کراچی (جیوڈیسک) شہر میں کانگو وائرس سے ایک اور شخص جاں بحق ہو گیا، متوفی مویشی منڈی گیا تھا جس کے بعداس کی حالت بگڑگئی جس کے بعد رواں برس کانگو وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 2 ہو گئی ہے۔
ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر ظفراعجاز کے مطابق کانگو وائرس کا شکار ہونے والا لیاقت آباد کارہائشی 51 سالہ محمد جاوید چند روز قبل سپرہائی وے پر قائم مویشی منڈی گیا تھا جس کے بعداس کی حالت بگڑ گئی، متوفی کو تیز بخار (ہیمریجک فیور) کی تشخیص کی گئی اور خون کے مزید ٹیسٹ کیے گئے۔
لیبارٹری رپورٹ کے مطابق متوفی کو کانگو وائرس لاحق ہو گیا تھا جس کے بعداس کی ہلاکت ہو گئی۔ ڈاکٹر ظفر اعجاز نے بتایاکہ رواں سال کے دوران شہرمیں اب تک کانگو وائرس کے 3 کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سے 2 مریض انتقال کر گئے جبکہ ایک مریض صحت یاب ہو گیا۔
ماہرین طب نے والدین سے کہا ہے کہ مویشی منڈی میں بچوں اور خواتین کو ساتھ لیکر نہ جائیں کیونکہ عیدالاضحی کے موقع پر کراچی میں اندرون ملک سے جانوروں لائے جاتے ہیں جن کی کھال پرٹس (پیسو) چپکے ہوتے ہیں جو جانوروں کا خون چوستے ہیں ،، پیسو کے انسان کوکاٹنے سے کانگو وائرس کامرض لاحق ہو سکتا ہے، بلوچستان سے لائے جانے والے جانوروں میں ٹس (پیسو) زیادہ ہوتے ہیں، خریداری کے وقت جانوروں کو کے قریب جانے سے گریز کیا جائے۔
ماہرین نے بتایا کہ جانور منڈی میں بچوں کوتفریحی کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے کیونکہ جانور منڈی میں بعض جانوروں میں مختلف بیماریاں بھی ہوتی ہیں جس سے بچے متاثر ہو سکتے ہیں۔
مویشی منڈی میں جانوروں کے فضلے کے اٹھنے والا تعفن بھی بچوں کی صحت متاثر کر سکتا ہے، مویشی منڈی میں جانوروں کی خریداری کیلیے فل آستیں والے کپٹرے پہن کریں کیونکہ بیمار جانوروں کی کھال اورمنہ سے مختلف اقسام کے حشرت الارض چپکے ہوئے ہوتے ہیں جو انسان کوکاٹنے سے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں۔
کراچی میں نگلیریا کا مرض زور پکڑتا جا رہا ہے، اس وقت نگلیریا میں مبتلا متعدد مریض مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں، کے ڈی اے آفیسر سوسائٹی کے رہائشی کی حالت تشویشناک ہے، تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ڈاکٹروں نے کے ڈی اے آفیسر سوسائٹی، نیشنل اسٹیڈیم کراچی کے رہائشی 67 سالہ محمد داؤد اقبال کے نگلیریا مرض میں مبتلا ہونے کی تصدیق کر دی۔
داؤد کو 23 ستمبر کو تیز بخار ہونے پر آغا خان اسپتال لایا گیا تھا جہاں ابتدائی طبی امداد دیکر اسے گھر بھیج دیاگیا تھا تاہم اگلے دن دوبارہ داؤد کی حالت خراب ہو گئی جس پر اسے دوبارہ آغا خان اسپتال لایا گیا جہاں اسے داخل کرلیا گیا اور حالت تشویشناک ہونے پر اس کے خون کے ٹیسٹ کرائے گئے جن میں نگلیریا کی تصدیق ہوگئی۔
معلوم ہوا ہے کہ پانی میں کلورین (سوڈیم ہائپوکلورائڈ) کی مطلوبہ مقدار شامل کرنے کیلیے ماہ انہ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں اس کے باوجود واٹربورڈ حکام پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار شامل کرنے میں ناکام دکھائی دے رہے ہیں۔
کیونکہ ماہانہ ایک کروڑ 30 لاکھ روپے خرچ کیے جانے کی باوجود کراچی میں نگلیریا کے مریضوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہے اور اب تک 12 افراد نگلیریا کے مرض کی بھینٹ چڑچکے ہیں ،ذرائع نے بتایا کہ پانی میں سوڈیم ہائپوکلورائڈ شامل کرنے کیلیے عالمی ادارہ صحت نے ڈوزنگ پمپ بھی دیے ہیں لیکن متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کراچی میں نگلیریا کے مریضوں کی تعداد میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔