونت طلب کرلی کہ اگر سرکاری افسران قتل جیسے کیسز میں ملوث ہوں تو کیا وہ سرکاری ڈیوٹی ادا کرسکتے ہیں یا نہیں۔