لاہور (جیوڈیسک) پی سی بی یونس خان سے وضاحت طلبی پر شش وپنچ کا شکار ہو گیا، دوسری جانب سینئر بیٹسمین نے ممکنہ شوکاز نوٹس کا سوال ہنسی میں اڑادیا، انھوں نے کہا کہ یہ کیا چیز ہوتی ہے؟ کسی شخص کا وقار پامال کرنے کے بعد کہا جاتا ہے کہ میڈیا سے بات نہ کرو، صحافیوں سے گفتگو نہ کرو تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چند روز قبل یونس خان نے ایک نجی چینل کو انٹرویو میں جارحانہ انداز اختیار کیا تو پی سی بی کی طرف سے ان کو یاد دہانی کرائی گئی کہ سینٹرل کنٹریکٹ انھیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا لیکن جمعے کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے ایک بار پھر تابڑ توڑ حملے کیے، سابق کپتان سے ممکنہ شوکاز نوٹس کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ یہ کیا چیز ہے؟ ایک بندے کا وقار پامال کرنے کے بعد کہا جاتا ہے کہ میڈیا سے بات نہ کرو، صحافیوں سے گفتگو نہ کروتو وہ ناراض ہوجاتے ہیں، کہا جاتا ہے کہ اس کے دماغ میں خناس ہے۔
انھوں نے کہا کہ کس سینٹرل کنٹریکٹ کی خلاف ورزی کی بات کرتے ہیں جو 500 صفحات پر مشتمل ہے، جس کی کاپی آج تک مجھے نہیں مل سکی، 6 ماہ سے درخواست کررہا ہوں،ایک خط بھی لکھا لیکن کامیابی نہ ہوئی، شوکاز نوٹس دیدینگے تو کیا ہوگا؟ میں نے اپنے کیریئرکی زیادہ تر کرکٹ کھیل لی ہے، 92 ٹیسٹ اور ڈھائی سو سے زائد ون ڈے میچز میں ملک کی نمائندگی کرچکا، اب کیا فرق پڑے گا؟ انھوں نے کہا کہ پی سی بی کیخلاف نہیں، اسی کی وجہ سے ایک ایسا مقام حاصل ہوا کہ دنیا میں کہیں بھی جاؤں لوگ عزت کرتے ہیں، مسئلہ ناانصافی کا ہے۔
چیئرمین شہریار خان سے ماضی کے اختلاف کے سوال پر یونس نے کہا کہ وہ خاندانی آدمی ہیں، ماضی میں کچھ لوگوں نے مجھے باہر سے بھگا دیا تھا، بعد میں شہریار خان سے ملاقاتیں بھی ہوتی رہیں،اب بھی کوئی مسئلہ ہو تو معافی کی درخواست کرسکتا ہوں۔ دوسری جانب یونس خان کی پریس کانفرنس کے بعد بورڈ میں افراتفری کا ماحول ضرور رہا لیکن کوئی واضح حکمت عملی نظر نہ آئی، ذرائع کا کہنا تھا کہ تجربہ کار بیٹسمین مسلسل سینٹرل کنٹریکٹ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں جو کسی صورت برداشت نہیں کی جانی چاہیے لیکن واضح کارروائی سے گریز کیا گیا، حکام اس معاملے میں محاذ کھولنے کے بجائے ٹھنڈے دل و دماغ سے فیصلہ کرنا چاہتے ہیں۔