کراچی (جیوڈیسک) پاکستان ریلوے کراچی ڈویژن کے انجن ڈرائیورز نے اپنے واجبات کی ادائیگی کے لیے اکائونٹس برانچ کی جانب سے رشوت طلب کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے ٹرینیں چلانے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے 10گھنٹے تک کوئی ٹرین کراچی سے روانہ نہیں ہوسکی، ہڑتال کی وجہ سے مسافر کئی گھنٹوں تک پلیٹ فارم پر بے یار و مددگار پڑے رہے، ڈی ایس ریلوے کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق آل پاکستان لوکو ٹرین ڈرائیورز ایسوسی ایشن کی جانب سے جمعہ کی صبح کراچی سے ٹرینیں چلانے سے انکار کردیا گیا اور کینٹ اسٹیشن پر آکر احتجاج کیا گیا۔
ڈرائیورز اور دیگر اسٹاف نے پلیٹ فارم پر آکر ریلوے کراچی ڈویژن کے اکائونٹس برانچ کے عملے کے خلاف نعرے بازی کی اور ریلوے ٹریک پر دھرنا بھی دیا۔ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ریلوے پولیس کی بھاری نفری کو طلب کرلیا گیا۔آل پاکستان لوکو ٹرین ڈرائیورز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں محمد پالاری،شمس اور نذر محمد نے بتایا کہ ان کے انکریمنٹ اور دیگر واجبات کئی برسوں سے رکے ہوئے ہیں اور اب جب حکومت نے وہ ریلیز کردیے ہیں تو کراچی ڈویژن کے اکاؤنٹس کے افسران شاہد اور جمالی نامی افراد کے ذریعے 10فیصد رشوت طلب کررہے ہیں جس کی شکایت اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ کے انچارج رشید کلوڑ سے بھی کی گئی تاہم انہوں نے کوئی ایکشن نہیں لیا، طاہر قریشی نامی اکاؤنٹس برانچ کے افسرنے اس معاملے پر کوئی مدد نہیں کی اس لیے ہر طرف سے مایوس ہونے کے بعد ہم نے ہڑتال کا فیصلہ کیا۔احتجاج کے سبب شام 5 بجے تک کراچی سے شالیمار ایکسپریس کے علاوہ کوئی ٹرین روانہ نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے مسافروں کوشدید مشکلات کاسامنا کرنا پڑا۔
اندرون ملک جانے والے مسافر اہل خانہ سمیت گھنٹوں پلیٹ فارم پر بے یار و مددگار بیٹھے رہے۔ ریلوے حکام کی جانب سے ان کی سہولت کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا گیا۔ڈرائیورز نے ڈی ایس ریلوے کراچی نثار میمن کی جانب سے پیر تک واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی پر ہڑتال ختم کردی جس پر شام6 بجے کے بعد ٹرینوں کی روانگی کا سلسلہ شروع ہوا۔